Inquilab Logo

جی ۲۰؍سربراہی کانفرنس کا آغاز

Updated: November 16, 2022, 11:49 AM IST | Agency | Bali

عالمی صحت کے بنیادی ڈھانچے، ڈیجیٹل تبدیلی اور پائیدار توانائی کی منتقلی جیسے اہم موضوعات پر بات چیت ۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی عالمی لیڈروں سے جنگ بند ی کی اپیل

The President of the host country, Indonesia, Joko Widodo speaking. .Picture:AP/PTI
میزبان ملک انڈونیشیا کے صدرجوکو ودودو خطاب کرتےہوئے۔ تصویر:اےپی/ پی ٹی آئی

منگل  کی  صبح  انڈونیشیا کے شہر بالی میں۱۷؍ ویں جی ۲۰؍ سربراہی کانفرنس کا آغاز ہوا۔ کانفرنس کا مرکزی موضوع ’ ریکور ٹوگیدر ،  ریکور اسٹرونگر ‘( ابھرنے کیلئے  ایک  ہوجائیں اور مضبو ط بننے کیلئے ایک ہوجائیں ) ہے۔ کانفرنس میں عالمی صحت کے بنیادی ڈھانچے، ڈیجیٹل تبدیلی اور پائیدار توانائی کی منتقلی جیسے اہم موضوعات پر بات چیت کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ۱۹۹۹ءمیں قائم ہونے والا جی۲۰؍ ،اہم ترقی یافتہ معیشتوں اور ابھرتی ہوئی  معیشتوں پر مشتمل ہے جو عالمی امور میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور عالمی مسائل کو مشترکہ طور پر حل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ کانفرنس کے مرکزی موضوع کی مناسبت سے چینی صدر شی جن پنگ نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب کو مل کر عالمی ترقی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق  جی۲۰؍ کا سربراہی کانفرنس  میں ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی،  امریکی صدر جو بائیڈن، چین کے صدر شی جن پنگ، کناڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو،  سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، ترک صدر رجب طیب اردگان اور   دیگررکن  ممالک کےسربراہ شر یک  ہیں۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی  کانفرنس  سے قبل ترک اور چینی صدور سے ملاقات ہوئی ہے جس میں عالمی اور باہمی  دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دریں اثناء جی۲۰؍ سربراہی کانفرنس میں میزبان ملک انڈونیشیا کے صدرجوکو ودودو نے عالمی  لیڈروں کا استقبال کیا او رافتتاحی خطاب کیا۔ واضح رہے کہ جی۲۰؍  ممالک کے گروپ میں امریکہ، چین، کناڈا، سعودی عرب، ترکی، آسٹریلیا،  انڈونیشیا، ارجنٹائنا، ہندوستان ،برازیل، فرانس جرمنی، اٹلی، جاپان، جنوبی  کوریا، میکسیکو، روس، اسپین، جنوبی افریقہ اور یورپی یونین شامل ہیں۔ اس  میں یورپی یونین میں شامل ممالک انفرادی طور پر رکن نہیں ہیں۔ مختلف ممالک  نے یوکرین میں روس حملوں کی مذمت کی۔ دریں اثناء یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے انڈونیشیا کے  بالی میں جی۲۰؍ سربراہی کانفرنس میں عالمی  لیڈروں سے کہا کہ روس اور یوکرین  جنگ اب ختم ہونی چاہئے۔ انہوں نے اناج کی برآمد کے معاہدے میں توسیع کی بھی درخواست کی  جو جلد ہی ختم ہونے والا ہے۔زیلنسکی نے  انڈونیشیا کے  جزیرے بالی میں جمع  لیڈروں کو اپنے ویڈیو پیغام  میں کہا ،’’ مجھے یقین ہے کہ اب روسی تباہ کن جنگ کو روکنے کا  وقت ہے اور اسے روکا جا سکتا ہے۔ ‘‘انہوں نے کئی حکمت عملیوں کا خاکہ پیش کیا جن میں جوہری اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانا، دشمنی کا خاتمہ اور کشیدگی  پر قابو پانا شامل ہے۔ان کی اہم درخواستوں میں بحیرہ اسود کے اناج  کے معاہدے کی توسیع بھی شامل تھی جو جولائی میں اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں یوکرین اور روس کے  درمیان طے پایا تھا ۔یادرہے کہ یہ معاہدہ ۱۹؍ نومبر کو ختم ہو رہا ہے۔منگل کو غذائی تحفظ پر جی۲۰؍ سربراہی کانفرنس میں زیلنسکی نے کہا کہ معاہدے کو  غیر معینہ مدت کیلئے بڑھایا جانا چاہئے  ۔  قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو  غطریس نے کہا  تھا ،’’ ہماری کوشش ہے کہ بحیرہ اسود سے اناج کی برآمد سے متعلق تمام رکاوٹیں دور کر دی جائیں۔ انہوں نے  جی۲۰؍ سربراہی کانفرس سے قبل ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ  اس اجلاس  کا انعقاد انتہائی نازک دور میں ہو رہا ہے ، جب  ہم مہنگائی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا سامنا کررہے ہیں۔   ان کے مطابق  اس وقت دنیا کے متعدد علاقوں میں  بھوک اور خشک سالی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس کیلئے ہمیں اقدامات کرنے ہوں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK