• Sat, 20 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار میں’’قلم کی سیاست‘‘ پر گرما گرمی

Updated: September 20, 2025, 8:48 AM IST | Inquilab News Network | Patna

تیجسوی یادو’ بہار ادھیکار یاترا‘ میں قلم تقسیم کررہے ہیں جس سے حکمراں محاذ چراغ پا ہے۔ اسمبلی انتخابات چھٹ پوجا کے بعد ہونے کا امکان۔

Tejashwi Yadav distributing pens among his supporters and common citizens at Maqama. Photo: Courtesy of X
تیجسوی یادو مکامہ میں اپنے حامیوں اور عام شہریوں میں قلم تقسیم کرتے ہوئے۔ تصویر : بشکریہ ایکس

بہار کی سیاست میں بہار ادھیکار یاترا کے دوران اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو کے ’قلم بانٹنے‘ کو لے کر سیاسی گہماگہمی تیز ہو گئی ہے۔ تیجسوی یا دو  ۲۰؍ سال کی نتیش حکومت کے دوران بہار کے  ناخواندہ ہی رہ جانے اور ترقی کے معاملے میں پوری طرح سے پچھڑ جانے کے خلاف علامتی طور پر اپنی ہر ریلی میں قلم تقسیم کررہے ہیں۔ مکامہ میں انہوں نے  اپنے کارواں کی بس پر چڑھ کر  اپنے حامیوں اور مقامی افراد میں کئی درجن قلم تقسیم کئے۔ اتنا ہی نہیںوہ یاترا کے دوران جتنی بھی اہم شخصیات، خواتین اور بچوں سے مل رہے ہیں ،سبھی کو بطور تحفہ ایک قلم ضرور دے رہے ہیں لیکن   ان کا یہ قلم تقسیم کرنا جے ڈی یو اور بی جے پی کے گلے سے نہیں اتر رہا ہے۔ وہ اپنے خلاف ہونے والے اس شدید اور گہرے طنز سے بری طرح بوکھلاگئے ہیں اور تیجسوی پر بڑھ بڑھ کر حملے کررہے ہیں۔
  آر جے ڈی نے بھی  اپنے لیڈر تیجسوی کے خلاف ہونے والے بی جے پی  کے تبصروں کا کرارا جواب دینا شروع کردیا ہے۔پارٹی کے ترجمان  مِرتیونجے تیواری نے کہا کہ’’بہار ادھیکار یاترا میں عوام کا جوش اور بھیڑ دیکھ کر مخالفین بوکھلا گئے ہیں۔ تیجسوی یادو کا’ اشو میدھ‘ کا گھوڑا نکل چکا ہے  اور یہ اب صرف فتح کے ساتھ ہی رکے گا۔‘‘ ترجمان نے مزید کہا کہ مکامہ جیسے علاقے  جہاں کبھی اے کے ۴۷؍ بانٹی جاتی تھی آج وہاں تیجسوی یادو نے قلم تقسیم کر کے تعلیم اور تبدیلی کا پیغام دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ فرق ہی اپوزیشن اور آر جے ڈی کی سوچ کو ظاہر کرتا ہے۔ دریں اثناءبہار میں اس تازہ بیان بازی نے سیاسی  درجہ حرارت کو اور بڑھا دیا ہے کیوں کہ تیجسوی یادو کی  اب تک اپنی یاترا کے دوران  عوام کا بہت بڑا جم غفیر پہنچ رہا ہے جو اس سے قبل راہل گاندھی کی یاترا میں بھی پہنچ رہا تھا ۔ تیجسوی اس دوان قلم تقسیم کرکے بی جے پی اور جے ڈی یو کو کئی محاذوں پر ایک ساتھ گھیر رہے ہیں۔ ساتھ ہی حکمراں محاذ کے لیڈروں کی بولتی بھی بند کررہے ہیں۔ حالانکہ بی جے پی اس طنز سے بوکھلانے کے باوجود تیجسوی کو نشانہ بنارہی ہے۔ پارٹی لیڈر اور مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے کہا کہ قلم تقسیم کرنے سے کچھ نہیں ہو گا۔ تیجسوی کو یہ بتانا چاہئے کہ کس کی حکومت کے دوران بہار کو تعلیمی طور پر پسماندہ رکھنے کے کام کئے گئے تاکہ یہاں کے غریب عوام آر جے ڈی کے ووٹر ہی بن کر رہیں۔ 
 دریں اثناء بہار میں اسمبلی انتخابات نومبر کے پہلے ہفتے میں ہوسکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے جو ابتدائی ڈرافٹ تیار کیا ہے اس کے مطابق بہار میں چھٹ پوجا کے بعد الیکشن کا آغاز ہو سکتا ہے۔ چھٹ پوجا ۲۸؍اکتوبر کو ہے اور اس کے بعد ہی بہار میں الیکشن ہونے کا امکان ہے۔ الیکشن کمیشن کے ڈرافٹ میں یہ بھی درج ہے کہ بہار کا الیکشن تین مرحلوں میں کروایا جائے گا جس میں سے پہلا مرحلہ نومبر کے پہلے ہفتے میں، دوسرا مرحلے دوسرے ہفتے میں اور تیسرا مرحلہ تیسرے ہفتے میں مکمل کرلیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ۲۴۳؍ رکنی بہار ودھان سبھا کی مدت کار۲۲؍ نومبر کو مکمل ہو رہی ہے اور اس سے قبل الیکشن کروانا آئینی طور پر ضروری ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK