تصحیح اور ترمیم کی حدختم ہونے اور دیگر مسائل پر لوگوں کو شہر آنا پڑتا ہے۔ ضلعی یا علاقائی سطح پر آدھارآفس قائم کرنےکا مطالبہ
EPAPER
Updated: August 04, 2025, 11:52 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai
تصحیح اور ترمیم کی حدختم ہونے اور دیگر مسائل پر لوگوں کو شہر آنا پڑتا ہے۔ ضلعی یا علاقائی سطح پر آدھارآفس قائم کرنےکا مطالبہ
آدھار میں تصحیح و ترمیم کی حد ختم ہونا یا آدھار کا’لاک‘ اور’غیرمتحرک‘ ہوجانا شہریوں کیلئے وبال جان ہے کیونکہ یہ پھر کسی آدھار سینٹر پر جاکر ٹھیک نہیں ہوتا۔ اس کیلئے ’آدھار ریجنل آفس‘کا رخ کرنا ناگزیر ہوجاتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ ہر ریاست کے ریجنل مراکز پرروزانہ کافی بھیڑ ہوتی ہے۔ جو پہلے ’کوپن ‘ پاجاتے ہیں، ان کا توکم وقت میں کام ہوجاتا ہے لیکن بعد والوں کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ یہاں کیا صورتحال ہوتی ہے اور لوگوں کو کیا کیا مشکلات پیش آتی ہیں،وہ درج ذیل ہے:
اس نمائند ے نے گزشتہ منگل کو ممبئی کے کف پریڈ،قلابہ میں واقع ’آدھار ریجنل آفس‘ کا دورہ کیا جو ایم ٹی این ایل ایکسچینج بلڈنگ میں واقع ہے۔ صبح ۱۰؍بجے احاطے میںدیوار سے متصل پائپ پرعرضی گزار قطار بند بیٹھے ہوئے تھے۔ چونکہ آدھار ریجنل دفتر ساتویں منزلے پرہےاس لئے عرضی گزاروں کو کوپن دے کر بٹھایا گیا ہے۔ جنہیں کوپن نہیںملا ،وہ بھی امید میں رکے ہیں کہ شاید نظر کرم ہوجائے۔ اس لئے عمارت کے احاطے میں اچھی خاصی بھیڑ ہوچکی تھی۔ اس نمائندے نے بھی کوپن لے لیااور ڈھائی گھنٹے کے انتظار کے بعد اوپر واقع ویٹنگ روم پہنچا۔ یہاں تقریباً تین گھنٹے گزارنے کے بعد باری آئی اور مسئلے کا تصفیہ ہوا۔اس درمیان کئی لوگوں سے بات چیت ہوئی اور انہیں درپیش مسائل کا علم ہوا۔ ان میں ایسے افراد کی تعداد زیادہ تھی جو ریاست کے مختلف حصوں سے طویل سفر کرکے یہاں دن نکلتے ہی پہنچ گئے تھے۔
ریجنل سینٹر اسٹاف کی ایک اچھی بات یہ دیکھنے کو ملی کہ دو تین ایسے افراد کو رعایت دی گئی جنہیں بخار یا کسی قسم کا طبی مسئلہ تھا۔فوجی اور پولیس اہلکاروں کو بھی اولیت دی گئیجبکہ اسکرین پر یہ اطلاع واضح الفاظ میں چلائی جارہی تھی کہ ’’معذور،حاملہ اور معمرافراد کو باری میں اولیت دی جائے گی۔‘‘
’’ والدہ کا آپریشن کروانا ہے لیکن ...‘‘
گوندیا سے آنے والے اویناش موٹگھرے نامی نوجوان نے بتایا کہ ’’میری والدہ کے آدھار کارڈ پر میری آنجہانی دادی کی تصویر ہے اور ان کے آدھار ڈیٹا میں فنگرپرنٹس میری دادی کے ہیں۔ یہ کیوں اور کیسے ہوا نہیں معلوم۔ لیکن دو مہینے سے مسلسل اس کے حل کیلئے کوشاں ہوں ۔ آدھار ہیلپ لائن پر شکایت کرچکا، یہاں تیسری بار آیاہوں ۔ ابھی کہہ رہے ہیں کہ ایک ڈیڑھ مہینے میں مسئلہ حل ہوجائے گا۔‘‘اویناش کو اس لئے بھی عجلت ہے کہ انہیں اپنی والدہ کے دماغ کا آپریشن کرواناہے جس میں گانٹھ ہوگئی ہے،ان کا کہنا تھا کہ ’’سرکاری اسکیم سے علاج کروانا ہے، ہمارے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے کہ پرائیویٹ اسپتال سے آپریشن کروائین ،اس لئے آدھار کارڈ درست نہ ہونے کی وجہ سے بڑا مسئلہ ہورہا ہے۔ ‘‘ دوڑبھاگ سے عاجز آچکے اس نوجوان نے یہ بھی کہا کہ ’’اتنا بڑا راجیہ (ریاست) ہے لیکن ریجنل سینٹرایک ہی ہے، اسے تو اور بھی جگہیں ہونا چاہئے۔سب کو ممبئی ہی آنا پڑتا ہے۔ گوندیا جیسے دوردراز علاقوں سے آنے والے ہم جیسوں کی تکلیف کا کسی کو احساس ہی نہیں ہے۔‘‘
’’ بیٹے کے آدھار پر کسی اور بچی کی تصویر اور فنکر پرنٹ ‘‘
گھاٹ کوپر کے رہنے والے سلیم خان نے بتایا کہ’’میں اپنے بیٹے زیان کے آدھار کارڈ کیلئے یہاں آیا ہوں۔ ۲۰۲۴ء میں درخواست دی تھی،سب کچھ برابر بھروایا تھا لیکن پتہ نہیں کیسے اس کے آدھار پر کسی اور بچی کی تصویر آگئی اور جنس کے کالم میں’میل‘ کی جگہ ’فیمیل‘ ہوگیا ہے۔ ہمارا اس میں کوئی دوش نہیں لیکن بھگتنا پڑرہا ہے۔ بچے کا اسکول میں داخلہ کرواناہے لیکن آدھار کی وجہ سے معاملہ اٹکا ہوا ہے۔ آج صبح سے نمبر لگایا ہوں، ۹۸؍واں کوپن ملا ہے، لگتا ہے شام ہوجائے گی۔‘‘ کچھ گھنٹے بعد نمائندہ کو سلیم خان نے بذریعہ فون بتایا کہ’’بتایا گیا کہ مہینے بھر میں مسئلے کو حل کردیا جائے گا اور نئے اندراج کی اجازت مل جائے گی۔‘‘
’’ناندیڑ سے آیا ہوں، کام نہیں ہوا‘‘
ناندیڑ سے آنے والے دتا کامبلے نے بتایا کہ مجھے تاریخ پیدائش میں کریکشن کروانا ہے، لمٹ ختم ہوگئی ہے اسلئے ہو نہیں رہا ہے۔ مجبوراً مجھے ناندیڑ سے ممبئی آنا پڑا لیکن کام نہیں ہوا ۔ تین گھنٹے کے انتظار کے بعد باری آئی۔ یہاں کہہ رہے کہ جو تاریخ چاہئے ، اس کا برتھ سرٹیفکیٹ لانا ہوگا اور یواے آئی ڈی کو وضاحتی ای میل بھی بھیجنا ہوگا۔