• Sat, 08 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار میں انتخابی مہم کا معیار پستی کی طرف

Updated: November 05, 2025, 2:56 PM IST | Patna

وزیر اعظم مودی کے’ دیسی کٹّا ‘ والے بیان پر شدید اعتراض اور تنقیدیں، تیجسوی نے جواب دیا ، مرکزی وزیر للن سنگھ کے بیان پر ہنگامہ کے بعد الیکشن کمیشن کو ایف آئی آر درج کرنی پڑی ۔ انتخابی مہم ختم ،اب گھر گھرمہم چلائی جائے گی، کل پہلے مرحلے میں ۱۲۱؍ سیٹوں پر پولنگ

Union Minister Lalan Singh and Prime Minister Modi during a roadshow in Patna. (Photo: PTI)
مرکزی وزیر للن سنگھ اور وزیر اعظم مودی پٹنہ میں روڈ شو کے دوران ۔(تصویر: پی ٹی آئی )

بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ۱۲۱؍سیٹوں پر انتخابی مہم تھم گئی ہے۔ اب گھر گھر جاکر ووٹرس سے رابطہ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی ۶؍ نومبر کو بہار میں ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ اس ہائی وولٹیج مہم میں جہاں تمام پارٹیوں نے جم کر انتخابی مہم چلائی ، ایک دوسرے پر شدید زبانی حملے کئے وہیں  اس بات کا سخت ملال ہے کہ حکمراں محاذ نے انتخابی مہم کا معیار نہایت پست کردیا ہے۔ اس میں کوئی اور نہیںبلکہ وزیر اعظم مودی بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنے نہایت متنازع بیان کے ذریعے تنقیدیں مول لیں تو  مرکزی وزیر للن سنگھ نے اپنی متنازع اپیل کے ذریعے اپنے اوپر ایف آئی آر درج کروالی ۔ساتھ ہی یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ بھی مسلسل متنازع بیانات کے ذریعے انتخابی مہم کو متاثر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ 
وزیر اعظم نے کیا کہا ؟
 وزیر اعظم مودی نے کٹیہار میں انتخابی ریلی سےخطاب کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر ’دیسی کٹّا ‘ والا بیان دہرایا کہ آرجے ڈی نے کانگریس لیڈروں کے سر پر کٹّا رکھ  ان سے وزارت اعلیٰ کی کرسی حاصل کی ہے۔   وزیر اعظم یہ بیان  اس سے قبل بھی  دے چکے ہیں اور اسوقت بھی اس بیان پر شدید اعتراض کیا گیا تھا ۔ گزشتہ روز جب انہوں نے کٹیہار میںبیان دیا تو ان کے اس بیان پر تیجسوی نے ردعمل دیا کہ جس کی جیسی سوچ وہ ویسی باتیںکرے گا۔ کانگریس صدر ملکارکن کھرگے نے کہا کہ ایک وزیر اعظم  کے منہ سے ہم نے کبھی ایسے الفاظ نہیں سنے تھے لیکن مودی جی نے وہ بھی کہہ کر دکھادئیے ۔ ان کی وجہ سے انتخابی مہم اور سیاست کا معیار کتنا پست ہوگیا ہے اس کا اندازہ انہیں بالکل ہو گیا ہو گا۔پرینکا گاندھی نے بھی وزیر اعظم  مودی کے اس بیان پر سخت ردعمل ظاہر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو ایک ’توہین وزارت ‘ شروع کرنی چاہئے کیوںکہ وہ ہمیشہ اپوزیشن لیڈروں کے تعلق سے ایسی ہی توہین آمیز باتیں کرتے ہیں۔
للن سنگھ کی دھمکی 
  ووٹنگ سے دودن قبل مرکزی وزیر اور جے ڈی یو لیڈر راجیورنجن سنگھ عرف للن سنگھ کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ایک وائرل ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے ان کے خلاف ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا  ہے۔ للن سنگھ نے جے ڈی یو امیدوار اننت سنگھ کی حمایت میں مکامہ میں  انتخابی مہم  کے دوران کہا کہ’یہاں کچھ لیڈر ہیں، انہیں الیکشن کے دن باہر نہ جانے دیں، انہیں گھر میں بند کر دیں، اگر آپ سے درخواست کریں تو آپ انہیں کہیں کہ ہمارے ساتھ آئیں، ووٹ دیں اور گھر پر ہی  رہیں۔ انہوں نے مبینہ طور پر کہا کہ جو این ڈی اے کو ووٹ نہیں دیتےہیں انہیں گھروں میں بند کردیا جائے۔ اس بیان پر شدید اعتراض کیا گیا کہ یہ جمہوری عمل سے ووٹروں کو روکنے کی کوشش  ہے۔ 

آر جے ڈی سمیت کئی پارٹیوں نے اس وائرل ویڈیو پر اعتراض کرتے ہوئے الیکشن کمیشن پر سوال اٹھایا اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔ پورے معاملے کے بارے میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ پٹنہ ضلع انتظامیہ نے ویڈیو سرویلانس ٹیم کے ویڈیو فوٹیج کی جانچ کی۔ تحقیقات کے بعد راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ کے خلاف انڈین سول ڈیفنس کوڈ اور عوامی نمائندگی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔آر جے ڈی نےسوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس ‘ پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ للن سنگھ غریبوں کو ووٹ ڈالنے سے روک رہے ہیں۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے للن سنگھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیاہے۔ البتہ جے ڈی یو نے اس الزام سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ وائرل ویڈیو میں چھیڑچھاڑ کی گئی ہے۔  جے ڈی یو کے چیف ریاستی ترجمان نیرج کمار نے کہا کہ للن سنگھ مونگیر سے لوک سبھا کے رکن ہیں۔ مکامہ اسمبلی حلقہ بھی اسی میں آتا ہے۔ للن سنگھ وہاں سے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ انہوں نے اننت سنگھ کو امیدوار بنایا۔ اننت سنگھ پر قانون کے تحت کارروائی ہوئی۔کوئی بچاؤ نہیں ہوا۔ للن سنگھ نے جو بیان دیا ،اس کو توڑ مڑوڑ کر پیش کیا جارہا ہے۔  
الیکشن کمیشن نے مبصرین کو واضح ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ انتخابی مشینری کے لیے تہوار کا ماحول بنائیں اور بڑے پیمانے پر ٹرن آؤٹ کی حوصلہ افزائی کریں۔پہلے مرحلےمیں جن اہم لیڈران کی قسمت کا فیصلہ ہوگا،ان میں حکمراں جماعت کے ساتھ اپوزیشن کےبھی کئی قدآورلیڈران شامل ہیں۔اپوزیشن کی جانب سے جہاں وزیراعلیٰ کے عہدےکےامیدوار تیجسوی یادو کی ساکھ دائو پر لگی ہے وہیں حکمراں اتحاد کی جانب سےدونوں نائب وزرائےاعلیٰ سمراٹ چودھری اور وجےکمارسنہاکے علاوہ ریاستی سرکارکے ۱۵؍وزراءکی سیاسی ساکھ بھی دائوپر ہے۔۲۰۲۰ءکے اسمبلی انتخابات کے نتائج کےمطابق پہلا مرحلہ دونوں اتحاد این ڈی اے اور مہاگٹھ بندھن کے لئے کافی اہم ہے۔پچھلے انتخابات میں ان ۱۲۱؍سیٹوں میں سے۶۱؍سیٹوں پر مہاگٹھ بندھن کا قبضہ تھا جبکہ۵۹؍سیٹیں این ڈی اے کے کھاتے میں آئی تھیں۔چکائی اسمبلی حلقہ سے آزادامیدوار سمیت سنگھ نے جیت درج کی تھی جو بعد میں حکومت میں شامل ہوگئے اور اب جےڈی یو کے امیدوارہیں۔جن وزراءکی قسمت کا فیصلہ ہونا ہے ان میں شرون کمار،منگل پانڈے،مدن سہنی،نتن نوین،مہیشورہزاری،سنیل کمار،سنجےسراوگی،ڈاکٹرسنیل کمار،جیویش مشرا،راجوکمارسنگھ،کرشن کمارمنٹو،رتنیش سدا،کیدارگپتا اور سریندرمہتاشامل ہیں۔اس کےعلاوہ اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو ویشالی ضلع کے راگھوپورسے امیدوارہیں جبکہ سابق اسمبلی اسپیکر اودھ بہادی چودھری سیوان سے آرجےڈی کے امیدوارہیں۔جےڈی یو کے ریاستی صدر امیش کشواہامہناراسمبلی حلقہ سےاورکانگریس کے ریاستی صدر راجیش کماراورنگ آباد ضلع کے کٹمبا سے امیدوارہیں۔ان کے علاوہ  سابق ممبرپارلیمنٹ رام کرپال یادو(بی جےپی) داناپور اسمبلی حلقہ سےاور سابق وزیرشیام رجک(جےڈی یو)پھلواری شریف اسمبلی حلقہ سے انتخابی میدان میں ہیں۔ان کی قسمت کا فیصلہ بھی اسی مرحلےمیں ہوگا۔انتخابات سے۴۸؍ گھنٹے پہلے۴؍ نومبر کوشام۵؍ بجے سے دفعہ۱۲۶؍نافذ ہوگئی۔ اسی کو الیکشن کمیشن ’سائلنٹ پیریڈ‘ کہتا ہے۔ اس مدت کے دوران کوئی سیاسی جماعت، امیدوار، یا تنظیم کسی بھی قسم کی مہم، تقاریر، یا نشریات میں حصہ نہیں لے گی جو ووٹنگ کو متاثر کر سکے۔ کمیشن کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ووٹر کسی سیاسی، جذباتی یا مہم کے دباؤ کے بغیرآزادانہ طور پر اپنا ووٹ ڈال سکیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK