اُترپردیش، گجرات، آسام، تریپورہ، اروناچل پردیش اور اتراکھنڈ کے علاوہ باقی ۹؍ ریاستوں میں یا تو وہ اتحادیوں کے ساتھ اقتدار میں ہے یا پھر مدھیہ پردیش کی طرح ’آپریشن لوٹس‘ کی بدولت حکومت کررہی ہے
EPAPER
Updated: May 16, 2023, 9:34 AM IST | Mumbai
اُترپردیش، گجرات، آسام، تریپورہ، اروناچل پردیش اور اتراکھنڈ کے علاوہ باقی ۹؍ ریاستوں میں یا تو وہ اتحادیوں کے ساتھ اقتدار میں ہے یا پھر مدھیہ پردیش کی طرح ’آپریشن لوٹس‘ کی بدولت حکومت کررہی ہے
کرناٹک میں سب کچھ کر لینے کے بعد بھی بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ معمولی شکست نہیں بلکہ ذلت آمیز شکست ہے کیونکہ وزیراعظم نریندر مودی نے پوری ریاست کا احاطہ کرتے ہوئے اپنے نام پر ووٹ مانگاتھا لیکن اہل کرناٹک نے انہیں، ان کی باتوں کو اوران کے امیدواروں کو مسترد کردیا۔ اس طرح سےبی جے پی کے ہاتھوں سے ایک اور ریاست چلی گئی ۔کرناٹک کو جنوبی ہند میں داخل ہونے کا دروازہ سمجھا جاتا ہے جو اَب بی جے پی کے ہاتھ سے نکل کر کانگریس کے ہاتھ میں چلا گیا ہے۔
کرناٹک میں شکست کے ساتھ ہی اب بی جے پی کے ہاتھ میں صرف ۱۵؍ ریاستیں رہ گئی ہیں جہاں کے اقتدار میں اس کی شراکت ہے۔ان میں سے ۶؍ ریاستوں میں اس کی اکثریت ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ ۵؍ برسوں میں اسمبلی کیلئے ۳۱؍ ہوئے ہیں جن میں سے بی جےپی کو صرف ۶؍ ریاستوں میں اکثریت ملی ہے جبکہ دیگر تمام ریاستوں میں عوام نے اسے مسترد کردیا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ جوڑ توڑ کرکے اس نے ۳۱؍ میں سے ۱۶؍ ریاستوں پر قابض ہونے میں کامیاب رہی ہے۔
اس وقت ملک میں۳۰؍ قانون ساز اسمبلیاں ہیں۔ ان میں۲؍ مرکز کے زیر انتظام علاقے، دہلی اور پڈوچیری بھی ہیں۔ کرناٹک کے نتائج کے بعد بی جے پی اب صرف ۱۵؍ ریاستوں میں اقتدار میں رہ گئی ہے اور ان میں سے۹؍ ریاستیں ایسی ہیں جہاں اس کی اپنی حکومت ہےجبکہ باقی۶؍ ریاستوں میں اتحادیوں کے ساتھ حکومت کررہی ہے اور ان میں سے اب کوئی بھی ریاست جنوبی ہند کی نہیں ہے۔
۲۰۱۸ء میں بی جے پی کی ۲۱؍ ریاستوں اور ملک کی۷۲؍ فیصد آبادی پر حکمرانی تھی، لیکن اب اس کے اقتدار کا دائرہ۴۵؍ فیصد پر محدود ہوکر رہ گیا ہے۔ دینک بھاسکر کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق بی جے پی یا اس کے اتحادیوں والی حکومتوں میں شامل ریاستوں میں سے صرف۷؍ ایسی ریاستیں ہیں جہاں کی آبادی ایک کروڑ سے زیادہ ہے باقی چھوٹی چھوٹی ریاستیں ہیں۔
شمال مشرق:شمال مشرق کی۸؍ ریاستوں میں کل۴۹۸؍ ایم ایل ایز اور۲۵؍ اراکین پارلیمان ہیں۔ ان میں سے بی جے پی کے پاس۲۰۶؍ ایم ایل ایز اور۱۵؍ اراکین پارلیمان ہیں۔ آسام، ناگالینڈ، تریپورہ اور اروناچل میں بی جے پی کی حکومت ہے جبکہ سکم اور میگھالیہ میں وہ اتحادی حکومت میں شامل ہے۔ شمالی مشرقی ریاستوں میں صرف میزروم ہی میں وہ اقتدار سے باہر ہے۔
مغربی ہندوستان: مہاراشٹر، گجرات اور راجستھان میں سے صرف گجرات ہی ایک ایسی ریاست ہے جہاں اسے اکثریت ملی ہے۔ مہاراشٹر کی حکومت کو چوری کی حکومت کہا جاتا ہے جہاں بی جے پی اقتدار میں شراکت دار ہے جبکہ راجستھان میں کانگریس کی حکومت ہے۔ مذکورہ تینوں ریاستوں میں ۶۷۰؍ ایم ایل ایز اور۹۹؍ اراکین پارلیمان ہیں۔ ان میں سے بی جے پی کے پاس۳۳۱؍ ایم ایل ایز اور ۷۳؍ ایم پیز ہیں۔
مشرقی ہندوستان:بہار، مغربیبنگال، جھارکھنڈ اور ادیشہ پر مشتمل ریاستوں کو مشرقی ہندوستان کہاجا تا ہے جہاں بی جے پی اقتدار سے بےدخل ہے۔ کچھ دنوں قبل تک بہار میں وہ اقتدار میں شامل تھی لیکن اب وہ باہر ہے۔ ان میں سے بہار اور جھارکھنڈ میں کانگریس حکومت میں شامل ہے۔یہاں کل۷۲۲؍ ایم ایل ایز اور ۱۱۷؍ ایم پیز ہیں، جن میں سے بی جے پی کے صرف ۱۹۶؍ ایم ایل ایز اور۵۴؍ اراکین پارلیمان ہیں۔
شمالی ہندوستان:دہلی، پنجاب، ہریانہ، ہماچل پردیش، اترپردیش اور اتراکھنڈ کو شمالی ہندوستان کہا جاتا ہے۔ ان میں ہریانہ، یوپی اور اتراکھنڈ میں بی جے پی کی حکومت ہے جبکہ ہماچل پردیش میں کانگریس کی سرکار ہے۔ یہاں سے کل۸۱۸؍ ایم ایل ایز اور ۱۸۹؍ اراکین پارلیمان منتخب ہوئے ہیں، جن میں سے بی جے پی کے پاس صرف ۳۷۷؍ ایم ایل ایز اور۹۸؍ اراکین پارلیمان ہیں۔
وسطی ہندوستان: مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی اور چھتیس گڑھ میں کانگریس کی حکومت ہے۔ یہاں دونوں میں براہ راست مقابلہ ہے۔یہاں سے کل۴۲۰؍ ایم ایل ایز اور ۴۰؍ ایم پیز منتخب ہوئے ہیں، جن میں سے بی جے پی کے پاس صرف۱۴۴؍ ایم ایل ایز ہیں جبکہ اراکین پارلیمان کی تعداد ۳۷؍ ہے۔
جنوبی ہند: کرناٹک کی شکست کے بعد اب ۵؍ جنوبی ریاستوں میں سے کسی میں بھی بی جے پی کی حکومت نہیں رہ گئی ہے۔ یہاں سے کل ۹۲۳؍ ایم ایل ایز اور۱۳۰؍اراکین پارلیمان منتخب ہوتے ہیں ہیں جن میں سے بی جے پی کے پاس صرف۹۵؍ ایم ایل ایز اور ۲۹؍ اراکین پارلیمان ہیں۔ ان اراکین پارلیمان میں سے ۲۵؍ کا تعلق کرناٹک سے اور ۴؍ کا تعلق تلنگانہ سے ہے۔ بقیہ ریاستوں میں اس کی ایک بھی سیٹ نہیں ہے۔