تقریباً۳۰؍ ہزار افراد نے فلسطین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیلئے ریلی میں حصہ لیا ۔ اتوار کو کل ۲۷؍ مظاہرے ہوئے۔
سڈنی میں مظاہرے کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این
آسٹریلیا کے سب سے بڑے شہر سڈنی کے مرکزی کاروباری ضلع میں اتوار کو ہزاروں افراد نے فلسطینیوں کے حق میں ایک بڑے مظاہرے میں شرکت کی۔ منتظمین کے مطابق تقریباً۳۰؍ ہزار افراد نے فلسطین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لئے ریلی میں حصہ لیا جو حالیہ ہفتے میں سڈنی اوپیرا ہاؤس میں احتجاج پر عائد عدالتی پابندی کے بعد منعقد ہوئی۔ تنظیم فلسطین ایکشن گروپ کے مطابق اتوار کو آسٹریلیا کے مختلف شہروں سڈنی، میلبورن، برسبین، پرتھ اور ایڈیلیڈ میں تقریباً۲۷؍ احتجاجی مظاہرے ہوئے۔سڈنی کی ریلی میں شریک مظاہرین فلسطینی پرچم اٹھائے، کوفیہ رومال پہنے اور ’فری فلسطین‘ کے نعرے لگاتے ہوئے شہر کی مرکزی شاہراہوں پر مارچ کرتے رہے۔ آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن (اے بی سی ) کی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ مظاہرین پُرامن انداز میں احتجاج کر رہے تھے جبکہ پولیس کے مطابق کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی۔ریلی کی منتظم امل ناصر نے کہا کہ اگرچہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ شروع ہو چکا ہے لیکن اسرائیل بدستور غزہ اور مغربی کنارے پر فوجی قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کے بقول اسرائیلی پالیسیوں کے باعث فلسطینی عوام مسلسل دباؤ اور امتیازی سلوک کا شکار ہیں، جو ایک نسلی امتیاز پر مبنی نظام کی عکاسی کرتا ہے۔
دوسری جانب آسٹریلیا کی یہودی برادری کی نمائندہ تنظیم ایگزیکٹیو کونسل آف آسٹریلین جیوری نے مظاہروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاج امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ تنظیم کے شریک سربراہ پیٹر ورتھیم نے کہا کہ مظاہرین دراصل امن معاہدے کی ناکامی چاہتے ہیں۔