آپ کو بھی کم از کم ایک بار دورہ کرنا چاہئے۔ گاندھی جی نے گرانٹ روڈ پر واقع ’’منی بھون ‘‘ میں ۱۹۱۷ء تا ۱۹۳۴ء قیام کیا تھا ، یہاں میوزیم ، لائبریری اور تصاویر دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں
EPAPER
Updated: August 19, 2025, 11:15 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
آپ کو بھی کم از کم ایک بار دورہ کرنا چاہئے۔ گاندھی جی نے گرانٹ روڈ پر واقع ’’منی بھون ‘‘ میں ۱۹۱۷ء تا ۱۹۳۴ء قیام کیا تھا ، یہاں میوزیم ، لائبریری اور تصاویر دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں
قافتی ورثے میں شامل منی بھون اور گاندھی جی کا رشتہ کئی اعتبار سے تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔گاؤں دیوی پولیس اسٹیشن (گرانٹ روڈ،مغرب ) کے قریب واقع گراؤنڈ پلس دو منزلہ اس عمارت کے درودیوار، میوزیم، تصویری جھلکیاں، کتابیں، الماریاں اور دوسری منزل پرگاندھی جی کا مخصوص کمرہ اپنے اندر ایک یادگار عہد کو سمیٹے ہوئے ہے۔ ۱۹۱۷ء سے ۱۹۳۴ء تک گاندھی جی نے یہاں قیام کیا تھا۔ یہیں سے انہوں نے ۱۹۱۹ء میں ستیہ گرہ اور۱۹۳۲ءمیں تحریکِ سول نافرمانی شروع کی تھی۔یہ عمارت فن تعمیر اور نقاشی کا بھی نمونہ ہے ۔ عمارت کی چھتیں لکڑی کی ہیں۔ ۱۰۰؍ سال سے زائد پرانی اس عمارت کو خریدنے میں اہلیان ممبئی نے فی کس ایک روپے کا چندہ دے کر اپنی مثالی اجتماعیت کا ثبوت دیا تھا۔ نمائندۂ انقلاب نے اس عمارت کاجائزہ لیااورچند گھنٹے یہاں گزارکر تفصیلات حاصل کیں۔
ریوا شنکر زویری نے عمارت اپنے بیٹے سے منسوب کی تھی
منی بھون ،کے نام سے ہی یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ کسی جوہری کی ملکیت رہی ہوگی۔ اس عمارت کے مالک ریواشنکر زویری تھے ۔ ان کے ایک بیٹے کا نام منی لال تھا، اسی سے یہ موسوم ہے۔ گاندھی جی یہاں ان کے مہمان کی حیثیت سے قیام کرتے رہے۔ ۱۹۵۵ء میں یہ عمارت خریدی گئی اور اسے لائبریری اور میوزیم میں تبدیل کیا گیا۔ یہاں ملکی اور غیر ملکی مہمانوں کا ہمیشہ تانتا بندھا رہتا تھا۔ نومبر۲۰۱۰ء میں سابق امریکی صدر بارک اوبامہ آئے تھے ، ان کا یہ ذاتی دورہ تھا ۔ اسی طرح مارٹن لوتھر کنگ۱۹۵۹ء میں آئے تھے۔ایک رات انہوں نے یہاں قیا م کیا تھا اور ان کا تاثر تھا کہ ’’مجھے آج بھی یہاں گاندھی جی کی موجودگی کا احساس ہورہا ہے۔‘‘وہ گاندھی جی کے کمرے سے متصل کمرے میں ٹھہرے تھے۔
یہ وہ منی بھون ہے جہاں گاندھی جی اپنے ساتھیوں سے صلاح ومشورہ کیا کرتے تھے۔ یہیں سے انہوں نےسچائی اور عدم تشدد کے اپنے بیش قیمت آدرشوں کے لئے ملک کو تیار کیا اور اپنے رفقاء کو خدمت اور خدمت کے لئے وقف کردہ جذبے کے تئیں ترغیب دلائی۔ بابائے قوم کی ایک وقت کی رہائش گاہ منی بھون آج بھی دنیا کے لئے امن اور آزادی کی جدوجہد کی تحریک بناہوا ہے۔
یہ تاریخی عمارت سال کے ۱۲؍مہینے کھلی رہتی ہے ۔صرف گنیش چترتھی کے آخری دن چونکہ یہ علاقہ بند رہتا ہے اس لئے اسے بند رکھا جاتا ہے۔ اسی طرح پیسٹ کنٹرول کیلئے چند گھنٹے لوگوں کی آمدورفت روکی جاتی ہے۔اس عمارت کی ۱۹۱۰ء میں تعمیر شروع ہوئی اور۱۹۱۲ء میں مکمل ہوئی تھی، تب سے اب تک کئی بار اس کی تجدید وتزئین کی گئی۔ یہاںکا عملہ ۱۵؍ افراد پر مشتمل ہے۔ تنخواہ اوردیگراخراجات کو کارپس فنڈ،عطیہ ، کتابوں کی فروخت اور عوامی چندہ سے پورا کیا جاتا ہے، سرکاری مدد نہیں ملتی ہے۔
گاندھی جی پر پوری دنیا میں تقریباً تین لاکھ کتابیں لکھی گئی ہیں۔ منی بھون کی لائبریری میں گاندھی جی پر ۵۰؍ہزار کتابیں موجود ہیں۔ صاف صفائی پر خاص توجہ دی جاتی ہے۔ عمارت کے باہر ہی منی بھون اور گاندھی جی ‘کے نام کی تختی کو نمایاں کیا گیا ہے۔ اس عمارت میں ہر چیز اوریجنل ہے۔ پوری عمارت لکڑی سے بنائی گئی ہے۔ اند رداخل ہونے کے بعد سلیقے سے رکھی کتابیں، دان پیٹی اورمختلف اَدوار کوسمیٹے ہوئے تصویری جھلکیاں اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں۔ ان تصویروں کے نیچے کیپشن لکھ کرمختصر تفصیل بتائی گئی ہے۔
گاندھی جی کا کمرہ
گاندھی جی کے کمرے (جہاں داخلہ ممنوع ہے )میں مختلف اقسام کے چرخے، لاٹھی، ہاتھ سے جھلنے والا کھجور کا پنکھا، گول تکیہ ،تسبیح ،کھڑاؤں،ڈیسک اورمیز وغیرہ کو محفوظ رکھا گیا ہے۔اسی کمرے کے پاس سشیلا بہن گوکھلے پٹیل کے ذریعہ تیار کردہ گڑیوں کو سجایا گیا ہے، علاوہ ازیںگاندھی جی کی زندگی کے تقریباً ۲۸؍ مواقع کے انتہائی اہم مناظر کو دکھایا گیا ہے۔ اسی طرح سیڑھی سے اوپر چڑھتے ہی ایک بڑی سی گروپ تصویر نظرآتی ہے جس میںگاندھی کو ساؤتھ افریقہ سے آتےوقت الوداعی تقریب کی منظر کشی کی گئی ہے ۔
یہاں منعقد کی جانے والی چند اہم تقریبات
یہاں خاص طور پرچرخہ کلاس پیر اور جمعہ کوچلائی جاتی ہے۔ جولائی سے ستمبر تک الگ الگ عنوانات پرطلبہ کے مقابلےمنعقد کئے جاتے ہیں۔ان مقابلوں میں۸؍ تا ۱۰؍ہزار طلبہ حصہ لیتے ہیں۔ ۲؍ اکتوبر مہاتما گاندھی کی جینتی اور۳۰؍ جنوری ان کی شہادت پر خاص طور پر پرارتھنا کی جاتی ہے۔۲ ؍ اکتوبر سے ۸؍ اکتوبر تک یہاں خالص کھادی فروخت کی جاتی ہے اور اسے وَردھا سے منگایا جاتا ہے جسے ونوبابھاوے نے شروع کیا تھا۔
منی بھون کھلنے اوربند کئے جانے کا وقت
منی بھون صبح ساڑھے ۹؍ بجے سے شام ساڑھے ۵؍بجے تک کھلا رہتا ہے ، کبھی کبھار اور بھی زائد وقت تک کھلا رکھا جاتا ہے۔ گاندھی جی کی شخصیت سے متاثر ہوکر دنیا کے ۱۵۰؍سے زیادہ ممالک نے اسٹیمپ جاری کیا ہے۔ ایسا کوئی اور لیڈر یا شخصیت پوری دنیا میںنظر نہیں آتی۔
یہ تفصیل میگھ شیام ٹی اجگاؤنکر (ایگزیکٹیو سکریٹری،منی بھون گاندھی سنگرہالیہ) سے گفتگو اور فراہم کردہ لٹریچر پر مبنی ہیں۔ شیام اجگاؤنکر یہاں اپریل ۱۹۶۷ءمیں سروودیہ رضاکار کے طورپر وابستہ ہوئے اور ۵۵؍سال سے زائدعرصہ گزر جانے کے باوجود پابندی سے اپنی خدمات جاری رکھے ہوئے ہیں۔