Inquilab Logo

مضافاتی ریلوےکووڈ۱۹؍ کےسبب پیداشدہ حالات کے مطابق تبدیلیاں کرنے میں ناکام رہا

Updated: August 17, 2021, 8:34 AM IST | Mumbai

ڈیڑھ سال کے دوران ریلوے اسٹیشنوں اور اسپتالوںمیںمیڈیکل اسسٹنٹ روبوٹس اور اسکینرجیسے تخلیقی جدید آلات کے کئی تجربات کئے گئے لیکن یہ کامیاب نہ ہوسکے

A robot named Captain Arjun checks a passenger`s body temperature at a train station. (File photo)
کیپٹن ارجن نامی روبوٹ ریلوےاسٹیشن پر ایک مسافر کےباڈی ٹیمپریچر کی جانچ کررہا ہے۔ (فائل فوٹو)

: کووڈ۱۹؍ پھیلے تقریباً ۲؍ سال ہونے والے ہیں لیکن اس کا کچھ بھی اثر ممبئی مضافاتی ریلوے پر نہیں ہوا ہے۔ریلوے اسٹیشنوں اور اسپتالوں میں میڈیکل اسسٹنٹ روبوٹس اور اسکینر جیسے تخلیقی جدید آلات متعارف کرائےگئے لیکن یہ کامیاب  نہ ہوسکے۔ وباکے اثرات میں تبدیلیوں کےباوجود ان میں کوئی بنیادی بہتری نہیں کی گئی ہے۔ اتوار کو لوکل ٹرین میں سوار ہونے والے افراد کی تعداد زیادہ تھی  ، اس کے باوجود ٹکٹ چیکر وہی پرانی جگہ پر نظر آئے۔ اس بارے میں ممبئی موبائلٹی فورم  کے اے وی شینوئے نے کہا کہ ’’ وبا پھیلنے کے بعد مسافروں کو سنبھالنے کیلئے کچھ کرنے کا ریلوے کے پاس کافی وقت تھا لیکن مہینوں  غور کرنے کے بعد جو اقدامات کئے گئے ، وہ عارضی ثابت ہوئے۔ ریلوے  وبائی دور کو ایک موقع کے طور پر استعمال کر سکتا تھا۔ ‘‘
 اس بارے میں ممبئی ریل پرواسی سنگھ کے نائب صدر سدھیش دیسائی نے کہا کہ ’’پٹریوں  پر ہلاکتوں کے پس پشت وجہ ٹریک پار کرنا اور بھیڑبھاڑہے تو اس کے بعد وبائی دور میں جیسی ضرورت تھی اس کے مطابق بنیادی ڈھانچے کواپ گریڈ نہیں کیا گیا   جیسے اسٹیشنوں سے باہر نکلنے اور اندر آنے کیلئے خودکارنظام۔ ریلوے حکام کم از کم ریلویز ، ڈیزاسٹرمینجمنٹ ڈپارٹمنٹ ، میونسپلٹیوں  اور ریاستی سرکاری افسران کے ہمراہ مسافروںکی تنظیموں پر مشتمل ایک سیفٹی کمیٹی تشکیل دے سکتے تھے۔‘‘
 ریلوے حکام نے میٹرو کی طرز پر فلیپ گیٹ اور کلرکوڈیڈ ٹکٹوں کا منصوبہ بنایا تھا لیکن اس معاملے میں زبردست  بھیڑبھاڑ  بڑی رکاوٹ ہے۔یہاں آئی آئی ٹی سے مشورہ لئے گئے تھے ، قیوآر کوڈ ڈیولپ کیا جارہا تھا ، منضبط اوقات  ، سرکاری دفاتر کے مقامی یونٹ طے کئے گئے تھے اور دیگر کئی  قابل عمل اقدامات کئےگئے تھے لیکن یہ تمام عارضی تھے۔
 ریلوے اسٹیشنوں اور اسپتالوں میں روبوٹکس اور آرٹیفیشل انٹلی جنس (اے آئی) لائے گئے تھے ۔ جہاں اسٹیشنوں کے داخلی گیٹ  پر آٹومیٹک روبوٹس مسافروں کے جسم کا درجہ حرارت اورآکسیجن کی سطح کی جانچ کررہے تھے وہیں ریلوے اسپتالوں میں اسپتال اسٹاف کے ذریعے ضروری اشیاء ، دوائیں اور کھانا کوارینٹائن وارڈ میں لے جانے کیلئے ریموٹ کنٹرول کا استعمال کیا گیا۔ ڈاکٹر اور مریض کے درمیان رابطے کیلئے ’رکشک‘ بنایا گیا ۔ اس کے ذریعے مریضوں کی صحت کے پارامیٹر کی پیمائش کی جاتی تھی ، انہیںدوا  یا کھانا بھی پہنچایا جاتا تھا۔ شولاپور کے ڈاکٹر کوٹنس میموریل اسپتال میں  مریضوں کیلئے ہینڈ سیینیٹائزر ، آکسیجن اور درجہ حرارت کی جانچ کیلئے ایک روبوٹ بھی لایا گیا تھا۔ حالانکہ اسے مدد کیلئے مہیاکرایا گیا تھا لیکن یہ سب عارضی ثابت ہوئے تھے۔ اس لئے ممبئی مضافاتی ریلوے میں  بنیادی ڈھانچے میں مستقل بہتری کی ضرورت ہے۔اے وی شینوئے نے کہا کہ ’’ایک اہم کام جوہندوستانی ریلوے کو کرنے کی ضرورت ہے،  وہ ہے فیصلہ سازی کے مرکزی اقتداری کوکم کرنا ، جو اسے شہر کیلئے زیادہ حقیقت پسندانہ انتخاب کرنے میں مدد دے گا۔ ‘‘سینئر ٹرانسپورٹ  ایکسپرٹ اشوک دتار نے کہا کہ  آرٹیفشیل انٹلی جنس کے ساتھ ڈاٹا سائنس کا نفاذبہتر استعمال کیلئے ہوسکتا تھا۔
 اس بارے میں ریلویز کے ترجمان نے کہا کہ ’’ممبئی میں مضافاتی ٹرینوں  میں شہری میٹرو کے ماڈل کو نقل کرنے کیلئے اس نظام کی مکمل  ضرورت ہوگی۔  ہندوستانی ریلوے پر فلیپ گیٹس کا کامیاب  ماڈل کولکاتا میٹرو ریل  میں ہے لیکن یہ شروع سے ہی وہاں موجود ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK