Inquilab Logo

تینتالیس ممالک کے ایک ارب افراد میں ہیضے کی وبا پھیلنے کا خطرہ ، اقوام متحدہ کو تشویش

Updated: May 21, 2023, 10:35 AM IST | Geneva

عالمی ادارے کے مطابق اس وبا سے لڑنے کیلئے وسائل دستیاب نہیں ، وقت کے ساتھ ساتھ حالات مزید خراب ہونے کا خدشہ ، ملاوی اور موزمبیق سب سے زیا دہ متاثر

A child is being vaccinated against cholera in Malawi. (Photo: UNICEF Twitter)
ملاوی میں ایک بچے کو ہیضے کا ٹیکہ لگایا جارہا ہے۔ ( تصویر : یونیسیف ٹویٹر)

 اقوام متحدہ نے۴۳؍ ممالک میں ایک ارب ا فراد میں ہیضے کی وبا پھیلنے کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔  عالمی  ادارے نے تشویش ظاہر کی ہے۔ 
  میڈیارپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ اس کے پاس ہیضے کی وبا سے لڑنے کیلئے اتنے وسائل نہیں ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ حالات مزید خراب ہوں گے۔ عالمی ادارۂ صحت اور بچوں کی فلاح وبہبود   سے متعلق  اقوام متحدہ کے ادارے ’یونیسیف‘ کو اس متعدی بیماری سے لڑنے کیلئے ۶۴؍ ملین ڈالر کی ضرورت ہے ۔  فوری کارروائی نہ کرنے کی صورت میں یہ وبا خطر نا ک  رخ اختیار کرلے گی۔   آئندہ  ہیضے سے زبردست تباہی کے اندیشے ہیں۔
 ڈبلیو ایچ او کا اندازہ ہے کہ۴۳؍ ممالک میں ایک ارب افراد ہیضے کے خطرے سے دوچار ہیں اور اس سال اب تک۲۴؍ ممالک میں ہیضے کی وباء کی اطلاع ملی ہے۔
 اقوام متحدہ کے ادارہ صحت کی گلوبل ہیضہ رسپانس فورس کے منیجر ہنری گرے نے  بتایا ، ’’اس سال مئی میں یہ تعداد۱۵؍ ممالک تک محدود تھی لیکن اب تک ایسی صورتحال پیدا ہو رہی ہے کہ جو ممالک کبھی ہیضے سے متاثر نہیں ہوئے تھے وہ بھی اس بار اس کا شکار ہو رہے ہیں۔ کیسز میں اموات کی شرح معمول سے کہیں زیادہ ہے۔جن ممالک میں ہیضے سے نمٹنے کیلئے وسائل دستیاب تھے وہاں یہ کم پھیلا ہے۔‘‘واضح رہےکہ۱۰؍ سال کے دوران  ہیضے کے کیسز میں مسلسل کمی ہوئی ہے لیکن ۲۰۲۱ءسے اب تک اس  میں تیزی سے اضافہ  ہوا ہے۔ اس سال اب تک سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک ملاوی اور موزمبیق ہیں جبکہ۹؍ دیگر ممالک برونڈی، کیمرون، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، ایتھوپیا، کینیا، صومالیہ، شام، زیمبیا اور زمبابوے میں بھی ہیضے کا سنگین بحران ہے۔ ان ممالک کی ہیضے سے بچانے کی خوراک ۲۰۲۵ء میں  دوگنا اور۲۰۲۷ء تک کئی گنا بڑھ جانے کی امید ہے۔
  اقوام متحدہ کے ادارہ صحت کی گلوبل ہیضہ رسپانس فورس کے منیجر ہنری گرے نے کیسوں میں اضافے کی وجہ غربت، تنازعات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ آبادی کی نقل مکانی کو قرار دیا ہے جو لوگوں کو  خوراک، پانی اور طبی امداد کے محفوظ ذرائع سے دور کر دیتے ہیں۔
  گرے کےمطابق ہیضہ ایک جراثیم کی وجہ سے ہوتا ہے جو  عام طور پر آلودہ خوراک یا پانی سے پھیلتا ہے۔ یہ اسہال اور الٹی کا سبب بنتا ہے اور خاص طور پر چھوٹے بچوں کیلئے خطرناک ہو سکتا ہے۔ بیماری سے صحت یاب ہونے کیلئے صاف پانی تک رسائی کو یقینی بنا نا ہوگا جبکہ نگرانی کو بہتر بنا کر وبا کو روکا جا سکتا ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ سال ہیضے کی ویکسین کی تقریباً۶ء۳؍ کروڑ خوراکیں تیار کی گئی تھیں جبکہ اس سال۱ء۸؍ کروڑ سے زائد ہیضے کی ویکسین کی خوراکیں طلب کی گئی تھیں لیکن ۸۰؍ لاکھ ہی دستیاب ہوئیںجس سے ہیضے سے بچاؤ کی مہم میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK