Inquilab Logo Happiest Places to Work

نینی تال میں مسلم دکانداروں پر حملہ کیخلاف کھڑی ہونے والی شیلا نیگی کو دھمکیاں

Updated: May 05, 2025, 10:43 AM IST | Nainital

بہادر لڑکی نے دہرے معیار پر آئینہ دکھایا، کہا کہ جو لوگ نابالغ کی آبروریزی کےنام پر مسلمانوں  پر حملے کررہے تھے وہی اب مجھے بے آبرو کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔

Sheila Negi, who showed courage to speak out against hate in Nenini Tal. Photo: INN.
شیلا نیگی جنہوں  نےنینی تال میں نفرت کے خلاف آواز بلند کرنے کی جرأت کا مظاہرہ کیا۔ تصویر: آئی این این۔

اتراکھنڈ کے نینی تال میں گزشتہ دنوں  ایک نابالغ کی آبروریزی کا الزام ایک مسلم لڑکے پر عائد ہونے کے بعد مسلمانوں پر حملے، مسلم دکانداروں  کی پٹائی اور دکانوں  میں  توڑ پھوڑ کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہونےوالی بہادر لڑکی شیلا نیگی نے دھمکیاں  ملنے کا انکشاف کیا ہے۔ 
یاد رہے کہ ۳۰؍اپریل کو نینی تال پولیس کو ایک نابالغ لڑکی کے مبینہ جنسی استحصال کی اطلاع ملی، جس کے بعد شہر میں کشیدگی پھیل گئی۔ جیسے ہی متاثرہ لڑکی کے طبی معائنے کی خبر عام ہوئی، کچھ ہندو تنظیموں نے پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج شروع کر دیا۔ آہستہ آہستہ یہ احتجاج پُرتشدد ہو گیا۔ مظاہرین نے مسلمانوں کی دکانوں میں توڑ پھوڑ کی، ایک مسجد پر پتھراؤ کیا اور کچھ گھروں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ نینی تال کا مرکزی بازار مکمل طور پر بند ہو گیا۔ مسلم دکانداروں  کے ساتھ مار پیٹ کا ویڈیو وائرل ہونے کے ساتھ ہی ایک اور ویڈیو وائرل ہوا جس میں شیلانیگی نامی ایک ہندو خاتون ہجوم کے درمیان کھڑی ہو کر اس پُرتشدد ہجوم کے خلاف آواز بلند کر رہی تھی۔ جب چاروں طرف ’مسلم مخالف‘ نعرے لگ رہے تھے، نیگی نے بے خوف ہو کر اتحاد اور ہم آہنگی کی بات کی اور عام مسلمانوں  کو نشانہ بنانے والوں  کو روکنے کی کوشش کی۔ ان کی انسان دوستی اور بہادری کی پزیرائی ہو رہی تھی کہ نیگی نے ایک ویڈیو جاری کرکے بتایا کہ ان کے اس جرأت مندانہ اقدام پر برہم بھگوا عناصر اب انہیں ہی آبروریزی کی دھمکیاں  دینے لگے ہیں۔ نیگی نے ویڈیو جاری ایسے عناصر کےدہرے معیار کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’آپ لڑکی کی سیفٹی کیلئے سڑک پر اترے تھے اوراب آپ ہی مجھے ریپ کی دھمکیاں  دےرہے ہیں۔ ہندو ہی میرا ریپ کرکے جھیل میں  پھینک دینےکی باتیں  کررہے ہیں۔ آپ کو جو کرنا ہے کرو، مگر اس سے آپ کیا مقصد حاصل کرسکیں گے؟آپ کس کیلئے لڑ رہے تھے اور آپ کہا ں پہنچ گئے ہیں ؟ آپ اپنی ذہنیت دیکھیں، یہ آپ کی سوچ ہے؟‘‘ اس کے ساتھ ہی نیگی نے انہیں  پاکستان بھیج دینے کا مطالبہ کرنےوالوں  کو آڑے ہاتھوں  لیا کہ ’’آپ ہوتے کون ہیں مجھے پاکستان بھیجنے کی بات کرنےوالے۔ ‘‘
نیوز لانڈری کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں نیگی نے سوشل میڈیا پر دھمکیاں ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس کے باوجود وہ ڈری نہیں ہیں  اور اب بھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے پر یقین رکھتی ہیں۔ انہوں  نے کہا کہ ’’وہ متاثرہ بچی کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، مگر خواتین ہی کے خلاف گھناؤنے نعرے لگا رہے تھے۔ جب وہ عورتوں کے بارے میں ایسی گندی باتیں کر رہے ہوں تو ہم خود کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں ؟ ‘‘ شیلا نیگی نے اپنے خاندان کی سیکوریٹی کے تعلق سے فکرمندی کااظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ’’وہ لوگ میرے والد سے پوچھ رہے ہیں کہ کیا وہ مسلمان یا پاکستانی ہیں ؟ ‘‘ انہوں  نے کہا کہ پورے معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دے دیا گیا ہےجو نہیں ہونا چاہیے تھاہندو اور مسلمان ہم سب ایک ہی ہیں۔ یہ حیران کن نہیں ہے کہ اترکھنڈ کی بی جےپی حکومت اس معاملے میں  خاموش ہے۔ اس نے نیگی کو دھمکیاں دینےوالے بھگوا عناصر کے خلاف کسی بھی کارروائی کا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK