Inquilab Logo

کیرالا اسٹوری پر پابندی کی عرضی پر شنوائی کیلئے سپریم کورٹ تیار

Updated: May 10, 2023, 9:03 AM IST | new Delhi

کپل سبل کی عدالت عظمیٰ سے جلد سماعت کی اپیل منظور، ۱۵؍ مئی کی تاریخ طے، کئی ریاستوں میں فلم پر پابندی ، بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں ’ٹیکس فری‘ کرنے کی ہوڑ

Women sitting in a queue to watch a film in Gujarat, special arrangements are being made for the screening of the controversial film `The Kerala Stowe` in BJP-ruled states (Photo: PTI)
گجرات میں فلم دیکھنے کیلئے قطار میں بیٹھی خواتین، بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں متنازع فلم ’دی کیرالا اسٹوی‘ کی نمائش کے تعلق سے خصوصی انتظامات کئے جارہے ہیں (تصویر: پی ٹی آئی)

نفرت انگیز فلم ’دی کیرالا اسٹوری‘  پر پابندی سے متعلق عرضی پر سماعت کیلئے سپریم کورٹ نے اپنی رضا مندی ظاہرکردی ہے۔ عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ ان تمام گروہوں کیلئے بڑا جھٹکا قرار دیا جارہا ہے جو سماج میں نفرت پیدا کرکے سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔راجیہ سبھا رکن اور سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل کی اس معاملے کی جلد سماعت کی اپیل کو سپریم کورٹ نے منظور کرتے ہوئے ۱۵؍ مئی کی تاریخ طے کی ہے۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے فلم پر پابندی سے متعلق عرضی کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ فلم سے وابستہ فنکاروں نے اس پر محنت کی ہے، اسلئے اسے ریلیز ہونی چاہئے اور فلم کے اچھی یا بری ہونے کا فیصلہ فلم شائقین پر چھوڑ دی جانا چاہئے۔ بعد میں جب عدالت کی توجہ سماج پر پڑنے والے اس کے مضر اثرات کی جانب مبذول کرائی گئی تو  اس نے سماعت کیلئے اپیل منظور کرلی۔
 دوسری طرف فلم پر سیاست بھی تیز ہوگئی ہے۔ ایک خاص طبقے کو نشانہ بنانے اوراس کی شبیہ کو خراب کرنے والی اس فلم کو  بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں میں ٹیکس فری کرنے کی ایک طرح سے ہوڑ مچی ہوئی ہے اور اسے دیکھنے کی اپیل بھی کی جارہی ہے۔ اس کا نتیجہ ہے کہ فلم کا کلیکشن بڑھ رہا ہے اوراسے ’کامیاب‘ قرار دیا  جارہا ہے۔ کرناٹک الیکشن میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے  وزیراعظم مودی  نے فلم کی تعریف کرکے بالواسطہ   طور جہاں اس کو پروموٹ کرنے کی کوشش کی تھی، وہیں بی جے پی کی حکمرانی والی ریاست  مدھیہ پردیش کے بعد اب اترپردیش نے بھی اسے ٹیکس سے مستثنیٰ کردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ یوگی نےپوری کابینہ کے ساتھ ایک خصوصی اسکریننگ میں فلم دیکھنے کا منصوبہ بندی کی ہے۔
  خیال رہے کہ ایک دن قبل مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ریاست میں فلم کی نمائش پر  پابندی عائد کر دی ہے۔  اس کا اعلا ن کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ بی جے پی اس  فلم کی تشہیر کررہی ہے، جس کی کہانی من گھڑت اور بے بنیاد ہے۔    انہوںنے کہا کہ یہ لوگ کیرالا اور وہاں کے عوام کو بدنام کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بی جے پی فرقہ وارانہ مسائل کیوں پیدا کررہی ہے؟ کیا یہ سب کرنا کسی سیاسی جماعت کا کام ہے؟ اپنے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کیلئے فلم پرپابندی لگا ئی گئی ہے۔ اس فلم میں دکھائے گئے تمام مناظر ریاست کے امن و امان کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔  اسلئے فلم پر پابندی لگا دی گئی۔ یہ فیصلہ کولکاتا سے لے کر ریاست کے دیگر اضلاع تک ہر جگہ امن برقرار رکھنے کیلئے کیا گیا ہے۔اس طرح بنگال فلم پر پابندی عائد کرنے والی تیسری ریاست بن گئی ہے۔ اس سے قبل کیرالا نے پابندی عائد کی  ہے جبکہ تمل ناڈو میں ’تھیٹر اسوسی ایشن‘ ہی نے فلم کی نمائش نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اس فلم کی وجہ سے لوگ دوسری فلمیں بھی دیکھنے نہیں آ رہے ہیں جس کی وجہ سے تھیٹرز کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
 ’بی بی سی ڈاکیومینٹری‘کی نمائش پر پابندی کی حمایت کرنے والوں نے ’دی کیرالا اسٹوری‘ پر پابندی کو اظہار رائے کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔فلم ساز اشوک پنڈت نے کہا کہ یہ پابندی  ایک طرح کی زباں بندی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK