Inquilab Logo

’’اس بار این ڈی اے کی راہ پہلے جیسی آسان نہیں ہوگی ‘‘

Updated: April 30, 2024, 9:09 AM IST | Ali Imran | Nashik

بی جے پی کے حلیف چھگن بھجبل کا حیران کن انٹرویوکہا ’’ ریاست میں ادھو ٹھاکرے اور شردپوار کے تئیں ہمدردی کی لہر چل رہی ہے، ‘‘ ۴۰۰؍ پار کے نعرے کو نقصاند ہ قرار دیا۔

NCP leader Chhagan Bhujbal giving an interview. Photo: Agency
این سی پی لیڈر چھگن بھجبل انٹرویو دیتے ہوئے۔ تصویر: ایجنسی

’’اس بار این ڈی اے کی راہ مہاراشٹر میں اتنی آسان نہیں ہوگی کیونکہ یہاں عوام کے درمیان ادھو ٹھاکرے اور شردپوار کیلئے ہمدردی کی لہر چل رہی ہے۔ ‘‘ یہ بیان مہا وکاس اگھاڑی کے کسی لیڈر کا نہیں ہے بلکہ این سی پی کے باغی  اور این ڈی اے کے حلیف چھگن بھجبل کا ہے۔ بھجبل نے  این ڈی ٹی وی کو ایک انٹرویو دیا ہے جس  میں انہوں نے بیشتر ایسے جواب دیئے ہیں جن سے لگتا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ اس بارمودی یا بی جے پی کا جادو نہیں چلنے والا ہے۔ انہوں نے یہ تک کہا کہ  اب کی بار ۴۰۰؍ پار کا نعرہ بی جے پی کو نقصان پہنچا رہا  ہے۔
   یاد رہے کہ چھگن بھجبل  ناسک سے لوک سبھا  الیکشن  لڑنا چاہتے تھے لیکن کچھ ہی دنوں قبل انہوں نے الیکشن نہ لڑنےکا اعلان کیا۔ اب انہوں نے اس بات پر بھی شک ظاہر کیا ہے کہ مہاراشٹر میں این ڈی اے کو اتنی سیٹیں ملیں گی جتنی ۲۰۱۴ء یا ۲۰۱۹ء میں ملی تھیں۔ اجیت پوار کی پارٹی کے سب سے سینئر لیڈر  سے جب یہ پوچھا گیا کہ ایکناتھ شندے کے ذریعے شیوسینا اور اجیت پوار کے ذریعے این سی پی میں ہوئی بغاوت کے سبب جو صورتحال پیدا ہوئی ہے کیا اسکی وجہ سے ادھو ٹھاکرے اور شردپوار کے تئیں لوگوںکے دلوں میں ہمدردی ہے؟ تو انہوںنے کہا ’’یقیناً ان  کے تئیں ہمدردی کی لہر ہے۔ جس طرح سے شیوسینا میں پھوٹ پڑی اور جس طریقے سے این سی پی کے کچھ لیڈران الگ ہوئے  اس کا اثر ان ریلیوں میں دکھائی دے رہا ہے۔ این ڈی اے کیلئے اس بار راہ اتنی آسان نہیں ہوگی جتنی ۲۰۱۴ء یا ۲۰۱۹ء میں تھی۔ ‘‘  یاد رہے کہ گزشتہ الیکشن جو بی جے پی نے شیوسینا کے ساتھ مل کر لڑا تھا اس میں بی جے پی کو ۲۳؍ اور شیوسینا کو ۱۸؍ سیٹیں ملی تھیں۔ مجموعی طور پر این ڈی اے کو ۴۱؍ سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔  حالانکہ چھگن بھجبل نے یہ بھی کہا ’’ لوگوں کو مودی کی قیادت پر اب بھی یقین ہے اور عوام چاہتے ہیں کہ وہ ایک مضبوط حکومت قائم کریں۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: بارامتی میں پوار بمقابلہ پوار، مقابلہ سخت، جیت وقار کا مسئلہ

بارامتی میں بھابھی اور نند( سپریہ سلے اور سنیترا پوار) کے درمیان انتخابی لڑائی کے سوال پر چھگن بھجبل نے انتہائی جذباتی انداز میں کہا ’’یہ میرے لئے بھی ایک افسوسناک امر ہےکہ جو لوگ اتنے سال تک ایک ہی چھت کے نیچے رہے انکے درمیان آج وہ کچھ ہو رہا ہے جو لوگوںکو پسند نہیں ہے۔ یہ ایک الگ بحث ہے کہ اس میں کس کی غلطی ہے۔ لیکن بہتر تھا کہ ایسا نہ ہوا ہوتا۔‘‘    چھگن بھجبل نے  وزیراعظم کے اب کی بار ۴؍ سو پار کے  نعرے کو بی جے پی کیلئے نقصاندہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ  ’’اپوزیشن نے  بڑی مضبوطی سے اس معاملے کی تشہیر کی ہے لوگوں کو لگنے لگا ہے کہ یہ نعرہ ( اب کی بار ۴؍ سو پار) آئین کو تبدیل کرنے کیلئے دیا گیا ہے۔  بی جے پی کے رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڑے کرناٹک میں یہ بات کہہ بھی چکے ہیں۔‘‘  حالانکہ بھجبل نے یہ بھی کہا ’’ وزیراعظم نریندر مودی اپنی ریلیوں میں کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ خود بابا صاحب امبیڈکر بھی آجائیں تو    آئین کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا  لیکن یہ پیغام عوام تک پہنچا تو ہے ۔  اسکا کیا نتیجہ نکلتا ہے یہ تو بیلٹ باکس کھلنے کے بعد ہی معلوم ہوگا۔ ‘‘  ناسک سیٹ پر سے اپنا دعویٰ واپس لینے کے تعلق سے بھجبل نے کہا ’’ میں نے ناسک سے ٹکٹ نہیں مانگا تھا مہایوتی کے لیڈران نے ہولی کےموقع پر مجھ سے کہا تھا کہ میں وہاں سے الیکشن لڑوں ۔ دہلی میں ہوئی میٹنگ میں یہ بات طے ہو چکی ہے۔ ‘‘انہوں نے کہا ’’ناسک میں ہماری بنیادیں مضبوط رہی ہیں کیونکہ میں اور میرا بیٹا یہاں سے رکن اسمبلی رہ چکے ہیں جبکہ میرا بھتیجا سمیر بھجبل یہاں سے رکن پارلیمان منتخب ہو چکا ہے۔ چھگن بھجبل نے  بتایاکہ ’’وزیراعلیٰ شندے بھی اس سیٹ پر اپنی پارٹی کیلئے ٹکٹ چاہتے تھے۔ ہمیں عوام کی حمایت بھی مل رہی تھی لیکن میں حیران رہ گیا کہ۳؍ ہفتے گزر جانے کے بعد بھی  میری امیدواری کا اعلان نہیں ہوا۔ جب رتناگیری سے نارائن رانے کے نام کا اعلان بھی ہو گیا اور میرے نام کا اعلان نہیں ہوا تو میں سمجھ گیا کہ وہ اب مجھے ٹکٹ نہیں دینا چاہتے۔‘‘ چھگن بھجبل نے کہا ’’ اگر الیکشن لڑنا ہی تھا تو میں پورے وقار کے ساتھ لڑتا۔  میں اپنی حیثیت جانتا ہوں۔ٹکٹ مانگنا میری عادت نہیں ہے۔  میں نے اپنی زندگی میں صرف ایک ہی بار ۱۹۷۰ء میں میونسپل الیکشن کے وقت بال ٹھاکرے سے ٹکٹ مانگا تھا ۔  اس کے بعد میں ٹکٹ بانٹنے کے فیصلے میں شامل رہا کسی سے ٹکٹ مانگا نہیں۔  مجھے لگا کہ اتنا وقت انتظار کرنا میرے لئے مناسب نہیں ہے۔ مجھے برا لگا اور میں نے الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کر لیا۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK