Inquilab Logo

بی جے پی کی حمایت کرنے کا صلہ، شکر کارخانے پر لگی سیل کھو دی گئی

Updated: May 05, 2024, 8:56 AM IST | Agency | Pune

شردپوار کے قریبی سمجھے جانے والے ابھجیت پاٹل نے کہا ’’ فرنویس نے میری مدد کی تو ظاہر ہے انہیں بھی مجھ سے کچھ توقعات رہیں گی۔‘‘

Abhjit Patil meets Farnavis and the scene changes. Photo:Agency
ابھجیت پاٹل نے فرنویس سے ملاقات کی اور منظر بدل گیا۔ تصویر : ایجنسی

 تفتیشی ایجنسیوں کا استعمال اور ان کے دم پر مخالفین کو اپنے خیمے میں لانے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ این سی پی کے حامی اور پونے کے مشہور وٹھل شکرکارخانے کے مالک ابھجیت پاٹل نے چھاپوںا ور کارخانے کے سیل ہوجانے کے بعد بی جے پی کی حمایت کا اعلان کیا۔ اس کے بعد ان کے کارخانوں پر سے سیل ہٹانے کا فیصلہ کر دیا گیا۔ 
اطلاع کے مطابق پنڈھر پور کی وٹھل کو آپریٹیو شوگر مل کے ڈائریکٹر  شرد پوار کے قریبی مانے جاتے ہیں اور پونے کی ماڈھا لوک سبھا سیٹ سے مہا وکاس اگھاڑی کے امیدوار دھیریہ شیل موہتےپاٹل کی انتخابی سرگرمیوں میںبڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے تھے ۔  ان کے کارخانے نے شکھر کو آپریٹیو بینک سے ۴۲۲؍ کروڑ روپے کا قرض لیا تھا جسے وہ ادا نہیں کر سکے تھے۔  بینک نے کارروائی کی اور ان کے کارخانے کے کچھ حصوں پر سیل لگا دیا گیا۔ اس وقت تک وہ این سی پی ہی میں تھے۔ اس کے بعد انہوں نے دیویندر فرنویس سے ملاقات کی  اور ماڈھا سے بی جے پی کے امیدوار  رنجیت سنگھ نائیک نمبالکر کی حمایت کا اعلان کیا۔ اب خبر آئی ہے کہ ان کے کارخانے کے خلاف ضبطی کی کارروائی معطل کر دی گئی ہے اور ان کے کارخانے کے سیل کئے گئے حصوں کو ان کے حوالے کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’’۲۰؍ مئی کو ہر حال میں اپنے گھروں سے نکل کر ووٹ ڈالیں ‘‘

ابھجیت پاٹلے کے ۳؍ گوداموںپر سیل لگایا گیا تھا جن میں ۱۴؍ ہزار کوئنٹل شکر موجود تھی۔ یہ بہت بڑا نقصان تھا۔ ابھجیت پاٹل کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی غیر قانونی طریقے سے کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا’’ سابقہ بورڈ آف ڈائریکٹرس نے قرض ادا نہیں کیا تھا۔ اس معاملے میں ۲۰۲۱ء سے کارروائی ہو رہی تھی۔ حکومت نے ہماری مدد کی لہٰذا  عدالت میں بینک نے بھی مثبت رویہ اختیار کیا۔  اور عدالت نے گوداموں پر لگے ہوئے تالے کھولنے کا حکم جاری کیا۔ ‘‘  ابھجیت پاٹل کا کہنا ہے کہ سیاسی حلقوں میں کیا تبصرے جاری ہیں یہ اہم نہیں ہیں لیکن شکر کارخانے کو  بچانا ضروری تھا۔ حکومت نے ہماری مدد کی اور ہم  کارخانےکو دوبارہ شروع کر سکے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ میں نے دیویندر فرنویس سے گزارش کی تھی شکر کارخانے کی سیل ہٹواکر کسانوں کی مدد کیجئے۔ ظاہر ہے کہ اس مدد کے عوض انہیں بھی ہم سے کچھ امیدیں ہوں گی۔  وہ  آئوٹ آف دی وے جا کر ہماری مدد کر رہے ہیں تو فطری طور پر ہم سے بھی کسی طرح کی مدد کی توقع کریں گے۔ ‘‘ انہوں نے کہا بی جے پی کی حمایت کا اعلان کرتے وقت میں نے اپنی سیاسی توقعات کو در کنار کرتے ہوئے شکر کارخانے کے کارندوں کے مفادات کا خیال کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے۔‘‘  یاد رہے کہ ان دنوں یہ الزام مسلسل لگایا جا رہا ہے کہ بی جے پی جانچ ایجنسیوں کی طرف سے دبائو ڈال کر اپوزیشن پارٹیوں کی حمایت حاصل کر رہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK