ایم پی ایس سی کے نصاب میں زرعی انجینئرنگ کے شعبےکو حاشیہ پر کرنے کا الزام ،حال ہی میں آئے نتائج میں۲۰۳؍ اسامیوں کیلئے زرعی انجینئرنگ کے صرف ۳؍ امیدوار تھے
Updated: February 07, 2023, 7:25 AM IST | akola
ایم پی ایس سی کے نصاب میں زرعی انجینئرنگ کے شعبےکو حاشیہ پر کرنے کا الزام ،حال ہی میں آئے نتائج میں۲۰۳؍ اسامیوں کیلئے زرعی انجینئرنگ کے صرف ۳؍ امیدوار تھے
مہاراشٹر پبلک سروس کمیشن(ایم پی ایس سی ) کے امیدوارامتحانات کیلئے مجوزہ یو پی ایس سی فارمیٹ کی مخالفت میں۲۵؍ جنوری ۲۰۲۳ ءسے ریاست میں احتجاج کر رہے ہیں اور نئے فار میٹ کو ۲۰۲۵ء سے نافذ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ گزشتہ ۱۰؍دنوں سےیہ احتجاج جاری ہے ۔ اب اس احتجاج میںریاست کی چار زرعی یونیورسٹیوںکے طلبہ بھی جڑ گئے ہیںجن کا کہنا ہے کہ ایم پی ایس سی کے نئے نصاب میںزرعی انجینئرنگ کے شعبے کے ساتھ نا انصافی کی گئی ہے۔مہاراشٹر ایگریکلچرل سروسیز مین امتحان کے نصاب کے مطابق ایم پی ایس سی امتحان میں ایگریکلچرل انجینئرنگ ڈگری ہولڈرز کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا جا رہا ہے، اس کےمارکس کم کر دئیے گئے ہیں اور زرعی محکمہ کی اسامیوں میںانجینئر نگ کے طلبہ کی تقرری کا فیصد انتہائی کم ہوگیا ہے۔
ریاست کی چار زرعی یونیورسٹیوں کے ما تحت مختلف زرعی کالجوں کے ایگریکلچرل انجینئرنگ کے طلبہ انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے۲۵؍ جنوری سے ا حتجاج کررہے ہیں۔ ۱۰؍د ن گزرجانے کے بعد بھی حکومت کی جانب سے طلبہ پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔مہاراشٹر پبلک سروس کمیشن نے زرعی خدمات کے امتحان کے نصاب میں تبدیلی کی ہے اور زرعی انجینئرنگ کیلئے مارکس کم کر دئیے ہیں۔ ریاست کی چار زرعی یونیورسٹیوں کے تقریباً ڈھائی ہزار طلبہ نے یہ الزام لگاتے ہوئے احتجاج کا راستہ اختیار کیا ہے کہ یہ زرعی انجینئرنگ شعبہ کے ساتھ ناانصافی ہے۔ ریاستی زرعی انجینئرنگ ایسوسی ایشن کا دعویٰ ہے کہ محکمہ زراعت میں ۱۶۷۹؍ اسامیوں میں سے صرف۲ء۴۵؍ فیصد اسامیوں پر انجینئرنگ گریجویٹس کا قبضہ ہے۔اگر ہم ریاست میں محکمہ زراعت کے ذریعے اسکیموں پر غور کریں تو۵۰؍ فیصد سے زیادہ خرچ زرعی انجینئرنگ سے متعلق اسکیموں پر ہوتا ہےلیکن ایم پی ایس سی میں زرعی انجینئرنگ کو حاشیہ پر کیاجارہا ہے۔۳۰؍ ستمبر۲۰۲۲ء کو پبلک سروس کمیشن نے گورنر کے دفتر کو مطلع کیا تھاکہ یکم اکتوبر۲۰۲۲ء کو منعقدہ ایگریکلچرل سروسیز مین امتحان کے نتائج کی بنیاد پر اہل امیدواروں کی تعداد کاآزادانہ جائزہ لیا جائے گا اور کمیشن نصاب پر نظر ثانی کرنے پر غور کرے گا۔۲۰۳؍ اسامیوں کیلئے بھرتی کے امتحان کے نتائج کا۳۰؍ دسمبر کو اعلان کیا گیا تھاجس میں صرف۳؍ امیدوار زرعی انجینئرنگ کے تھے۔ودربھ اسٹیٹیوٹری ڈیولپمنٹ بورڈ کے سابق رکن ڈاکٹر سنجے کھڈکر نے وزیر اعلیٰ کو لکھے اپنے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ دیگر شاخوں کے اختیاری مضامین کی طرح زرعی انجینئرنگ برانچ کے اختیاری مضمون کو مہاراشٹر ایگریکلچرل سروسیز مین امتحان میں شامل کیا جائے۔واضح رہےکہ ڈاکٹر پنجاب راؤ دیشمکھ کرشی ودیا پیٹھ اکولہ، وسنت راؤ نائیک کرشی ودیا پیٹھ پربھنی، مہاتما پھلے کرشی ودیا پیٹھ راہوری (احمد نگر) اورڈاکٹر بالا صاحب ساونت کوکن کرشی ودیا پیٹھ، داپولی کے طلبہ احتجاج کررہے ہیں۔