Inquilab Logo

مسئلۂ فلسطین حل کئے بغیر عرب۔ اسرائیل دوستی کے کوئی معنی نہیں :روس

Updated: September 19, 2020, 3:20 AM IST | Moscow

روسی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں فلسطینیوں کیلئے آزاد ریاست کے قیام اور انہیں مکمل اور آزادانہ حقوق دئیے جانے پر زور۔ روس نے حال ہی میں ہوئے اسرائیل، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے معاہدوں کے تعلق سے کہا ہے کہ ’’ جب تک فلسطینی عوام کو ان کی خواہش کے مطابق ان کے حقوق نہیں دئیے جاتے تب تک ان ’امن معاہدوں ‘ کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔‘‘ روس کا کہنا ہے کہ ان معاہدوں سے خطے میں امن قائم نہیں  ہو سکتا۔ روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ بات کہی گئی ہے۔

Putin and Mahmoud Abbas. Photo: INN
پوتن اور محمود عباس۔ تصویر: آئی این این

 روس نے حال ہی میں ہوئے اسرائیل، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے معاہدوں کے تعلق سے کہا ہے کہ ’’ جب تک فلسطینی عوام کو ان کی خواہش کے مطابق ان کے حقوق نہیں دئیے جاتے تب تک ان ’امن معاہدوں ‘ کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔‘‘ روس کا کہنا ہے کہ ان معاہدوں سے خطے میں امن قائم نہیں  ہو سکتا۔ روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ بات کہی گئی ہے۔ روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ عرب ممالک کے ساتھ سمجھوتے اس وقت تک سود مند ثابت نہیں ہو سکتے جب تک کہ مسئلۂ فلسطین کا کوئی منصفانہ حل نہیں نکالا جاتا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور حقیقی امن کیلئے فلسطین کے تنازع کا حل ضروری ہے ۔ واضح رہے کہ روس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ میں امن کے نگراں گروپ (۴) میں شامل ہے۔ بیان میں اس کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ 
  وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’ روس سلامتی کونسل کے مستقل رکن اور مشرق وسطیٰ میں امن کے نگراں گروپ (۴) میں شامل ہونے کی بنا پر خطے میں امن کی خاطر فلسطین کے مسئلے کا منصفانہ حل نکالنے کی سفارش کرتا رہے گا۔ ‘‘ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ اس حقیقت کا ادراک ہونا ضروری ہے کہ کسی بھی مسئلے کا منصفانہ حل ڈھونڈے بغیر کسی بھی خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ یہی اصول فلسطین کیلئے بھی ہے۔‘‘ روس کا کہنا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ ۲؍ ریاستی فارمولے کے تحت حل ہونا چاہئے جس پر عمل درآمد کے تعلق سے اتفاق موجود ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ روس ایک ایسی فلسطینی ریاست کے قیام کا حامی ہے جس میں فلسطینی عوام کو آزادانہ طریقے سے تمام حقوق حاصل ہوں ۔ روس نے اپنے بیان میں ۲۰۰۲ء میں منظور کئے گئے عرب امن فارمولے پر عمل درآمد کے تعلق سے بھی زور دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ شام اور دیگر عرب ممالک کو اس فارمولے کے اطلاق کو یقینی بنانے کی کوشش کرنی چاہئے۔‘‘ واضح رہے کہ ۲۰۰۲ء میں سعودی عرب کا پیش کردہ ’عرب امن فارمولہ‘ اس بات پر زور دیتا ہے کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آئے جس کا دارلحکومت یروشلم کو بنایا جائے۔ لیکن یہ فارمولہ اب تک کاغذ ہی پر ہے کیونکہ اسرائیل نے اس پر عمل درآمد کے تعلق سے کبھی آمادگی ظاہر نہیں کی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK