• Sat, 20 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پاکستان: توشہ خانہ ۲؍ کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کو ۱۷؍ سال قید کی سزا

Updated: December 20, 2025, 7:01 PM IST | Islamabad

ایف آئی اے کی خصوصی عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ۱۷؍، ۱۷؍ سال قید اور ۴ء۱۶؍ ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ یہ فیصلہ قیمتی بلغاری جیولری سیٹ کی کم قیمت پر خریداری سے متعلق ہے۔ دونوں نے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ پی ٹی آئی نے جیل ٹرائل پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔

Imran Khan. Picture: INN
عمران خان۔ تصویر: آئی این این

پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی خصوصی عدالت نے ہفتے کے روز توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ۱۷؍، ۱۷؍ سال قید کی سزا سنا دی۔ یہ مقدمہ ایک قیمتی بلغاری جیولری سیٹ کی خریداری سے متعلق ہے، جو مئی؍ ۲۰۲۱ء میں سعودی ولی عہد کی جانب سے سرکاری دورے کے دوران عمران خان کو بطور تحفہ دیا گیا تھا اور بعد ازاں کم قیمت پر خریدا گیا۔ ڈان کے مطابق، سماعت کے دوران استغاثہ نے مؤقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی کے بانی نے تقریباً ۸۰؍ ملین روپے مالیت کے زیورات محض ۹ء۲؍ ملین روپے ادا کر کے اپنے پاس رکھے۔ رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت کے دوران سنایا، جہاں عمران خان اس وقت قید ہیں۔
عدالت نے عمران خان کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ ۳۴؍ (مشترکہ نیت) اور دفعہ ۴۰۹؍ (مجرمانہ اعتماد کی خلاف ورزی) کے تحت ۱۰؍ سال قید بامشقت سمیت مجموعی طور پر ۱۷؍ سال قید کی سزا سنائی۔ اسی طرح بشریٰ بی بی کو بھی انہی دفعات کے تحت ۱۷؍ سال قید کی سزا دی گئی۔ عدالت نے دونوں پر مجموعی طور پر ۴ء۱۶؍ ملین روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ ڈان کے مطابق، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں قانون کے تحت اضافی قید کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے:طلبہ لیڈر شریف عثمان بن ہادی کے قتل پر اقوامِ متحدہ کا اظہارِ تشویش

عمران خان کے وکلا کا ردِعمل
فیصلے کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کی قانونی ٹیموں نے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پاکستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے اہلِ خانہ کو جیل کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی، جہاں ان کے بقول ’’کینگرو کورٹ‘‘ نے توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ سنایا۔ پارٹی کے بیان میں کہا گیا کہ جیل کے اندر بند کمرے میں ہونے والا ٹرائل نہ آزاد ہے اور نہ ہی منصفانہ، بلکہ یہ ایک فوجی طرز کا ٹرائل ہے۔ بیان کے ساتھ عمران خان کی بہن علیمہ خان کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی گئی، جس میں وہ سوال کر رہی ہیں کہ انہیں آگے جانے سے کیوں روکا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق خاندان کو ٹرائل میں شرکت سے روکنا غیر قانونی ہے۔

یہ بھی پڑھئے:فلسطین ایکشن کے رضاکاروں کو ’’موت کے فوری خطرے‘‘ کا سامنا: ڈاکٹرز

پس منظر
واضح رہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی پر گزشتہ برس دسمبر میں اس مقدمے میں فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔ رواں سال اکتوبر میں دونوں نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا اور عمران خان کو سیاست سے نااہل کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔ یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ عمران خان اگست؍ ۲۰۲۳ء سے قید ہیں اور ۱۹۰؍ ملین کرپشن کیس میں پہلے ہی اڈیالہ جیل میں ۱۴؍ سال کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں ۹؍ مئی ۲۰۲۳ء کے احتجاج سے متعلق انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمات کا بھی سامنا ہے۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK