اعلیٰ عہدے کی پوسٹنگ نہ لینے والے ممبئی کے ۲۴؍ پولیس افسران کو کارروائی کا سامنا، ۷۵؍پولیس اہلکاروں نے پروموشن لینے سے انکار کیا ہے۔
EPAPER
Updated: May 11, 2025, 11:38 AM IST | Mumbai
اعلیٰ عہدے کی پوسٹنگ نہ لینے والے ممبئی کے ۲۴؍ پولیس افسران کو کارروائی کا سامنا، ۷۵؍پولیس اہلکاروں نے پروموشن لینے سے انکار کیا ہے۔
مہاراشٹر پولیس نے حال ہی میں ۲۳-۲۰۲۲ء اور ۲۴-۲۰۲۳ء کیلئے پولیس انسپکٹروں کی ترقی کے احکامات جاری کئے تھے جن کے تحت افسران کو اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (اے سی پی) اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی وائی ایس پی) کے عہدوں پر ترقی دی جا رہی تھی۔ تاہم، ان میں سے ۷۵؍افسران نے ترقی لینے سے انکار کر دیا جن میں سے ۲۴؍ افسران کا تعلق ممبئی سے ہے۔ اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمے نے ان کے خلاف تادیبی کارروائی کا حکم جاری کیا ہے۔ محکمہ کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اگر مذکورہ افسران کے خلاف کارروائی عمل میں نہ لائی گئی تو اس کی ذمہ داری متعلقہ سینئر افسران پر عائد ہوگی۔ ذرائع نے مطلع کیا کہ ان افسران کو مستقبل میں ترقی کی فہرستوں میں شامل نہیں کیا جائے گا اور وہ پے کمیشن کے تحت ملنے والی مراعات سے بھی محروم رہیں گے۔
کئی افسران ذاتی وجوہات کا حوالہ دے رہے ہیں، جبکہ بعض افسران پرانی محکمہ جاتی انکوائریوں کو بنیاد بنا کر ترقی سے گریز کر رہے ہیں۔ اس ہچکچاہٹ کے باعث جونیئر افسران بری طرح متاثر ہو رہے ہیں جو اپنی ترقی کے لئے کمانڈ چین میں انتظار کر رہے ہیں ۔ ۱۲؍اکتوبر ۲۰۱۶ءکو جاری کردہ ایک سرکاری قرارداد کے مطابق جو افسر ترقی سے انکار کرتا ہے، اسے ۲؍ سال تک دوبارہ ترقی کیلئے زیر غور نہیں لایا جائے گا اور اس کی اہلیت کا جائزہ تیسرے سال میں لیا جائے گا۔ علاوہ ازیں، ان افسران کو اہم اسکیموں کے فوائد سے بھی محروم کیا جا سکتا ہے۔ وہ صرف ترقی کے بعد ۱۰؍سال کی سروس مکمل ہونے پر ہی پے کمیشن کی سہولت کے مستحق ہوں گے۔ جو افسران مستقل طور پر ترقی لینے سے انکار کرتے ہیں ان پر مستقبل میں مکمل طور پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔
سابق ڈپٹی کمشنر آف پولیس روہیداس دوسر نے اس رویے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ کئی افسران اپنے بچوں کی تعلیم، صحت کے مسائل یا کریئر کے آخری حصے میں گڈچرولی جیسے دور دراز علاقوں میں تبادلے کے خدشے کے باعث ترقی سے انکار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ان افسران کے خلاف کارروائی کے لئے ضوابط موجود ہیں لیکن اکثر ان پر مؤثر عمل نہیں کیا جاتا، جس کی ایک وجہ سیاسی مداخلت بھی ہے۔
ذرائع کے مطابق سماجی کارکن کملکر شینائے نے کہا کہ ترقی سے انکار کرنے والے زیادہ تر افسران اس وقت منافع بخش پوسٹنگ پر تعینات ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ منترالیہ کے بعض اعلیٰ افسران بعض معطل افسران کے ساتھ ملی بھگت میں ملوث ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مخصوص پوسٹنگ حاصل کرنے کیلئے بھاری رقم کا تبادلہ کیا جاتا ہے جس کے باعث کرپٹ افسران کو اہم عہدے مل جاتے ہیں جبکہ ایماندار افسران کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کی ایک حالیہ مثال انتخابات کے دوران دیکھنے کو ملی، جب کئی اچھے افسران کا تبادلہ کیا گیا لیکن انہیں تاحال نئی تعیناتی نہیں دی گئی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت تقریباً ۱۵؍ سے ۲۰؍افسران بغیر کسی اسائنمنٹ کے کنٹرول روم یا کمشنر آفس میں بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کی کسی پولیس اسٹیشن میں پوسٹنگ نہیں کی گئی ہے۔