Inquilab Logo

سرد جنگ کے بعد پہلی بارجوہری ہتھیاروں میں اضافے کا امکان

Updated: June 24, 2022, 12:02 PM IST | Agency | Moscow

اس وقت روس کے پاس دنیا کا جوہری ہتھیاروں کاسب سے بڑا ذخیرہ موجود ہے جس میں کل ۵؍ہزار۹۷۷؍مختلف ہتھیار ہیں ، اس کے بعد امریکہ کا نمبر ہے

Russia currently has the world`s largest nuclear arsenal.Picture:INN
روس اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے ۔ تصویر: آئی این این

عالمی تنازعات اور ہتھیاروں کی دوڑ پر نظر رکھنے والے اہم تھنک ٹینک نے سرد جنگ کے بعد برسوں میں پہلی بار عالمی جوہری ہتھیاروں میں اضافے کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے ہتھیاروں کے استعمال کے خطرے میں بھی دہائیوں بعد بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے `رائٹرز کی خبر کے مطابق اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) کے تھنک ٹینک نے اپنی نئی تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ روس کے یوکرین پر حملے اور کیف کے لئے مغربی حمایت نے دنیا کی ۹؍جوہری ہتھیاروں کی حامل ریاستوں کے درمیان تناؤ اور کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ جنوری ۲۰۲۱ء اور جنوری۲۰۲۲ء کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں قدرے کمی آئی ہے۔ اگر جوہری طاقتوں کی جانب سے فوری طور پر اقدامات نہیں کیے گئے تو کئی دہائیوں بعد پہلی بار جنگی ساز و سامان کی خرید و فروخت عالمی سطح پر بڑھنا شروع ہو سکتی ہے۔  رپورٹسپری کے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پروگرام کے ڈائریکٹر ولفریڈ وان نے تھنک ٹینک ایئربُک میں کہا ہے کہ تمام جوہری ہتھیاروں کی حامل تمام ریاستیں اپنے ہتھیاروں میں اضافہ کر رہی ہیں یا اپنے ہتھیاروں کو اپ گریڈ کر رہی ہیں اور زیادہ تر جوہری ریاستیں جوہری ہتھیاروں کے کردار کو اپنی فوجی حکمت عملی کے لیے مزید جدید اور تیز بنا رہی ہیں۔یہ ایک بہت پریشان کن رجحان ہے  جس سے بچنا ضروری ہے۔ یوکرین پر ماسکو کے حملے کے تین روز بعد ہی روسی صدر ولادیمیر پوتن نے روس کے جوہری ہتھیاروں کو ہائی الرٹ پر رکھ دیا تھا، روس یوکرین پر اپنے حملے کو `خصوصی فوجی آپریشن کا نام دیتا ہے۔ ولادیمیرپوتن نے روس کے راستے میں کھڑے ہونے والے ممالک کو ایسے سنگین اور بھیانک نتائج کی دھمکی بھی دی تھی جو آپ نے اپنی پوری تاریخ میں کبھی نہیں دیکھے ہوں گے۔روس کے پاس دنیا کا سب سے بڑا جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے جس میں کل ۵؍ ۹۷۷؍ ہتھیار ہیں جو کہ امریکہ کے  پاس موجود ہتھیاروں سے تقریباً ۵۵۰؍زیادہ ہیں۔ان دونوں ممالک کے پاس دنیا کے ۹۰؍فیصد سے زیادہ ہتھیار ہیں۔ تھنک ٹینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے پاس ایک اندازے کے مطابق توسیعی پروگرام کے بیچ میں ۳۰۰؍ سے زیادہ میزائل لانچ کی سہولت ہے۔جوہری وار ہیڈز کی عالمی تعداد  ۱۲؍ ۷۰۵؍ ہو گئی تھی جو کہ جنوری ۲۰۲۱ء میں ۱۳؍ہزار ۸۰؍تھی۔ایک اندازہ کے مطابق ۳؍ہزارمیزائلوں اور جنگی جہازوں کے ساتھ فٹ کیے گئے تھے اور تقریباً  ۲؍ ہزار ہتھیاروں کو ہائی الرٹ پوزیشن میں رکھا گیا تھا، تقریباً تمام ہائی الرٹ پوزیشن میں رکھے گئے ہتھیاروں کا تعلق روس یا امریکہ سے تھا۔اس تعلق سے سابق سویڈش وزیر اعظم اسٹیفن لوفوین کا کہنا تھا کہ دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان تعلقات ایک ایسے وقت میں مزید کشیدہ ہو گئے ہیں جب انسانیت اور ہماری دنیا کو سنگین اور بڑے مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے، ان چیلنجز کا مقابلہ صرف عالمی تعاون کے ساتھ ہی کیا جاسکتا ہے۔ اس تعلق سے عالمی طاقتوں اور اداروں کی جانب سے اپیل کی گئی کہ دنیا بھر کی حکومتیں اس بارے میں فیصلہ کریں  اور جوہری ہتھیاروں کی دوڑ ختم کرنے میں ایک دوسرے کا تعاون کریں۔ اس تعلق سےکچھ قرار دادیں بھی منظور کی گئی ہیں لیکن ان پر اب تک عمل در آمد نہیں ہوا ہے۔ اسی وجہ سے  اب ان اداروں نے امریکہ اور روس سے اپیل کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ اپنے اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد کو کم کریں اور جہاں تک ممکن ہو سکے اسے تلف کردیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK