Inquilab Logo

پھر موضوع بحث بنے راہل، بی جے پی چراغ پا

Updated: June 01, 2023, 9:37 AM IST | New Delhi

کیلیفورنیا یونیورسٹی میں خطاب کے دوران مودی پر طنز کیا، کہا کہ ’’وہ بھگوان کو بھی سمجھا سکتے ہیں‘‘۔مسلمانوں کے مسائل کا اعتراف اور نفرت کے نظریے کو ہرانے کا عزم کیا

Rahul Gandhi addressing Indian citizens living in America. (PTI)
راہل گاندھی امریکہ میں مقیم ہندوستانی شہریوں سے خطاب کرتے ہوئے۔ ( پی ٹی آئی)

راہل گاندھی ، جو بدھ کی صبح امریکہ پہنچ گئے ، وہاں  اپنی تقریر کے بعد پھر موضوعِ بحث  بن گئے ہیں۔ کانگریس کے سابق صدر نے جہاں ہندوستان میں جڑ پکڑ رہے نفرت کے نظریے کو شکست دینے کے اپنے عزم کا اظہار کیا وہیں وزیراعظم مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’وہ تو بھگوان کو بھی سمجھا  سکتے ہیں۔‘‘ طنزیہ انداز میں وزیراعظم مودی پر راہل گاندھی کی اس تنقید  سے بی جےپی تلملا اٹھی ہے اورا س نے ایک بار پھر کانگریس صدر پر بیرون ِ ملک جا کر ہندوستان کو بدنام کرنے کا الزام عائد کردیا۔ 
۶؍ روزہ امریکی دورہ
 کانگریس  کے سابق صدر راہل گاندھی  جو   امریکہ کے ۶؍روزہ دورے پر ہیں ، نے  مسلمانوں  کے تعلق سے پوچھے گئے سوالات کا بھی بے باکی سے جواب دیا۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے ملک کی سیاسی صورت حال پر بھی کھل کر گفتگو کی اور  امریکہ میں غیرمقیم ہندوستانی باشندوںسے خطاب کرتے ہوئے آئندہ لوک سبھا انتخابات میں اپوزیشن اتحاد پر کہا کہ’’ اگر اپوزیشن صحیح طریقے سے متحد ہوجائے تو مرکز میں حکمراں بی جےپی کو شکست دی جا سکتی ہے۔‘‘ کرناٹک اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی جیت کا ذکر کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہاکہ ان کی پارٹی آئندہ لوک سبھا انتخابات کیلئے  اس سلسلے میں کام کر رہی ہے اوراس پر صحیح سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔
’ فتح کی بنیاد بھارت جوڑو یاترا‘
 یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سلیکون ویلی کیمپس میں منعقدہ ایک پروگرام میں ناظم اور سامعین کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہاکہ بی جے پی کی کمزوریاں انہیں صاف نظر آرہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک سیاستداں کی حیثیت سے میں واضح طور پر بی جے پی کی کمزوریوں کو دیکھ سکتا ہوں۔راہل نے کہاکہ اگر آپ کرناٹک کے انتخابات کو دیکھیں تو عام خیال یہ ہے کہ کانگریس پارٹی نے بی جےپی سے مقابلہ کیا اور اسے شکست دی، لیکن جو بات صحیح طریقہ سے نہیں سمجھی گئی وہ یہ کہ کانگریس پارٹی نے بالکل مختلف طریقہ اپنایا۔ کرناٹک میں جیت کی بنیاد ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے ذریعے رکھی گئی۔
مسلمانوں  کے تعلق سے اعتراف
 ہندوستان میں مسلمانوں  کے عدم تحفظ کے احساس پر  پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں   انہوں  نے کہا کہ جس طرح سے مسلمان محسوس کر رہے ہیں کہ ان پر حملہ ہو رہا ہے، ٹھیک اسی طرح سکھ، عیسائی، دلت، آدیواسی بھی محسوس کر رہے ہیں، اسی لیے ہم محبت کی دوکان کھول رہے ہیں۔ نفرت کو نفرت سے نہیں کاٹا جا سکتا، اسے صرف محبت سے کاٹا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جو آج ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے وہی ۱۹۸۰ء کی دہائی میں دلتوں کے ساتھ ہوا تھا۔‘‘ سرکاری نظام پر حملہ کرتے ہوئے  راہل گاندھی   نے کہاکہ ہندوستانی لوگ ایک دوسرے سے نفرت کرنے میں یقین نہیں رکھتے۔ لیکن نظام کو کنٹرول کرنے والے لوگوں کا ایک چھوٹا گروہ نفرت کے شعلے بھڑکارہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہاں ایسے لوگ زیادہ ہیں جو نفرت سے زیادہ محبت اور پیار پر یقین رکھتے ہیں۔ ہمیں اسے چیلنج کرنا ہے اور پیار سے اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ 
وزیراعظم  مودی پر طنز
 اس سے قبل  راہل گاندھی نےامریکہ کے سان فرانسسکو میں ہندوستانی تارکین وطن  کے ایک اجتماع میں خطاب کرتےہوئے وزیر اعظم نریندرمودی پر سخت حملہ کیا۔   راہل گاندھی نے کہاکہ لوگوں کا ایک گروپ ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ وہ  سب کچھ جانتا ہے، وزیر اعظم مودی اس کی ایک مثال ہیں۔ وہ سائنسداں کو  سائنس  کے بارے میں سمجھا  سکتے ہیں، وہ مورخین  کو تاریخ بتا  سکتے ہیں اوروہ فوج کو جنگ کے طریقہ کار سکھاسکتے ہیں۔راہل نے کہا کہ    درحقیقت  یہ ایسے لوگ ہیں جو کچھ بھی نہیں سمجھتے۔
 بی جےپی کا جوابی حملہ
 دوسری طرف بی جے پی نے راہل گاندھی پر ایک بار پھر بیرون ملک ہندوستان کو بدنام کرنے کا الزام عائدکیا۔   شاہنواز حسین  نے بطور خاص راہل گاندھی کو اس سلسلے میں نشانہ بنایا جبکہ بی جےپی لیڈر اور آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے بھی  راہل گاندھی کی تقریر کا ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے انہیں نشانہ بنایا۔ دراصل راہل گاندھی کی تقریر کے دوران کچھ عناصر نے خالصتان  کے نعرے لگائے جس کا جواب راہل گاندھی نے بھارت جوڑو کا نعرہ لگاکرد یا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK