Inquilab Logo Happiest Places to Work

وزرائے اعلیٰ کی برطرفی کا مجوزہ قانون جمہوریت کا قتل!

Updated: August 21, 2025, 12:09 AM IST | New Delhi

اپوزیشن کاشدید احتجاج، بل کوکمیٹی کے سپرد کردیاگیا، مودی سرکار کے تجویز کردہ قانون کے مطابق گرفتاری اور ۳۰؍دن تک ضمانت نہ ملنے پر پی ایم اور سی ایم عہدہ سے برطرف ہوجائینگے

The opposition threw pieces of paper at Home Minister Amit Shah.
وزیر داخلہ امیت شاہ کی طرف اپوزیشن نے کاغذ کے ٹکڑے پھینکے۔

وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ اور وزیروں کی گرفتاری  کے بعد۳۰؍ دن میں انہیں  ضمانت نہ ملنے پر ان کے خود بہ خود عہدہ سے برطرف ہوجانے کا بل بدھ کو وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں پیش کیا۔ بل کے مطابق  وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ، مرکزی وریاستی وزراءاگر کسی ایسے جرم کے الزام میں گرفتار ہوتے ہیں جس کی سزا  ۵؍سال یااس سے زیادہ کی قید ہے اور وہ  اپنی گرفتاری کے بعد۳۰؍ دنوں کے اندر ضمانت پر رہا نہیں ہوپاتے تو خود بہ خود اپنے عہدے سے برخاست ہوجائیں  گے۔
اس بل کو منگل کی دیر رات کابینہ میں منظور کیاگیاتھا اور تبھی سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ ایکس‘‘ (سابقہ ٹویٹر)  پر اس کے تعلق سے اندیشوں کا اظہار کیا جانے لگاتھا۔ بدھ کو جیسے ہی وزیر داخلہ امیت شاہ نے  اسے ایوان میں پیش کیا۔اپوزیشن نے غیر معمولی احتجاج کیا۔ اسے اپوزیشن کے وزرائے اعلیٰ کو عہدہ سے ہٹانے کی مودی حکومت کی سازش قرار دیتے ہوئے اپوزیشن کے اراکین پارلیمان  نے براہ راست وزیرداخلہ امیت شاہ کو نشانہ بنایا۔ بل پیش ہوتے ہی اپوزیشن کے اراکین احتجاج کرتے ہوئے چاہ ایوان تک پہنچ گئے۔ان میں سے کچھ نے مذکورہ بل کو پھاڑ کر اس کے ٹکڑے پھاڑ کر وزیر داخلہ امیت شاہ کی طرف پھینکے۔ 
 اپوزیشن نے غیر جمہوری اور غیر وفاقی قراردیا
 اپوزیشن کے اراکین پارلیمان  جن میں کانگریس کے  کے سی وینو گوپال اور منیش تیواری اور اسد الدین اویسی بھی شامل ہیں،  نے ایوان میں بل کے خلاف پُر مغز تقریر کی اور اسے ’’غیر جمہوری اور غیر وفاقی‘‘ قراردیا۔ اس بیچ امیت شاہ نے اس بات  سے اختلاف کیا کہ یہ بل جلد بازی میں پیش کیاگیاہے۔ البتہ  حکومت اس بات کیلئے راضی ہوگئی کہ بل کو ۲۱؍ اراکین پر مشتمل پارلیمنٹ کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے حوالے کردیا جائے۔  اس سلسلے میں تجویز صوتی ووٹوں سے منظور کی گئی۔اسے اپوزیشن کی کامیابی تصور کیا جارہاہے مگر بل کو دوبارہ پارلیمنٹ میں پیش کرکے اسے پاس کروانے کی کوشش کا خطرہ برقرار ہے۔ 
آئندہ سیشن میں رپورٹ پیش کی جائےگی
  مشترکہ پارلیمانی کمیٹی جس میں راجیہ سبھا اور لوک سبھا دونوں  کے اراکین ہوںگے، آئین میں ۱۳۰؍ ویں ترمیم کرنے  والے اس بل پر اپنی رپورٹ آئندہ پارلیمانی سیشن کے  پہلے ہفتے میں پیش کریگی۔ ا مید ہے کہ پارلیمنٹ کا اگلا اجلاس  جو سرمائی اجلاس ہوگا، نومبر کے تیسرے ہفتے میں شروع ہوگا۔ 
اپوزیشن کو حکومت کی نیت پر شبہ 
اپوزیشن نے الزام لگایا کہ بل کو منصفانہ دکھانے کیلئے اس میں وزیر اعظم کا نام شامل کیا گیا ورنہ اس کا مقصد اپوزیشن کے وزرائے اعلیٰ کو نشانہ بنانا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت نے دعویٰ کیا کہ اس بل کا مقصد سیاست میں اخلاقیات کو فروغ دینا ہے  تاہم اپوزیشن نے حکومت کی بدنیتی کو بھانپ لیا ۔ اپوزیشن نے اس کو ظالمانہ قانون قراردیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس کو وزرائے اعلیٰ اور ریاستی وزراء کی من مانی گرفتاریوں کے ذریعے اپوزیشن کی حکمرانی والی ریاستوں کو غیر مستحکم کرنے کیلئے استعمال کرے گی۔جب امیت شاہ نےبل پیش کرنے کے بعد یہ تجویز کی کہ اس کے جائزہ کیلئے اس کو پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے پاس بھیجا جائے تو ترنمول کے رکن پارلیمنٹ کلیان بنرجی اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر وزیر داخلہ پر پھینک دیں۔ تصویروں میں کاغذ کے ٹکڑے وزیر کے قریب گرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔حالانکہ بعدمیںکلیان بنرجی نے بل کی کاپیاں  پھاڑنے سے انکارکیا۔
تفتیشی افسر  وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کا باس  ہوگا
 کانگریس لیڈر منیش تیواری نے  متنازع بل کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے آئین کے بنیادی ڈھانچے کیلئے  تباہ کن قرار دیا۔انہوںنے کہا کہ قانون کی حکمرانی میں جرم ثابت ہونے تک ہر کوئی بے قصور ہے مگر حکومت نے جو ترمیم تجویز کی ہے وہ  اس بنیاد ی اصول کو ہی تبدیل کردیتی ہے۔ یہ ایک تفتیشی افسر کو ہندوستان کے وزیر اعظم کا بھی  باس بنا دیتا ہے۔  انہوں نے کہا کہ اس بل سے آرٹیکل ۲۱؍کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔قانونی کارروائی میں ایف آئی آر، گرفتاری اور یہاں تک کہ فردجرم عائد کرنے سے بھی جرم ثابت نہیں ہوتا۔یہ بل پارلیمانی جمہوریت کو مسخ کرتاہے، جو کہ بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہے۔
کے سی وینو گوپال اور امیت شاہ میں لفظی جھڑپ
  کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال نے بھی اس بل کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل ملک کے وفاقی نظام کو سبوتاژ کرنے  کیلئے ہے۔اس بیچ انہوں  نے موجودہ وزیر داخلہ کی اس گرفتاری کا حوالہ دیا جو گجرات میں ان کے وزیر داخلہ رہنے کے موقع پر ہوئی تھی۔ یاد رہے کہ یہ گرفتاری سہراب الدین کیس میں ہوئی تھی۔  اس دوران وینو گوپال اور امیت شاہ کے درمیان لفظی جھڑپ بھی ہوئی اور امیت شاہ نے دعویٰ کیا کہ گرفتاری سے قبل انہوں نے ریاستی  وزیر داخلہ کے  عہدہ سے استعفیٰ دے دیاتھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK