• Tue, 14 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کیرالہ ہائی کورٹ: اروندھتی رائے کی کتاب، سگریٹ نوشی والے سرورق کے خلاف عرضی خارج

Updated: October 13, 2025, 9:03 PM IST | Thiruvananthapuram

کیرالہ ہائی کورٹ نے مصنفہ اروندھتی رائے کی نئی کتاب ’’مدر میری کمز ٹو می‘‘ کے سرورق پر سگریٹ نوشی کی تصویر کے باعث اس کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کو خارج کر دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اس نوعیت کے معاملات متعلقہ اتھاریٹی کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، نہ کہ عدالت کے غیر معمولی اختیارات میں۔

Kerala High Court. Picture: INN
کیرالہ ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این

پیر کو کیرالہ ہائی کورٹ نے ایک عوامی مفاد کی عرضی (پی آئی ایل) کو مسترد کر دیا، جس میں اروندھتی رائے کی نئی شائع ہونے والی کتاب ’’مدر میری کمز ٹو می‘‘ کے سرورق پر مصنفہ کو سگریٹ نوشی کرتے دکھانے پر اعتراض اٹھایا گیا تھا۔ یہ فیصلہ چیف جسٹس نتن جمدار اور جسٹس بسنت بالاجی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سنایا۔ یہ عرضی کوچی کے رہائشی راج سمہن نے دائر کی تھی۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ کتاب کے سرورق پر موجود تصویر قانونی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، کیونکہ تصویر میں ہیلتھ وارننگ شامل نہیں کی گئی، جیسا کہ تمباکو نوشی سے متعلق اشتہارات کے قوانین میں لازم ہے۔

یہ بھی پڑھئےـدانش صدیقی فاؤنڈیشن کا طالبان کے دورۂ ہند پر انصاف کا مطالبہ

دوسری جانب، بکر انعام یافتہ مصنفہ اروندھتی رائے کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ درخواست بغیر کسی مناسب تحقیق کے دائر کی گئی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کتاب کے پبلشر کی جانب سے دستبرداری میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ تصویر کا مقصد تمباکو نوشی کو فروغ دینا نہیں بلکہ ایک تخلیقی اظہار ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سگریٹ اور دیگر تمباکو مصنوعات (اشتہارات کی ممانعت، تجارت، پیداوار اور تقسیم) ایکٹ ۲۰۰۳ء کے سیکشن ۵؍ کے تحت اس طرح کے معاملات کا تعین متعلقہ اتھاریٹی کے ذریعے کیا جانا چاہئے۔ یہ سیکشن تمباکو مصنوعات کی براہِ راست یا بالواسطہ تشہیر پر پابندی سے متعلق ہے۔

یہ بھی پڑھئے:’’ ملک میں مسلمانوں کی آبادی غیر قانونی دراندازی کی وجہ سے بڑھ رہی ہے‘‘

بینچ نے مشاہدہ کیا کہ عرضی گزار نے متعلقہ محکمے سے رجوع نہیں کیا اور نہ ہی پبلشر کے دستبرداری نوٹ کو مدنظر رکھا۔ عدالت نے کہا کہ ایسے معاملے میں عدالت کے غیر معمولی دائرہ اختیار کو استعمال کرنا مناسب نہیں۔ درخواست کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے تنبیہ کی کہ ’’پی آئی ایلز کو ذاتی تشہیر یا کسی کی بدنامی کیلئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔‘‘ عدالت کے اس فیصلے کو ماہرین نے اظہارِ رائے کی آزادی اور فنکارانہ اظہار کے حق کے تحفظ کی ایک اہم مثال قرار دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK