• Sun, 16 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کیرالا: بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے مرتکب بی جے پی لیڈر کو تاحیات عمر قید

Updated: November 15, 2025, 10:26 PM IST | Thiruvananthapuram

کیرالامیں ایک مسلم بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے مرتکب بی جے پی لیڈر کو پاکسوقانون کے تحت تاحیات عمر قید کی سزا سنائی گئی ،سیاسی اثر و رسوخ کے سبب متعدد مرتبہ اس معاملے کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم عوامی احتجاج نے اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

BJP leader K. Padma Rajan. Photo: X
بی جے پی لیڈر کے پدم راجن۔ تصویر: ایکس

کیرالا کی تھلاسری پاکسو خصوصی عدالت کے جج ایم ٹی جلالارانی نے پالاتھائی کم عمر سے جنسی زیادتی کے ایک معاملے  میں فیصلہ سناتے ہوئے بی جے پی لیڈراور اسکول ٹیچر کے پدم راجن عرف پپن ماسٹر کو مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں عمر قید یعنی طبیعی موت تک قید کی سزا سنائی۔ملزم، کے پدم راجن، جو ایک مقامی بی جے پی لیڈرہے، کو عدالت کی طرف سے ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے اور ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں ایک سال کی اضافی قید کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔اس کے علاوہ، پاکسو ایکٹ کی دو مختلف دفعاؤں کے تحت اسے۴۰؍ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے اور مزید ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے، جس سے کل جرمانہ دو لاکھ روپے بنتا ہے۔سزا میں دو علیحدہ۲۰؍ سال کی سخت قید شامل ہے، جس کے بعد ملزم کو اپنی طبیعی زندگی کا باقی حصہ قید میں گزارنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھئے: گجرات : گئو کشی کے الزام میں امریلی سیشن کورٹ نے ۳؍ ملزمین کو عمرقید کی سزا سنائی

واضح رہے کہ ۴۹؍ سالہ ملزم، ے پدم راجن، بی جے پی تھری پنگوتور پنچایت کا سابق صدر ہے اور سنگھ پریوار کے اساتذہ کی تنظیم کا ضلع لیڈر بھی ہے۔ متاثرہ، ایک دس سالہ طالبہ، اسی اسکول میں پڑھتی تھی جہاں ملزم پدم راجن ٹیچر تھا۔ شکایت میں الزام تھا کہ اس نے بچی کے ساتھ اسکول کے ٹائلٹ سمیت متعدد بار جنسی زیادتی کی۔یہ پاکسو کیس مارچ۲۰۲۰ء میں اس وقت سامنے آیا جب تھلاسری کے چائلڈ لائن اتھارٹیز نے پولیس کو الرٹ کیا۔۱۸؍ مارچ کو ایک باقاعدہ شکایت درج کرائی گئی ۔  تقریباً ایک ماہ بعد۱۵؍ اپریل کو پولیس نے اسے گرفتار کیا۔چونکہ ملزم ایک مقامی بی جے پی لیڈرتھا، اس معاملے میں متعدد سیاسی مداخلتیں ہوئیں، اور تحقیقات کے ابتدائی مراحل میں ابتدائی تفتیش افسروں کو بھی بدل دیا گیا۔آئی جی سریجت سمیت سینئر پولیس افسران نے چوتھی جماعت کی متاثرہ کے بیان میں معمولی تضادات کو اجاگر کر کے کیس کو کمزور کرنے کی کوشش کی، اور مقامی پولیس اور کرائم برانچ دونوں نے ان غیر ضروری باتوں کو اہمیت دی۔بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ اعلیٰ افسران نے قانونی خامیوں کا فائدہ اٹھا کر بی جے پی لیڈر کو بچانے کی کوشش کی تھی، اور ڈی آئی جی سریجت کے فون کال سے یہ بات ثابت ہوئی کہ اس عمل میں متاثرہ کے حقوق کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ایک مرحلے پر، جب کرائم برانچ، جو ایس سریجت کی قیادت میں تفتیش سنبھال چکی تھیپاکسو کی دفعات کو ہی کیس سے ہٹا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: جموں: ویشنو دیوی کالج، اسپتال میں مسلم ڈاکٹر کی تقرری پر ہندو تنظیموں کا ہنگامہ

بعد ازاں الزامات میں نرمی نے پورے کیرالا میں وسیع پیمانے پر احتجاج کو جنم دیا۔طالبہ کی ماں نے بعد میں کیرالہ ہائی کورٹ کا رخ کیا، اور تشویش کا اظہار کیا کہ تحقیقات پر اعلیٰ سطحی سیاسی مداخلت کا اثر ہے۔تاہم، کیس میں موڑ اس وقت آیا جب رتھنا کمار، جو اس وقت تلیپرمبا کے ڈی وائی ایس پی تھے، نے ایک مکمل سائنسی تفتیش کی اور واضح ثبوتوں پر مشتمل چارج شیٹ پیش کی۔تفتیشی ٹیم کو اسکول کے ریسٹ روم، جہاں زیادتی ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا، میں خون کے نشانات ملے، اور ان کی حتمی رپورٹ میں پاکسو کی دفعہ کو دوبارہ شامل کیا گیا۔پروسیکیوشن ایڈووکیٹ نے فیصلے پر مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے سب سے مناسب سزا قرار دیا۔ایڈووکیٹ محمد حنیفہ، جنہوں نے اس کیس میں اہم کردار ادا کیا، نے کہا کہ ’’یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ معاشرے کے سب سے پسے ہوئے طبقے کے لوگ بھی انصاف حاصل کر سکتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ یتیم بچی کو  اسکالر شپ ہولڈر اس بچی کے واقعے نے کیرالا کے اجتماعی ضمیر کو جھنجوڑ دیا، اور پوری ریاست سراپا احتجاج بن گئی ۔محمد حنیفہ نے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جو اس بچی کو انصاف دلانے کیلئے احتجاج میں شامل تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK