Inquilab Logo

یو این اجلاس میں شرکت کیلئے طالبان نے ناقابل قبول شرائط رکھی ہیں : انتونیو غطریس

Updated: February 19, 2024, 9:43 PM IST | Doha

طالبان نے دوحہ (قطر) میں جاری اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کرنے سے انکار کردیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے کہا ہے کہ طالبان نے ناقابل قبول شرائط رکھی ہیں جبکہ طالبان کا کہنا ہے کہ یو این جن باتوں کا مطالبہ کررہا ہے وہ افغانستان اور طالبان کا اندرونی معاملہ ہے۔

United Nations Secretary General Antonio Guterres. Photo: INN
اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو غطریس۔ تصویر: آئی این این

اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے آج کہا کہ’’طالبان نے افغانستان کے تعلق سے اقوام متحدہ کے زیر انتظام ہونے والے اجلاس میں شرکت کیلئے نا قابل قبول شرائط رکھی ہیں۔ ‘‘
قطر میں دو روزہ اجلاس میں غطریس نے کہا کہ طالبان کے مطالبات میں افغان سول سوسائٹی کے ارکان کو دوحہ (قطر) میں ہونے والے مذاکرات سے خارج کرنا اور طالبان حکومت کو جائز حکمرانوں کے طور پر سرکاری سطح پر تسلیم کرنا شامل ہے۔ 
واضح رہے کہ طالبان نے افغانستان میں ۲۰۲۱ء میں اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔ امریکہ اور نیٹو افواج کو دو دہائی سے جاری اس جنگ میں طالبان سےشکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک کسی بھی ملک نے افغانستان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا کہ جب تک خواتین کی تعلیم اور ملازمت پر پابندیاں برقرار ہیں، انہیں تسلیم کرنا تقریباً نا ممکن ہے۔ 
دوحہ میں دو روزہ اجلاس میں رکن ممالک اور خصوصی ایلچی اکٹھے ہوئے لیکن طالبان نے شرکت نہیں کی کیونکہ ان کے مطالبات پورے نہیں ہوئے ہیں۔ غطریس نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا ’’مجھے ( طالبان کی جانب سے) ایک خط موصول ہو ا ہے جس میں اس اجلاس میں شرکت کیلئے کچھ شرائط تھیں جو ناقابل قبول تھیں۔ ان شرائط نے بھی افغان معاشرے کے دیگر نمائندوں سے بات کرنے کے حق سےانکار کیا اور ایسے برتائو کا مطالبہ کیا جو بڑی حد تک ان کی حکومت تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ ‘‘ جبکہ انہوں نے طالبان کی غیر موجودگی سے اس عمل کو نقصان پہنچنے کے بیانیہ کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ان کے ساتھ ملاقات میں اجلاس کے نتائج پر بات کرنا مفید ہوتا۔ یہ آج ممکن نہیں ہوا لیکن یہ مستقبل قریب میں ہوگا۔ میرے خیال میں طالبان کو شرکت کی اجازت دینے کا ہم کوئی حل تلاش لیں گے۔ ‘‘ تاہم، فوری طو ر پر تبصرہ کرنے کیلئے طالبان کا کوئی عہدیدار دستیاب نہیں تھا۔ 
خیال رہے کہ بین الاقوامی برادری اور طالبان کے مابین تنازع کا سب سے بڑا نقطہ خواتین اور لڑکیوں پر عائد پابندیاں ہیں جبکہ طالبان کا اصرار ہے کہ یہ پابندیاں ان کا اندرونی معاملہ ہے اور تنقید کو بیرونی مداخلت کے طور پر مسترد کرتے ہیں۔ لیکن غطریس نے کہا کہ اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پابندیاں ختم ہونا ضروری ہیں۔ 
دوسرا، اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی تقرری ہے جس کی طالبان مخالفت کرتا ہے۔ غطریس نے کہا کہ طالبان کے واضح مشاورت کی ضرورت ہے تا کہ سفیر کے کردار کی وضاحت ہو اور یہ ان کے نقطہ نظر سے کون ہے جو اسے پر کشش بنا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس مشاورت کا حصہ بننا طالبان کے مفاد میں ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK