کورٹ نے سبھی فریقوں کے ساتھ مل کر مسجد و مدرسہ کی قانونی حیثیت پر ۱۰؍ ہفتہ میں سماعت مکمل کرنے اور فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے
EPAPER
Updated: May 06, 2025, 10:57 PM IST | Nadeem Asran | New Delhi
کورٹ نے سبھی فریقوں کے ساتھ مل کر مسجد و مدرسہ کی قانونی حیثیت پر ۱۰؍ ہفتہ میں سماعت مکمل کرنے اور فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے
اوشیورہ میں واقع مرکز المعارف ایجو کیشن اینڈ ریسرچ سینٹر کے زیر سرپرستی بنائی گئی مسجداور مدرسہ پر ایک بار پھر انہدامی کارروائی کا خطرہ ہے ۔ کونیکا سدانند نامی خاتون نے اوشیوراہ میں میدان سے متصل بنائی گئی مسجد و مدرسہ کو غیر قانونی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا ۔اندھیری ورسووا ریذیڈنٹس اسوسی ایشن کی کنوینر کونیکا سدانندنے بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس آلوک آرادھے اور جسٹس مکرند کارنک کے روبرو اوشیوارہ کے ویسٹ وارڈ کی حدود میں پرتیکشا نگر اسکول کے قریب میدان سے متصل زمین پر قبضہ کرکے غیر قانونی مسجد و مدرسہ بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے عرضداشت داخل کی تھی ۔کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ مذکورہ بالا زمین کے مالکانہ حقوق مہاراشٹر ہاؤسنگ اینڈ ایئریا ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے پاس تھے جبکہ۱۹۸۹ء میں مالکانہ حقوق بی ایم سی کو منتقل کر دیئے گئے ۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ بی ایم سی نے مرکز المعارف ٹرسٹ کو میدان کا کچھ حصہ بیوٹی فکیشن کے لئے الاٹ کیا تھا جس پر اس نے قبضہ کرکے مسجد و مدرسہ بنا لیا جو غیر قانونی ہے ۔ عرضداشت گزار نے اس سے قبل بھی اسے منہدم کرنے کی اپیل کی تھی لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ مرکز المعارف کے ڈائریکٹر مولانا برہان الدین قاسمی نے انقلاب سے بات چیت کے دوران مسجد کے تعلق سے بتایا کہ ’’ ۹۹۳ء میں ہونے والے فساد کے بعد متاثرین کو یہاں عارضی طور پر بسایا گیا تھا جب یہ زمین بنجر تھی ۔جس پر مسجد و مدرسہ قائم کیا گیاہے ، یہ زمین مہاڈا نے ۲۰۰۴ء میں ٹرسٹ کو الاٹ کی تھی ۔ جب اس معاملے میں عرضداشت نے مداخلت کرتے ہوئے اسے غیر قانونی بتایا اور کورٹ سے رجوع کیا تو ہم نے مہاڈا سے رجوع کیا تھا لیکن مہاڈا نے بی ایم سی سے این اوسی لینے کو کہا تھا لیکن جب بی ایم سی این اوسی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوںنے انکار کر دیا تھا۔ ‘‘
انہوںنے یہ بھی کہاکہ عرضداشت گزارنے اس سے قبل ۲۰۱۲ء میں ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر ۲۰۱۵ء تک شنوائی کرنے کے بعد کورٹ نے بی ایم سی کو دونوں فریق کے ساتھ مل کر سماعت کرنے اورفیصلہ کرنے کی ہدایت دی تھی لیکن بی ایم سی نے اس پر عمل نہیں کیا ۔اسی درمیان مہاڈا نے زمین الاٹ کرنے کی قرار داد کو منسوخ کر دیا ۔ اس پر جہاں ہم نے بی ایم سی اور مہاڈا کے فیصلہ کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا ۔ وہیں کونیکا نامی خاتون نے دوبارہ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا ۔ مذکورہ بالا معاملہ میں عدالت نے ہم دونوں کی عرضداشت پر سماعت کرتے ہوئے بی ایم سی کوفیصلہ کرنے کی ہدایت دی ہے ۔
بعد ازیں مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر کے زیر سر پرستی بنائی جانے والی مسجد اور مدرسہ کو غیر قانونی قرار دینے اور انہدامی کارروائی کرنے پر چیف جسٹس نےجو فیصلہ سنایا ہے اس کے مطابق بی ایم سی کو اس سلسلے میں سے پہلے مذکورہ بالا مقام کا سروے کرنا ہے۔ساتھ ہی کورٹ نے مذکورہ بالا معاملے میں سبھی فریق کے ساتھ مل کر مسجد و مدرسہ کی قانونی حیثیت پر ۱۰؍ ہفتہ میں سماعت کو مکمل کرنے اور فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے ۔