پاکستان میں ادویات کی شدید قلت ، خودکشی کارجحان بڑھنے کا خدشہ

Updated: July 22, 2022, 11:55 AM IST | Agency | Islamabad

نفسیاتی امراض میں مبتلا افراد کی دوائیں دستیاب نہیں ہیں ۔ ٹی بی، مرگی، ڈپریشن اور دل کی بیماری کی عام دوائیں بھی نہیں مل رہی ہیں

A medical store in Peshawar.Picture:INN
پشاور کا ایک میڈیکل اسٹور۔ تصویر: آئی این این

پاکستان کے شہروں میں کئی بازاروں میں ادویات کی قلت سے تشویشناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ شہروں میں کئی ضروری ادویات کی شدید قلت ہے جس کی وجہ سے ملک میں خودکشی کا رجحان بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو رہا ہے۔ 
 ایک معروف ماہر نفسیات اور پاکستان سائیکاٹرک سوسائٹی (پی پی ایس) کے سابق صدر نے علاج کیلئے سب سے زیادہ مؤثر دوا فارمولیشن کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے چند مہینوں سے مارکیٹ میں لیتھیم کاربونیٹ فروخت کرنے والا کوئی برانڈ دستیاب نہیں ہے۔ یہ دوا دماغی امراض اور اس سے جڑی بیماریوں میں سب سے مؤثر دوا سمجھی جاتی ہے۔
   ’دی نیوز‘  کی      رپورٹ میں کہا گیا کہ اسی طرح بچوں میں اٹنشن ڈیفیسیٹ  ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر (اے ڈی ایچ ڈی) کے علاج کیلئے متھائل  فینیڈیٹ  اور کچھ دیگر ضروری ادویات اور بچوں اور بڑوں میں مرگی کیلئے کلونازپم ڈراپس اور گولیاں بھی بازار میں کہیں دستیاب نہیں ہیں۔
        پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پی آئی ایم ایس)، شفا انٹرنیشنل اسپتال اسلام آباد اور میو اسپتال لاہور کے کئی ماہر نفسیات کے ساتھ ساتھ پشاور کے ماہر نفسیات نے  بھی تصدیق کی کہ لوگ بایوپولر ڈس آرڈر میں مبتلا مریضوں  کے لئے لیتھیم کاربونیٹ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس کا کوئی بھی برانڈ مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے۔ 
       اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی ایک اور سینئر فارماسسٹ سلویٰ احسان نے کہا کہ لیتھیم کاربونیٹ کی دوا پورے ملک میں دستیاب نہیں ہے، خام مال کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں اور اسی وجہ سے کمپنیاں اب انہیں تیار نہیں کر رہی ہیں۔
         دی نیوز کے پاس دستیاب ادویات کی فہرست کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں کئی فارمیسیوں کے سروے  کے نتیجے میں تیار کی گئی ہے جس میںیہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹی بی، مرگی، پارکنسنز کی بیماری، ڈپریشن، دل کی بیماری اور دیگر کے علاج کیلئے بہت سی اہم دوائیں دستیاب نہیں ہیں، کیونکہ ادویہ ساز کمپنیاں پیداواری  لاگت میں اضافے کی وجہ سے انہیں تیار نہیں کر رہی ہیں۔

pakistan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK