• Wed, 09 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اناج،دوائیں اور صاف پانی کیلئے ہزاروں خواتین کا مورچہ

Updated: May 26, 2023, 9:41 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

پال گھرمیں جن وادی مہیلا سنگھٹن نے ضلع کلکٹرکے دفترتک مارچ کیا ۔ نعرہ لگایا کہ روزگار ہمارا حق ہے، ملنا ہی چاہئے۔ آج تھانے ضلع کلکٹرکےدفتر پراحتجاج کیا جائے گا

Women members of the Akhil Bharatiya Janwadi Mahila Singhtan Morcha are demanding basic amenities in Palghar.
پال گھر میں اکھل بھارتیہ جن وادی مہیلا سنگھٹن کے مورچہ میں شامل خواتین بنیادی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کررہی ہیں۔

 اناج ،دوائیں اورصاف پانی جیسی بنیادی سہولیات کیلئے ہزاروں خواتین نے   زبردست مورچہ نکال کر اپنےآئینی حق کیلئے آوازبلندکی۔ پال گھر میںاکھل بھارتیہ جن وادی مہیلا سنگھٹن نے ضلع کلکٹر کےدفتر پربدھ کو مورچہ نکالا اور جمعرات (آج) کوتھانے ضلع کلکٹرکےدفتر پربھی احتجاج کیاجائے گا ۔مورچہ میں شامل خواتین نے نعرہ لگاتے ہوئے کہاکہ روزگار  ہمارا حق ہے، ملنا ہی چاہئے۔ ہزاروں مظاہرین کے جائز مطالبات کو ڈپٹی ضلع کلکٹر نےمحسوس کیا ، ان کی باتیں سنیں،میمورنڈم قبول کیا اوریہ وعدہ کیا کہ جلد ہی راشن دکانداروں کی میٹنگ طلب کرکے  آپ لوگو ںکےراشن کےمسائل کو حل کیا جائے گا۔اس کےعلاوہ کلکٹر کے ساتھ دیگر مسائل پر بھی میٹنگ ہوگی ۔نمائندۂ انقلاب نےمذکورہ تنظیم کی ذمہ دار خاتون سے گفتگوکی اورمورچہ نکالنے کی وجہ معلوم کرنے کی بھی کوشش کی۔
’’راشن کی تقسیم کے نام پرمن مانی ‘‘
 اکھل بھارتیہ جن وادی مہیلا سنگھٹن کی مقامی ذمہ داروں میںشامل پراچی ہٹیولیکرنےخواتین کی نمائندگی کرتے ہوئے بتایاکہ ’’پانی سر سے اونچا ہوگیا تبھی یہ مورچہ نکالا گیا، اگرساری چیزیں ضابطے کے مطابق ملتی رہتیں تو عورتوں کوسڑکوں پراترنے کی ضرورت نہیںتھی۔‘‘ انہوں نے  یہ بھی بتایاکہ ’’ راشن کی تقسیم کاسسٹم انتہائی ناقص ہوگیا ہے ۔ سستے داموں راشن بند کردیا گیا ہےاورمفت کا راشن تقسیم کرنے کا کوئی معقول نظم نہیںہے۔ گیہوں کم کردیا گیا ،چاول زیادہ دیا جارہا ہے لیکن راشن کی کوالیٹی اتنی خراب ہوتی ہے کہ جانور کو کھلانا پڑتا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ حکومت غریبوں پر احسان کررہی ہے ۔اس کے برخلاف پبلسٹی میںکوئی کمی نہیں ہے۔ ‘‘ 
’’جل جیون اسکیم صرف کاغذ پر،منریگا کےنام پرمن مانی ‘‘
 پراچی ہٹیولیکرنےیہ بھی بتایاکہ’’ جل جیون اسکیم صرف کاغذ پرہے ۔ پال گھر میںکئی مقامات ایسے ہیں جہاںسے خواتین گندہ پانی ثبوت کے طور پر دکھانے کیلئے لے کرآئی تھیں ۔ کچھ جگہ تو ایسی ہے جہاں مجبوراً اس قدر گندہ پانی استعمال کرنا پڑتا ہے کہ جِلد خراب ہوجاتی ہے اورمختلف امراض لاحق ہوجاتے ہیں۔ ‘‘انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’منریگا میںکام دینے  کےنام پربھی من مانی کی جاتی ہے ۔ سپروائزر اپنے طور پرجسے چاہتا ہے،کام دیتا ہےاوراس کے عوض فیس بھی وصول کرتا ہے اوربقیہ لوگو ںکوکام نہ ہونے کاحوالہ دے کرلوٹا دیا جاتاہے جبکہ حکومت اس حوالے سے لمبےچوڑے دعوے کرتے نہیںتھکتی ۔‘‘
’’علاج کی سہولت نہیں،خواتین کوڈولی میںلے جانا پڑتا ہے‘‘
 پراچی ہٹیولیکرنے مزید بتایاکہ’’ دواخانوں میںدوا نہیں  ،  نرس اورڈاکٹر نہیں،سونوگرافی کا نظم نہیں۔ حکومت کی جانب سے کہا جاتا ہےکہ باہرسے سونوگرافی کرالی جائے، پیسہ دے دیاجائے گا لیکن اس میںبھی بڑے پیمانے پر گڑبڑی ہے اورسونوگرافی کی سہولت بھی نہیں ہے۔ پہاڑی والے حصے میں توکئی گاؤں ایسے ہیںجہاں زچگی کیلئے خواتین کوڈولی میںلے جاناپڑتا ہے ۔ان مسائل پرضلع کلکٹرکے نہ ہونے پرڈپٹی کلکٹر سے ملاقات کی گئی اوران سے تمام شکایات خواتین نے تحریری طور پرخود کی۔ اس پرانہوں نے مثبت یقین دہانی کروائی۔دیکھنا ہےکہ کب ان مسائل کوحل کیا جاتاہے ورنہ پھر آگے کی تیاری کی جائے گی ۔‘‘
راشن کے نام پرڈائریکٹ رقم ٹرانسفر کی مخالفت 
 مورچے کے دوران ڈپٹی کلکٹر کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا کہ حکومت راشن کی جگہ اکاؤنٹ میں ڈائریکٹ رقم ٹرانسفر کرنے کی اسکیم بنارہی ہے۔اس پرمورچے میںشامل خواتین نےیہ کہتے ہوئے اس کی سختی سے مخالفت کی کہ اکثر اکاؤنٹ مردوں کے نا م پرہیں ، رقم ان کوملے گی اوروہ شراب نوشی یا دیگر چیزوں میںضائع کردیں گے۔ اس لئے ڈائریکٹ ٹرانسفر اسکیم نہ شروع کی جائے بلکہ صاف ستھرا اوراچھی کوالیٹی کا راشن دینے کویقینی بنایاجائےتاکہ غریب اپنا پیٹ بھرسکیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK