Updated: December 06, 2025, 5:59 PM IST
| Thiruvananthapuram
جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کیرالا نے بی جے پی کے سابق ریاستی صدر کے سریندرن، منورما نیوز کے ایڈیٹر، چینل کی پیرنٹ کمپنی اور پروگرام سے وابستہ رپورٹر کو ایک قانونی نوٹس بھیجا ہے۔ نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ منورما نیوز کے ایک پروگرام میں سریندرن نے لال قلعہ بم دھماکے میں جماعت اسلامی کے ملوث ہونے کا جھوٹا اور ہتک آمیز دعویٰ کیا، جس سے تنظیم کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا۔ نوٹس میں بلا شرط معافی، بیان کی واپسی، اور ایک کروڑ روپے ہرجانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، ورنہ سات دن کے اندر قانونی کارروائی کرنے کی تنبیہ کی گئی ہے۔
کیرالا بی جے پی کا سابق ریاستی صدر کے سریندرن۔ تصویر: ایکس
جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کیرالا نے بی جے پی کے سابق ریاستی صدر کے سریندرن، منورما نیوز کے ایڈیٹر، چینل کی پیرنٹ کمپنی ایم ایم ٹی وی لمیٹڈ اور پروگرام کے ایک رپورٹر کو ایک قانونی نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ نوٹس اس الزام کی بنیاد پر بھیجا گیا ہے کہ منورما نیوز کے ایک پروگرام میں جماعت اسلامی کو لال قلعہ بم دھماکے سے جھوٹے طور پر جوڑا گیا۔ ایڈوکیٹ امین حسن کے کے کی جانب سے، جے آئی ایچ کیرالا کے سیکر یٹری شہاب پوکوٹور کی نمائندگی میں بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ منورما نیوز کے ایک عوامی پروگرام کے دوران سریندرن نے جماعت اسلامی کے خلاف بے بنیاد اور ہتک آمیز بیانات دیئے۔ سریندرن نے مبینہ طور پر کہا کہ ’’لال قلعہ بم دھماکہ کس نے کروایا؟ کیا یہ جماعت اسلامی نہیں تھی؟ یہ جماعت اسلامی تھی جس نے لال قلعہ پر بمباری کی۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: عالمی جنگیں اور ناانصافی کا بڑھتا ہوا احساس برطانوی شہریوں کو اسلام کی طرف راغب کررہا ہے: رپورٹ
یہ بیان نہ صرف منورما نیوز پر نشر کیا گیا بلکہ منورما نیوز کے یوٹیوب چینل اور سریندرن کے فیس بک پیج پر بھی شیئر کیا گیا۔ نوٹس کے مطابق یہ الزامات مکمل طور پر جھوٹے، بے بنیاد اور تنظیم کی ساکھ کو مجروح کرنے کے ارادے سے دیئے گئے۔ ایڈوکیٹ امین حسن نے مزید کہا کہ یہ بیانات سیاسی فائدے کیلئے فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے اور اسلامو فوبیا بڑھانے کی کوشش ہیں، خصوصاً بلدیاتی انتخابات سے قبل۔ جے آئی ایچ نے مؤقف اختیار کیا کہ اس طرح کے الزامات نے نہ صرف تنظیم کو نقصان پہنچایا بلکہ اس کے کارکنان اور عام عوام میں شدید ذہنی اذیت اور ساکھ کو نقصان کا باعث بھی بنے۔ تنظیم کے عہدیداران کے مطابق ہتک آمیز ریمارکس دیکھنے کے بعد متعدد افراد نے نوٹس کی صداقت پر سوالات کے ساتھ انہیں کالز کیں۔
قانونی نوٹس میں صرف سریندرن ہی نہیں بلکہ منورما نیوز کے ایڈیٹر جانی لوکوز، چینل کی پیرنٹ کمپنی ایم ایم ٹی وی لمیٹڈ، پروگرام سے وابستہ رپورٹر ایم آر ہری کمار، کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔نوٹس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ یہ بیانات بھارتیہ نیائے سنہتا کی دفعہ ۳۵۶ (۱) کے تحت جرم ہیں، اور اس لئے سریندرن اور منورما نیوز دونوں دیوانی اور فوجداری ذمہ داریوں کے حامل ہیں۔ جے آئی ایچ نے:بلا شرط معافی، بیانات کی فوری واپسی اور ایک کروڑ روپے ہرجانہ کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: وقف املاک کے رجسٹریشن کی مہلت میں توسیع سے حکومت کا انکار
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر سات دن کے اندر تعمیل نہ کی گئی تو جماعت اسلامی قانونی چارہ جوئی کرنے پر مجبور ہوگی اور تمام اخراجات کی ذمہ داری جواب دہندگان پر ہوگی۔ ایڈوکیٹ امین حسن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر وہ اپنے غلط بیانات واپس نہیں لیتے اور معافی نہیں مانگتے، تو ہمیں دیوانی اور فوجداری کارروائی شروع کرنے کی ہدایات ہیں۔‘‘