پارٹی کے مختلف عہدیداروں نے اجتماعی طور پر استعفیٰ دیا ، لوک سبھا امیدوار کا نام بھی اپنی طرف سے تجویز کیا۔
EPAPER
Updated: March 23, 2024, 11:38 AM IST | Ali Imran | Buldana
پارٹی کے مختلف عہدیداروں نے اجتماعی طور پر استعفیٰ دیا ، لوک سبھا امیدوار کا نام بھی اپنی طرف سے تجویز کیا۔
بلڈانہ لوک سبھا حلقہ کیلئے کانگریس کے کسی امیدوار کو ٹکٹ نہ ملنے سے پارٹی کے ضلعی سطح کے عہدیداران نے جارحانہ رخ اختیار کر لیا ہے۔ اطلاع کے مطابق ۱۱؍ تعلقہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے جمعہ کو اپنے اجتماعی استعفیٰ ضلع صدر کو سونپ دیا۔ ضلع کانگریس عہدیداران کا مہاوکاس اگھاڑی سے اصرار ہے کہ بلڈانہ حلقہ کانگریس کو دیا جائے۔
اس دوران عہدیداران کے اس جارحانہ رخ کو دیکھتے راہل بوندرے نے ریاستی صدر نانا پٹولے سے بات چیت کی۔ اس اجتماعی استعفے کی وجہ سے ضلع کی قیادت میں پھوٹ کھل کر سامنے آئی ہے۔ بلڈانہ میں اپنا حق سمجھ کر انتخابی مہم شروع کرنے والی شیوسینا(ادھو) کیلئے کانگریس کارکنان کا یہ اقدام ایک بڑا جھٹکا ثابت ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ ۲۰؍ مارچ کو پارٹی سربراہ ادھو ٹھاکرے کا جلسہ عام یہاں منعقد ہوا تھا۔ اس کے دو ہی دن بعد اتحاد میں یہ اختلاف منظر عام پر آگیا۔
یہ بھی پڑھئے: کانگریس کی جانب سےمہاراشٹر میں ۷؍ امیدواروں کے ناموں کا اعلان
بلڈانہ شہر کے کانگریس صدر دتا کاکس اور سابق ضلع پریشد رکن رضوان سوداگر نے اس معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ضلع سے کانگریس کا امیدوار دیا جائے۔ اسی مطالبے پر ہم نے اجتماعی استعفیٰ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ کے عہدیداروں نے اپنے استعفے ضلع کانگریس صدر راہل بوندرے کو سونپ دیئے ہیں ۔ بلڈانہ روایتی طور پر کانگریس کا حلقہ رہا ہے۔ لیکن پچھلے ۱۵؍ سال سے یہ حلقہ کبھی این سی پی کے پاس جاتا رہا ہے اور کبھی اتحاد کے ذریعے دوسری پارٹیوں کے پاس جس کی وجہ سے ضلع میں کانگریس کارکنان اور عہدیداروں کو عوامی کام کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس وقت یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ اس حلقہ سے کانگریس کے انتخابی نشان پر مقابلہ کیا جائے۔ مقامی کارکنان نے اپنا امیدوار بھی طے کرلیا ہے۔ ان کی تجویز ہے کہ کانگریس کی امیدواری ریاستی سیکریٹری جے شری شیلکے کو دی جائے۔ دتا کاکس نے کہا کہ ہمارے جذبات اور مطالبات کے تعلق سے ضلع صدر راہل بوندرے نے فوری طور پر کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے کو فون کیا اور انہیں پورے معاملے سے آگاہ کیا۔ ممکن ہے اس معاملے میں اعلیٰ کمان جلد کوئی فیصلہ کرے۔