Inquilab Logo

وزارتِ اعلیٰ کیلئے رسہ کشی، شیوراج، رمن سنگھ اور وسندھرا پیش پیش

Updated: December 05, 2023, 9:07 AM IST | Inquilab News Network | Bhopal

ایم پی میں شیوراج کو پھر موقع ملنے کی ا‘مید مگر کیلاش ،وجے ورگیہ، پرہلاد پٹیل، نریندر تومربھی میدان میں، راجستھان میں یوگی بالک ناتھ سمیت ۷؍ لیڈر وں میں، مقابلہ مگر وسندھرا سب سے آگے، طاقت کا مظاہرہ کیا۔ چھتیس گڑھ میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے دہلی میں  بی جےپی اعلیٰ  قیادت کی میٹنگ. تلنگانہ میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے کانگریس کےاراکین اسمبلی نے مرکزی قیادت کو اختیار سونپ دیا۔

Shivraj Singh Chauhan feeding sweets to Jyotraditya. Photo: INN
شیوراج سنگھ چوہان جیوترادتیہ کو مٹھائی کھلاتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

مدھیہ پردیش میں بی جےپی کی غیر معمولی اور حیران کن کامیابی کےبعد حالانکہ اس بات کی امید بڑھ گئی ہے کہ ایک بار پھر شیو راج سنگھ چوہان کو موقع دیا جائے گا تاہم یہاں سے بطور امیدوار اتارے مرکزی وزراء ، اراکین پارلیمان اور کئی سینئر لیڈر وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں شامل ہیں۔ ان میں پارٹی کے جنرل سیکریٹری کیلاش وجے ورگیہ ، مرکزی وزیر برائے زراعت نریندر سنگھ تومر اور پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی  کے نام قابل ذکر ہیں۔
مدھیہ پردیش کی ۲۳۰ ؍ رکنی اسمبلی کی ۱۶۳؍ سیٹوں پر قبضہ کرکے بی جے پی نے واضح  اکثریت حاصل کرلی ہے۔ یہاں حکومت مخالف لہر کے اندیشوں کو دیکھتے ہوئے بی جےپی نے نہ صرف یہ کہ شیوراج سنگھ چوہان کو وزارت اعلیٰ کا امیدوار بنانے سے گریز کیا بلکہ اپنی انتخابی مہم اور سوشل میڈیا مہم میں بھی ان کی تصویروں سےگریز کیا۔  اسمبلی الیکشن جہاں وزیراعظم مودی کے چہرے پر لڑا گیا وہیں  ۶؍ اراکین پارلیمان جن میں سے ۳؍ مرکزی وزیر ہیں اور ایک  پارٹی جنرل سیکریٹری (کیلاش وجئے ورگیہ) کو میدان میں اتارا گیاتھا۔ اسی وقت یہ بحث شروع ہوگئی تھی کہ بی جےپی اگر اپنا اقتدار بچانے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو اگلا وزیر اعلیٰ مذکورہ ۷؍ لیڈروں میں سے کوئی ہوسکتا ہے۔ تاہم اب جبکہ مدھیہ پردیش  میں ملنے والی کامیابی توقع سے کہیں زیادہ ہے،ایک بار پھر شیوراج سنگھ کانام ہی وزیراعلیٰ  کے طور پر گشت کر رہا  ہے۔  ابتدائی رپورٹوں کے مطابق انہیں کم از کم پارلیمانی الیکشن تک وزارت اعلیٰ  سونپی جاسکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق واضح اکثریت حاصل کرلینے کے بعد اب بی جےپی پر اس بات کا دباؤ نہیں ہے کہ وہ شیوراج سنگھ چوہان کو ہی وزیراعلیٰ بنائے کیوں کہ اگران کے وفادار ایم ایل اے بغاوت بھی کردیں تب بھی اس سے پارٹی کو فرق نہیں پڑیگا۔ راجستھان میں اتوارکو نتائج کے اعلان کے بعد حکومت سازی کیلئے  پیر کو سرگرمیاں  تیز ہوگئیں۔ اس بیچ پیر کو سابق وزیراعلیٰ  وسندھرا راجے سندھیا نے کئی اراکین اسمبلی کو اپنی رہائش گاہ پر عشائیہ کی دعوت دی ہے۔ اسے ریاست میں وزارت اعلیٰ کیلئے شروع ہونے والی رسہ کشی کے طورپر دیکھا جارہاہے۔ وسندھرا راجے سندھیا کے تعلقات مرکزی قیادت سے بہت اچھے نہیں رہے ہیں تاہم نتائج کےبعد بطور وزیراعلیٰ ان کا نام سب سےآگے چل رہاہے۔۷۰؍ سالہ وسندھرا راجستھان میں  ۲؍ بار بی جےپی کو شاندار فتح دلا چکی ہیں۔وہ بی جےپی کے بانیوں میں شامل وجے راجے سندھیا کی بیٹی اور جیوترادتیہ سندھیا کی پھوپھی ہیں۔ ان کے علاوہ    گجیندر سنگھ شیخاوت،  دیا کماری، بابا بالک ناتھ، ارجن رام میگھوال، کروڑی لال مینا  اور سی پی جوشی وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں شامل ہیں۔ 
مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت راجستھان اسمبلی الیکشن کے دوران بی جےپی کی انتخابی مہم کا اہم چہرہ رہے ہیں۔ تمام ناراض لیڈروں کو پارٹی کے حق میں ہموار کرنے کا سہراان ہی کے سر بندھتا ہے۔ جے پور کے شاہی گھرانے سے تعلق رکھنے والی دیا کماری ۲۰۱۳ء میں بی جےپی میں  شامل ہونے کے بعد ۳؍ الیکشن جیت چکی ہیں،  کو ان کی عوامی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اہم امیدوار کے طورپر دیکھا جارہاہے۔ راجستھان کے یوگی کےطور پر مشہور بابا بالک ناتھ کا نام بھی  موضوع بحث ہے جو اپنی شدت پسندی کیلئے جانے جاتے ہیں۔ کانگریس امیدوار عمران خان کے خلاف اپنےا لیکشن کو انہوں نے ’’انڈیا-پاکستان‘‘کا مقابلہ بنا دیاتھا۔ بہرحال سب سے آگے وسندھرا کو ہی سمجھا جارہاہے جو پیر کو نتائج کے اعلان کے بعد سے  ۲۵؍ اراکین اسمبلی سے ملاقات کرچکی ہیں۔
چھتیس گڑھ جہاں بی جےپی نے ۵۴؍ سیٹیں  جیت کر سب کو حیران کردیاہے، میں بطور وزیراعلیٰ حالانکہ رمن سنگھ کا نام ہی گشت کررہاہے مگر  ریاستی بی جےپی کے صدر ارون ساؤ بھی دوڑ میں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق منگل کو  دہلی میں بی جےپی کی مرکزی قیادت میں شامل کئی لیڈروں نے چھتیس گڑھ کیلئے نئے وزیراعلیٰ  کے نام پر غوروخوض کیا۔ رپورٹوں کے مطابق زعفرانی پارٹی چھتیس گڑھ ہی نہیں راجستھان اور مدھیہ پردیش کیلئےبھی وزارت اعلیٰ کیلئے لیڈروں  کا انتخاب کرچکی ہے تاہم اس کا اعلان مناسب وقت پر کیا جائےگا۔ 
اس سلسلے میں سابق وزیراعلیٰ رمن سنگھ سے جب سوال کیا گیا کہ توان کا جواب تھا کہ اس کا فیصلہ پارٹی کریگی۔  بی جےپی کی ریاستی اکائی کے صدر وشنو دیو سائی نے بھی اس سلسلے میں پوچھ گئے سوال کو یہ کہہ کر ٹال دیا کہ ’’بی جےپی کی مرکزی قیادت اس بات کافیصلہ کریگی کہ چھتیس گڑھ کا وزیراعلیٰ کون ہوگا۔‘‘ ویسے بی جےپی کی ریاستی اکائی میں موجود ذرائع اور سیاسی مبصرین کے مطابق یہاں وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں رمن سنگھ ساؤ کے علاوہ  بی جےپی کے قومی نائب صدر سروج پانڈے، لتااُسینڈی،  برج موہن اگروال، رینوکا سنگھ اور وجے بگھیل شامل ہیں۔ برج موہن اگروال ۷؍ بار رائے پور سے اسمبلی کیلئے منتخب ہوچکے ہیں جبکہ لتا اُسینڈی ریاست میں  بی جےپی کا اہم ادیواسی چہرہ ہیں۔ اسی طرح رینوکا سنگھ کا تعلق بھی ادیواسی سماج سے ہے ۔ان کے علاوہ وجے بگھیل  جو رخصت پزیر وزیراعلیٰ  بھوپیش بگھیل کے بھتیجے ہیں، کا نام بھی گشت کررہاہے۔ وہ دُرگ  پارلیمانی حلقے سے ایم پی ہیں تاہم بی جےپی نے اسمبلی الیکشن میں انہیں ان کے چچا کے خلاف ہی میدان میں اتار دیاتھا۔ 

تلنگانہ میں شاندار کامیابی حاصل کرنے کے بعد پیر کو کانگریس نے گورنر سے ملاقات کرکے حکومت سازی کا دعویٰ پیش کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی نئی اسمبلی کی تشکیل کی راہ ہموار کرتے ہوئے گورنرتمیلی سائی سوندرا راجن  نے رخصت پزیر اسمبلی کو تحلیل کردیا۔اس بیچ الیکشن کمیشن  نے گورنر کو نو منتخب اراکین اسمبلی کے ناموں کی فہرست پیش کردی ہے۔ کانگریس کی تلنگانہ اکائی کے جواں سال ریونت ریڈی  نے پیر کو جب گورنر سے ملاقات کرکے حکومت سازی کا دعویٰ پیش کیا تو اس وقت ان کے ساتھ کانگریس  کے  لیڈر اُتم کمار ریڈی، ڈی کے شیو کمار اور مانک راؤ ٹھاکرے بھی تھے۔ یہاں وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں  سب سے آگے ریونت ریڈی ہی سمجھے جا رہے ہیں۔ ان کے علاوہ پارٹی کے سینئر لیڈر اُتم کمار ریڈی، مالو بھٹی وکرمارکا  اور کوماٹی ریڈی بھی وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں شامل ہیں۔
ریاست کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے  پیر کو کانگریس کی قانون ساز پارٹی کی میٹنگ حیدرآباد میں منعقد ہوئی جس میں ڈی کے شیو کمار، مانک راؤ ٹھاکرے اور دیگر لیڈر بھی شامل تھے۔ کئی گھنٹوں تک چلنے والی اس میٹنگ کے بعد وزیراعلیٰ کے نام کے انتخاب کا اختیار کانگریس کی مرکزی قیادت کو سونپ دیاگیا۔  میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی کے شیوکمار نے بتایا کہ تمام نومنتخب اراکین اسمبلی نے کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے کو ریاست کیلئے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کا اختیار سونپ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’تمام ایم ایل ایز نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا ہے کہ ہائی کمان جس نام کا بھی انتخاب کریگا،تمام اراکین اس کی تائید کریں گے۔‘‘اس موقع پر ڈی کے شیو کمار نے ایک بار پھر تلنگانہ کے عوام کا شکریہ اداکیا جنہوں نے کانگریس کو واضح اکثریت سے کامیاب بنایا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK