Inquilab Logo

عالمی سطح پر ڈینگو کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوسکتا ہے اور یہ وبائی شکل اختیار کرسکتی ہے

Updated: July 23, 2023, 11:36 AM IST | Geneva

صحت کے عالمی ادارے کے انتباہ کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی، بارش اور سیلاب کی وجہ سے مچھروں کی بڑے پیمانے پر افزائش ہوئی ہے، یہی ڈینگو کے وبائی شکل اختیار کرنے کے اہم اسبا ب ہیں 

This picture is from Bangladesh which is badly affected by dengue.
یہ تصویر بنگلہ دیش کی ہے جو ڈینگو سے بری طرح متاثر ہے۔

عالمی سطح پر ڈینگو کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے اور   اس کے  وبائی شکل اختیار  کرنے کی پیش گوئی گئی ہے۔ 
  میڈیار وپرٹس کے مطابق  سنیچر کو   عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے دنیا کو  ڈینگو کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے انتباہ جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر ڈینگو کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوسکتا ہے اور یہ  وبائی شکل اختیار کرسکتی ہے۔
 ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی  تبدیلی، بارش اور سیلاب کی وجہ سے مچھروں کی بڑے پیمانے پر افزائش سے  رواں برس ڈینگو کی بیماری وبا کی طرح پھیل سکتی ہے۔
 ورلڈ ہیلتھ  آرگنائزیشن نے خبردار کیا ہے کہ اس سال ڈینگو بخار کے کیسز ریکارڈ بلندیوں  کے قریب پہنچ سکتے ہیں جس کی ایک وجہ گلوبل وارمنگ سے فائدہ اٹھانے والے  مچھروں کو پھیلانا ہے۔ عالمی سطح پر ڈینگی کی شرح بڑھ رہی ہے۔ 
 ورلڈ  ہیلتھ آرگنائزیشن کے جاری کردہ بیان کے مطابق۲۰۰۰ءسے اب تک رپورٹ ہونے  والے کیسز۲۰۲۲ء میں ۸؍ گنا بڑھ کر۴ء۲؍ ملین ہوگئے ہیں۔رواں سال مارچ  میں وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق یہ بیماری سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں پہلی بار ریکارڈ کی گئی تھی، جبکہ یورپ میں کیسز میں اضافہ ہوا ہے اور  پیرو نے بیشتر علاقوں میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے۔اسی  طرح ایشائی ممالک میں بنگلہ دیش بری طرح مثاثر  ہوا  ہے جہاں جولائی کے دوران ڈینگو  سے ۱۰۰؍ سے زائدا موات ہوئی ہیں۔  اس دوران  دارالحکومت  ڈھاکہ اور اطراف کے اسپتال ڈینگو کےمریضوں سے بھر گئے ہیں۔ ہندوستا ن کے مختلف شہر بھی اس وبا کی زد میںہیں۔ 
  یاد رہےکہ جنوری میں ڈبلیو  ایچ او نے خبردار کیا تھا کہ ڈینگو دنیا کی سب سے تیزی سے پھیلنے والی  بیماری ہے جو وبائی خطرےکی نمایاں علامت ہے اور دنیا کی تقریباً نصف آبادی اس خطرے سے دوچار ہے۔
  یادرہےکہ ڈینگو بخار کا سبب بننے والے مچھر صرف خراب  پانی سے نہیں بلکہ صاف پانی سے میں بھی افزائش پا سکتے ہیں اور اسی وجہ  ہی سے   صفائی کا اہتمام رکھنے کے باوجود بعض لوگ ڈینگو کا شکار بن جاتے ہیں۔
 عالمی  ادارہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اب تک کے زیادہ کیسز امریکہ میں  رپورٹ ہوئے ہیں اور وہاں اس بیماری کو وبا کی طرح پھیلتا ہوا دیکھا جا رہا  ہے اور متعدد ممالک نے ہنگامی بنیادوں پر کام بھی شروع کیا لیکن بیماری پر قابو پانے میں ناکام رہے۔
 ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ رواں برس دنیا بھر سے ڈینگو کے کیسز۵۵؍ لاکھ سے زائد رپورٹ ہونے کا امکان ہے۔

 

dengue Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK