• Mon, 17 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ریاست میں ’ڈی آر ٹی بی‘ کے معاملات میں تشویشناک طور پر اضافہ ہوا ہے

Updated: November 17, 2025, 12:31 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

ڈبلیو ایچ او کی ٹیوبرکلوسس رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۴ء میں ۲ء۳؍لاکھ کیسزسامنے آئےجن میں ۱۰؍ہزار سے زائد کیسیز ڈی آر ٹی بی کے ہیں۔

An old photo of a TB ward in a hospital in Maharashtra. Photo: INN
مہاراشٹر کے ایک اسپتال کے ٹی بی وارڈ کی پرانی تصویر۔ تصویر:آئی این این
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی گلوبل ٹیوبرکلوسس رپورٹ ۲۰۲۵ء کے مطابق، پچھلے ۹؍سال  میں ہندوستان میں ٹی بی کے کیسز میں۲۱؍ فیصد کمی ضرور درج کی گئی ہے، لیکن ملک اب بھی دنیا کے سب سے زیادہ ٹی بی معاملات والے ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق۲۰۲۴ء میں دنیا کے مجموعی نئے ٹی بی مریضوں میں سے۲۵؍ فیصد صرف ہندوستان میں پائے گئے۔ مزید یہ کہ دواؤں کے خلاف مزاحمت رکھنے والے ٹی بی (ڈرگ ریزیسٹنٹ ٹی بی)کے بڑھتے کیسز کو ایک بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ مہاراشٹر میں اس قسم کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، جو ماہرین کے مطابق خاص تشویش کا موضوع ہے۔
۲۰۱۵ء میں ملک میں ٹی بی کے مریضوں کی تعداد فی ایک لاکھ آبادی میں۲۳۷؍ تھی،جو ۲۰۲۴ءمیں کم ہو کر۱۸۷؍ رہ گئی۔اسی طرح موت کی شرح بھی۲۰۱۵ء میں فی لاکھ آبادی میں۲۸؍ تھی، جو گھٹ کر۲۱؍ ہوئی۔ دنیا بھر میں تشخیص کے بہتر طریقےجیسے ڈیجیٹل ایکس رے، مالیکیولر ٹیسٹ، اور ’نکشے‘ پلیٹ فارم—کی وجہ سے ٹی بی کے علاج میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مرکزی حکومت کا۲۰۲۵ء تک ملک کو ٹی بی سے پاک کرنے کا ہدف اب بھی بہت دور ہے۔ ڈبلیو ایچ اوکے ’اینڈ ٹی بی اسٹریٹیجی‘ کے مطابق۲۰۲۵ء تک ٹی بی کے کیسز میں۵۰؍فیصد کمی اور اموات میں ۷۵؍ فیصد کمی ہونی چاہیے تھی، لیکن ملک اس رفتار سے آگے نہیں بڑھ سکا۔اس کی بنیادی وجوہات یہ بتائی گئی ہیں: سماجی و معاشی نابرابری، غذائی قلت،  شہری جھگی بستیوں کی خراب رہائشی حالت، دواؤں کے خلاف مزاحمت رکھنے والا ٹی بی 
مہاراشٹر میں خطرے کی گھنٹی
لوک ستہ کی رپورٹ کے مطابق ریاستی صحت محکمے کے مطابق، ۲۰۲۴ءمیں مہاراشٹر میں۲ء۳؍ لاکھ نئے ٹی بی مریض ملے،جن میں سے۱۰؍ ہزار سے زیادہ مریض دواؤں کے خلاف مزاحمت رکھنے والے(ڈی آر بی)متاثر  تھےجو قومی اوسط سے زیادہ ہے۔ ۲۰۲۵ء کے پہلے دو مہینوں میں ہی۴۰؍ ہزار نئے مریضوںکی شناخت کے بعد صحت انتظامیہ میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ حالانکہ ٹی بی کے بڑھتے معاملات کے پیشِ نظر حکومت نے’۱۰۰؍ دنوں میں ٹی بی کا خاتمہ‘ مہم شروع کی، جس کے تحت گھروں میں جاکر سروے، ایکس رے اسکریننگ، علاج میں تسلسل برقرار رکھنے کیلئے  غذائی مدد، ’نکشے متر‘ پروگرام کے ذریعے این جی او اور مخیر حضرات کی شمولیت، ریاست بھر میں۸۰؍ سے زیادہ ہینڈ ہیلڈ ڈیجیٹل ایکس رے مشینیں شامل ہیں۔ اس کے باوجود، ڈی آر ٹی بی کو کنٹرول کرنا اور علاج چھوڑنے والے مریضوں کو واپس لانا ایک بڑا چیلنج ہے۔ڈاکٹرز کے مطابق، کئی مریضوں کے علاج چھوڑنے کی کئی وجوہات ہیں جن میں شروع میں مریض دوا باقاعدگی سے لیتے ہیں، مگر کچھ دن بہتر محسوس ہوتے ہی دوا لینا چھوڑ دیتے ہیں، سسٹم کی جانب سے بھی مناسب فالو اپ نہیں ہوتا، اس کے علاوہ، مہاراشٹر میں صحت کا ڈھانچہ ناکافی اور عملے کی کمی بھی بڑی رکاوٹ ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK