Inquilab Logo

امریکہ اور نیٹو افغانستان میں تعمیر نو کا خرچ اٹھائیں

Updated: September 19, 2021, 8:15 AM IST | Dushanbe

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں چین ، ایران اور روس کا مطالبہ۔ ولادیمیر پوتن نے کہا’’ ۲۰؍ سالہ جنگ کے بعد افغانستان کی تعمیر نو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی بنیادی ذمہ داری ہے جو اس ملک کی تباہ حالی کے ذمہ دار بھی ہیں‘‘ طالبان سے منشیات کی فروخت اور دہشت گردی پر قدغن لگانے کا مطالبہ کیا گیا

Russian President Vladimir Putin addressing the meeting (Photo: Agency)
روسی صدر ولادیمیر پوتن اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ( تصویر: ایجنسی)

چین،ایران اور پاکستان  نے مل کر مطالبہ کیا ہے کہ  افغانستان میں تعمیر نو پر ہونے والا خرچ امریکہ اور نیٹو کے ممالک برداشت کریں۔  ان ممالک کے سربراہان  نے تاجکستان  کے دارالحکومت دوشنبے میں جاری شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) کے اجلاس میں یہ بات کہی۔  روسی صدر ولادیمیر پوتن، چینی صدر شی جن پنگ، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور  پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے اس اجلاس سے خطاب کیا۔ اجلاس میں پڑوسی ممالک سے خوشگوار تعلقات، انسداد دہشت گردی اور منشیات پر روک جیسی موضوعات پر  خاص طور  پر مباحثہ کیا گیا۔
  واضح رہے کہ دوشنبے میں چین ہندوستان، پاکستان، روس ، ایران، تاجکستان  ، ازبکستان  اور کرغزستان جیسے ممالک پر مشتمل  شنگھائی تعائون تنظیم کا اجلاس منعقد ہوا جس میں امریکہ پر اس بات کا زور دیا گیا کہ وہ طالبان سے رابطہ قائم رکھے۔ ساتھ طالبان  سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ حکومت میں افغانستان کے تمام گروہوں کو نمائندگی دیں۔  نیز  انسداد دہشت گردی اور منشیات کے کاروبار پر پابندی کا خصوصی طور پر تذکرہ کیا گیا۔ اجلاس کے بعد افغانستان کے پڑوسی ممالک کے گروپ نے خاص طور پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں ان مطالبات کو دہرایا گیا۔ واضح رہے کہ اس گروپ میں ہندوستان کو چھوڑ کر باقی سارے ممالک شامل ہیں۔ 
  اس دوران روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو پرامن افغانستان اور معمولات زندگی برقرار رکھنے کے اپنے وعدوں کی تکمیل کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔انھوں نے امریکہ سے افغان حکومت کے منجمد اثاثے بحال کرنے کا بھی مطالبہ کیا تا کہ کابل کے نئے حکمراں منشیات اور اسلحے کی فروخت نہ شروع کر  دیں۔روسی صدر کا کہنا تھا کہ ۲۰؍ سالہ جنگ کے بعد افغانستان کی تعمیر نو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی بنیادی ذمہ داری ہے جو اس ملک کی تباہ حالی کے ذمہ دار بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ’’ افغانستان سے جلد بازی میں کئے گئے فوجی انخلا نے مسائل کا پینڈورا باکس کھول دیا‘‘روسی صدر نے مطالبہ کیا کہ نئی افغان حکومت اگرچہ منتخب کی گئی حکومت نہیں ہے  اس کے باوجود اس کے ساتھ کام کیا جائے۔
 چینی صدر شی جن  پنگ کا ویڈیو لنک خطاب بھی روسی صدر کے خطاب کی بازگشت تھی۔انہوں نے امریکہ کا نام لئے بغیر کہا کہ بعض ممالک کو افغانستان کی تعمیر نو میں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہئے جو اس کی تباہ حالی کے موجب ہیں۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں افغانستان میں  ۴۰؍ سالہ  جنگ کے خاتمے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے اس کا خیرمقدم کیا انہوں نے بھی طالبان سے مطالبہ کیا حکومت میں تمام لسانی گروہوں کو نمائندہ گی دی جائے۔ان کا کہناتھا کہ فی الوقت ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ افغانستان میں انسانی بحران جنم نہ لیے اور ملک معاشی دیوالیہ نہ ہونے پائے، انہوں نے طالبان سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ افغان سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK