میٹنگ میں حکومت سے سوال ۔’دھاراوی بچاؤآندولن‘ نے اپنا احتجاج تیز کیا۔ بی جے پی کے ذریعے دھاراوی ڈیولپمنٹ پر وزیراعلیٰ کی ستائش پر برہمی کا اظہار
دھاراوی پولیس اسٹیشن کے سامنے ۹۰؍ فٹ روڈ پر دھاراوی بچاؤ آندولن کی خصوصی میٹنگ کا منظر۔ تصویر:انقلاب
یہاں دھاراوی ڈیولپمنٹ کے تعلق سے اتوار کی شام کو پاپڑ میدان لاتور گلی، اندرا نگر بلب بلڈنگ ، دھاراوی پولیس اسٹیشن کے سامنے۹۰؍ فٹ روڈ پر ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ ایک دن قبل بی جے پی کی مقامی یونٹ کی جانب سے دھاراوی کا ری ڈیولپمنٹ اڈانی کے ذریعے کئے جانے پر خاص طور پر وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس کی ستائش کی گئی اور یہ ان کا اور این ڈی اے حکومت کا کارنامہ گردانا گیا۔ اس نشست میں ریاستی وزیر آشیش شیلار وغیرہ بھی موجود تھے۔ اس کی مخالفت میں گزشتہ روز ہی دھاراوی بچاؤ آندولن نے پریس کانفرنس کی اور شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ درحقیقت فرنویس کا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے اڈانی کو دھاراوی بیچ دیا ہے ، اسی کا نتیجہ ہے کہ کئی علاقے میں۸۰؍ فیصد مکینوں کو بے گھر کردیا گیا ہے اور انہیں دھاراوی سے بھگانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، اڈانی اینڈ کمپنی کسی صورت اعتبار کے قابل نہیں ہے، ہمارا دھاراوی واسیوں کے حق میں سنگھرش جاری رہے گا۔
خصوصی میٹنگ میں خطاب کے دوران مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی کے ممبئی سیکریٹری شیلندر کامبلے نے کہا کہ’’ ریاستی حکومت اڈانی کے ساتھ مل کر دھاراوی واسیوں اور ان کے بچوں کے مستقبل سے کھلواڑ کررہی ہے۔ جس پروجیکٹ کو فرنویس کا کارنامہ بتایا جارہا ہے ، کیا حکومت کے پاس اس کا جواب ہے کہ کس طرح دھاراوی کے الگ الگ حصوں میں سروے میں حصہ لینے والے۸۰؍ فیصد مکینوں کو بے گھر کردیا گیا ہے۔ آخر ان کا کیا قصور ہے کہ ان کو دھاراوی سے بھگانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے مگر ہم بھی یہ بتادینا چاہتے ہیں کہ دھاراوی واسی مل کر سنگھرش جاری رکھیں گے اور ضرور کامیاب ہوں گے، ہماری ایکتا ہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔‘‘
کامریڈ نصیر الحق نے کہا کہ ’’جو پہلے کہا گیا تھا، وہی آج دہرا رہا ہوں کہ دھاراوی واسیوں کی دھاراوی ہے، انہیں یہاں سے کوئی ہٹا نہیں سکتا، اڈانی اینڈ کمپنی نے ان کے ساتھ دھوکہ کیا ہے اور حکومت اس حوالے سے جس طرح اپنی پیٹھ تھپتھپارہی ہے وہ دراصل دھاراوی واسیوں کے ساتھ بہت بڑا وشواس گھات ہے، اسے دھاراوی واسیوں کے حقوق کی حفاظت کرنی چاہئے، ان کے مطالبات پورا کرنے کے لئے اڈانی گروپ کو ہدایت دینا چاہئے مگر وہ خود ہی اڈانی کو طرح طرح سے فائدہ پہنچانے میں لگی ہوئی ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’حکومت سے ہمارا سوال ہے کہ الگ الگ حصوں میں۸۰؍ فیصد دھاراوی واسیوں کو کیوں غیر قانونی (اپاتر) قراردیا گیا۔‘‘
شیتکری کامگار پکش کے لیڈر راجو کورڈے کی بیٹی سامیا کورڈے نے کہا کہ ’’یہ تمام دھاراوی واسیوں کا سوال ہے کہ حکومت ان کے مفادات کے تحفظ کو ترجیح دے رہی ہے یا اڈانی کے۔ آخر دھاراوی واسی اتنے وقت سے سنگھرش کررہے ہیں، حکومت کیوں یہ ضمانت نہیں دیتی کہ کسی بھی دھاراوی واسی کا کسی کو حق چھیننے نہیں دیا جائے گا اور ہر دھاراوی واسی کو دھاراوی میں ہی مکان دیا جائے گا۔‘‘
اس موقع پر شیوسینا کے سابق رکن اسمبلی بابو راؤمانے، انل کسارے اور پال رافیل نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے فرنویس حکومت پر سخت تنقید کی۔ ان افرادنے بھی اس بات کا اعادہ کیا کہ اس سے قبل دھاراوی واسیوں کی جانب سے ۸؍ مطالبات کئے گئے ہیں، اس میں سب سے اہم وعدہ ہر دھاراوی واسی کو۵۰۰؍ فٹ کا مفت مکان دینے کا ہے، ان مطالبات پر عمل درآمد کے بجائے حکومت ازخود اپنی پیٹھ تھپتھپارہی ہے ۔ اس لئے حکومت یہ سمجھ لے کہ آنے والے وقتوں میں اسے جواب دینا ہوگا، دھاراوی واسی بھی حق وانصاف کی لڑائی کے لئے کمرکس چکے ہیں۔