Inquilab Logo

امریکہ کوافغان جنگ کےدوران کئےگئےقتل اورجرائم پربھی معافی مانگنی چاہئےاورہرجانہ بھی ادا کرنا چاہئے

Updated: September 22, 2021, 7:52 AM IST | kabul

امریکہ کے اس بات کو تسلیم کرنےکے بعد کہ گزشتہ دنوں کابل ایئر پورٹ کے قریب اس نے جو ڈرون حملہ کیا تھا اس میں دہشت گرد نہیں بلکہ عام انسان اور بچے مارے گئے تھے

Taliban spokesman Zabihullah Mujahid (Photo: Agency)
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد (تصویر: ایجنسی)

 امریکہ کے اس بات کو تسلیم کرنےکے بعد کہ گزشتہ دنوں کابل ایئر پورٹ کے قریب اس نے جو ڈرون حملہ کیا تھا اس میں دہشت گرد نہیں بلکہ عام انسان اور بچے مارے گئے تھے ،  طالبان حکومت کے نائب  وزیر برائے  ثقافت اور اطلاعات  ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ امریکہ کو افغان جنگ کے دوران کی گئی قتل و غارت گیری پر بھی معافی مانگنی چاہئے ساتھ ہی مہلوکین کے اہل خانہ  کی تلافی کے طور پر مالی امداد بھی کرنی چاہئے۔
 واضح رہے کہ ۳۱؍ اگست کو امریکہ کے کابل چھوڑنے سے پہلے ایئرپورٹ سے قریب  ۲؍ بم دھماکے ہوئے تھے جس میں سیکڑوں لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔  اسی کے خلاف انتقامی کارروائی کرنے کے نام پر امریکہ نے دوسرے دن ایئر پورٹ سے قریب ہی ایک ٹھکانے پر ڈرون حملہ کرکے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس نے دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے ۔ لیکن بہت جلد یہ رپورٹ آئی کہ وہاں کوئی دہشت گرد نہیں تھا بلکہ عام شہری تھے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ حال ہی میں  پنٹاگون نے بیان جاری کرکے کہا تھا کہ ’’ کابل ایئر پورٹ پر ڈرون حملہ ایک بڑی غلطی تھی۔‘‘ ساتھ ہی اس نے اعتراج کیا تھا کہ حملے میں ہلاک ہونے والے دہشت گرد نہیں بلکہ عام شہری تھے۔‘‘
  امریکہ کے اس سفاک اعتراف پر تبصرہ کرتے ہوئے افغان حکومت کے وزیر اور طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے  کہا کہ یہ واحد واقعہ نہیں ہے جب امریکہ نے سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہو۔ ۲۰؍ سالہ افغان جنگ  کے دوران  ایسا کئی بار ہوا ہے ۔ وہ چینی میڈیا کو ایک انٹرویو دے رہے تھے جب انہوں نے یہ بات کہی۔ اس موقع پر ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ امریکہ کو اپنے ماضی کی قتل و غارت گیری اور جنگی جرائم پر بھی جوابدہ ہونا چاہئے اور مہلوکین کے اہل خانہ کو زر تلافی بھی ادا کرنا چاہئے۔ڈرون حملے میں معصوم جانوں کی ہلاکت کے امریکی اعتراف پر ذبیح اللہ مجاہد نے واقعے کی مذمت کرتے  ہوئے کہا کہ یہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور ایک ایسی لاپروائی ہے جس میں درجنوں قیمتی جانوں کا نقصان ہوا۔
۱۰؍ نائب وزراء کی کابینہ میں شمولیت
  اس دوران اطلاع ملی ہے کہ  طالبان نے اپنی  عبوری کابینہ میں ۱۰؍ نائب وزراء کو شامل کیا ہے۔  امارت اسلامیہ افغانستان کی عبوری کابینہ میں وزارت دفاع، داخلہ، توانائی، تجارت، صحت اور قومی اولمپک کمیٹی میں نائب وزرا کو شامل کیا گیا ہے۔ اس بار بھی خاتون کو یا کسی اور جماعت کے رکن کو کابینہ میں جگہ نہیں دی گئی ہے۔ نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے پریس کانفرنس کے دوران جن ۱۰؍ ناموں کا اعلان کیا وہ یوں ہیں: ۱۔ ڈاکٹر قلندر عباد، (قائم مقام وزیرصحت )۲۔ڈاکٹر عبدالباری عمر،( نائب وزیر صحت)۳۔ ڈاکٹر محمد حسن غیاثی، نائب وزیرصحت ۴۔ حاجی نورالدین عزیزی،( قائم مقام وزیر تجارت) ۵۔حاجی محمد بشیر،( نائب وزیر تجارت)۶۔ حاجی محمد عظیم سلطان زادہ( نائب وزیر تجارت ) ۷۔ ملا محمد ابراہیم، نائب وزیر داخلہ ۸۔ملا عبدالقیوم ذاکر،( نائب وزیر دفاع ) ۹۔انجینئر نذر محمد متمن، قائم مقام چیئرمین، نیشنل اولمپک  کمیٹی ۱۰۔  انجینئر  مجیب الرحمان عمر( نائب وزیر توانائی )
 واضح رہے کہ طالبان نے اس سے پہلے کابینہ میں ۳۳؍ اراکین کو شامل کیا تھا۔ ان پر دبائو تھا کہ وہ اس میں خواتین کو شامل کریں اور مختلف گروہوں کو نمائندگی دیں لیکن  ایسا نہیں ہوا۔ کابینہ میں اب تک کوئی خاتون شامل نہیں ہے۔ جبکہ  کابینہ کے اراکین کی اکثریت قندھار اور پکتیا صوبوں سے تعلق رکھتی ہے اور ان میں زیادہ تر ایسے لیڈروں کے  نام ہیں جو طالبان کے بانیوں میں شامل ہیں۔ 

taliban Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK