دیونار مذبح میںبکرے تقریباً ۵۰ ؍فیصد کم آئے اور آخری دن بھی ۶؍ ہزار بکرے موجودتھے، بڑے جانوروں کی بھی قلت رہی
EPAPER
Updated: July 13, 2022, 10:10 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai
دیونار مذبح میںبکرے تقریباً ۵۰ ؍فیصد کم آئے اور آخری دن بھی ۶؍ ہزار بکرے موجودتھے، بڑے جانوروں کی بھی قلت رہی
: ممبئی میں گزشتہ برسوں کے مقابلے امسال بکروں کی قربانی کم اور بڑے جانوروں کی قربانی زیادہ ہوئی ہے ۔ اس سال دیونارمذبح میں بکرے گزشتہ برسوں کے مقابلے ۵۰؍ فیصد کم آئے اور بڑے جانوروں کی قربانی زیادہ کی گئی ۔ اسی طرح جہاں بڑے جانوروں کی قلت محسوس کی گئی وہیں بکرے کم تعداد میں ہونے کے باوجود تیسرے اور آخری دن بھی منڈی میں بکرے موجود تھے ۔
دیونار مذبح کے جنرل منیجر ڈاکٹر کلیم پاشا پٹھان نے اس بارے میں نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ ۲۰۱۹ء میں صرف دیونار مارکیٹ سے ۲؍ لاکھ ۲۵؍ ہزار ۸۱۶؍ بکرے فروخت ہوئے تھے جبکہ امسال دیونار منڈی میں کل ایک لاکھ ۳۶؍ ہزار ۶۵۶؍ بکرے لائے گئے تھے اور ان میںسے قربانی کے آخری دن کم و بیش ۶؍ ہزار بکرے موجود تھے ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے مزید کہا کہ منگل کو بکروں کی ریگولر مارکیٹ ہونے کے سبب امید ہے کہ اس میں قربانی کے بچے ہوئے بکرے کم یا زیادہ قیمت میں فروخت ہوجائیں گے ۔
کرلا کے نور الہدیٰ ملّا نے اس نمائندے سے کہا کہ ’’اس سال ہم نے مہنگائی کی وجہ سے ممبئی میں قربانی نہ کرتے ہوئے رقم آبائی وطن اپنے بھائی کے پاس بھیج کر وہاں بڑے جانور کی قربانی کرائی ۔ اس سے پہلے ہم دوستوں کے گروپ کے ساتھ دیونار مذبح میں بڑے جانوروں کی قربانی کرتے تھے لیکن جب سے بیل کے ذبیحہ پر پابندی عائد کی گئی ہےتب سے بکرے کی قربانی کررہا تھا لیکن گزشتہ برسوں کے مقابلے اس سال بکرے کافی مہنگے تھے اوریہ فی کلو ساڑھے ۵۰۰؍ سے ۷۰۰؍ روپے تک فروخت ہوئے ۔ اسی طرح دیونار مذبح میں بھی جانوروں کی قیمت آسمان پر تھی ۔ ‘‘
ساکی ناکہ کےافتخار خان کا کہنا ہے کہ کچھ برسوں پہلے تک دیونار مارکیٹ میں دیگر ریاستوں سےبیوپاری قربانی کے جانور خاص طور سے بکرے لے کر آتے تھے اور ان کی کوشش ہوتی تھی کہ وہ عیدقرباں سے پہلے جانور فروخت کرکے وطن لوٹ جائیں ۔ اب دیونار مارکیٹ کا حال یہ ہے کہ دوسری ریاستوں سے جانور لانے والے تاجروں سے ممبئی میں رہنے والے افراد بکرے خرید کر فروخت کرنے لگے ہیں ۔ اس کی وجہ سے ان کی قیمتیں کافی بڑھ جاتی ہیں ۔ کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے کہ دیونار پہنچنے تک قربانی کے بکرے کئی مرتبہ فروخت ہوتے ہیں اور شہریوں تک پہنچنے تک اس کی قیمت کافی بڑھ چکی ہوتی ہے ۔ اس طرح کے کاروبار سے ممبئی کے تاجروں کے قربانی کے بکروں کی قیمت بھی بچ جاتی ہے اور اچھی خاصی آمدنی ہوجاتی ہے ۔
دی آل انڈیا شیپ اینڈ گوٹ بریڈرس اینڈ ڈیلرس اسوسی ایشن کے صدر محمد اسلم قریشی نے کہا کہ ’’ہم لوگ راجستھان میں قربانی کے بکرے پالتے ہیں اور کئی جانور مارکیٹ سے بھی خریدتے ہیں ۔ جانوروں کیلئے اناج اور گھاس وغیرہ بہت مہنگے ہوگئے ہیں ۔ اسی طرح بکرے دیہاتوں سے مہنگے ملنے لگے ہیں ۔ مہنگائی کی وجہ سے بقرعید کا تہوار متاثر ہورہا ہے اور کورونا نے ملک کے سبھی شہریوں کومالی طور پر کمزور کردیا ہے ۔ اس کا اثر زیادہ تر تہواروں میں نظر آتا ہے۔‘‘ دیونار مارکیٹ میں سبربن بیف ڈیلرس اسوسی ایشن کے نائب صدر انتظار قریشی نے کہا کہ ’’دیونار مذبح میں گزشتہ چند برسوں کے مقابلے بھینس اور پاڑے کی قربانی اس سال زیاد ہ ہوئی ہے ۔ اس کی وجہ یہ بھی کہ ۲؍ برس کے بعد لوگوں کو قربانی کا موقع ملا۔ اسی لئے بڑے جانور کم پڑے گئے جس کی وجہ سے کئی لوگوں کو مایوس لوٹنا پڑا ۔‘‘