راہل گاندھی کی قیاد ت میں الیکشن کمیشن کے دفتر تک مارچ کو پولیس نے روک دیامگر مظاہرین کو روک نہیں سکی،شدیدمظاہرہ، مودی اور شاہ کے خلاف بھی نعرے لگے۔ کھرگے، راہل ، پرینکا ، سنجے راؤت، مہوا موئترا اور دیگر کو حراست میں لیاگیا
EPAPER
Updated: August 12, 2025, 11:31 AM IST | New Delhi
راہل گاندھی کی قیاد ت میں الیکشن کمیشن کے دفتر تک مارچ کو پولیس نے روک دیامگر مظاہرین کو روک نہیں سکی،شدیدمظاہرہ، مودی اور شاہ کے خلاف بھی نعرے لگے۔ کھرگے، راہل ، پرینکا ، سنجے راؤت، مہوا موئترا اور دیگر کو حراست میں لیاگیا
ووٹ چوری‘ اور بہار میں ووٹرلسٹ کی خصوصی نظر ثانی کے خلاف لڑائی کو پارلیمنٹ سے سڑک پر اتارتے ہوئے لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی اور راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد ملکارجن کھرگے نے تقریباً۳۰۰؍ اراکین پارلیمان کی قیادت کرتے ہوئے پیر کی صبح اعلان کے مطابق الیکشن کمیشن کے صدر دفتر تک مارچ کیا مگر پولیس نے راستے میں ہی انہیں روک دیا اور تمام سینئر لیڈروں کو حراست میں لے لیا۔
’’ ووٹ چوری بند کرو‘‘، ’’مودی شاہ کائر ہیں‘‘ جیسے نعرے
’’ ووٹ چوری بند کرو ‘‘،’’ایس آئی آر مسترد کرو‘‘ کے نعرے کے ساتھ سڑک پر اترے اراکین پارلیمان کو پولیس نے پارلیمنٹ کی عمار ت کے قریب ہی پی ٹی آئی بلڈنگ کے سامنے روک دیا اور حراست میں لے لیا مگر وہ مظاہرہ کو روک نہیں سکی۔ پولیس تحویل میں بھی اراکین پارلیمان مذکورہ نعرے لگاتے رہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ’’مودی شاہ کائر(بزدل) ہیں‘‘ کا نعرہ لگانا بھی شروع کردیا۔ اس سے قبل پولیس نے جب اپوزیشن کے لیڈروں کو روکنے اور حراست میں لینے کی کوشش تو افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا۔اپوزیشن کے اراکین وہیں دھرنے پر بیٹھ گئے۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو پولیس کی رکاوٹوں کو چھلانگ کر آگے بڑھتے نظر آئے جبکہ ترنمول کانگریس کی ممبر پارلیمنٹ مہوا موئترا اور سشمتا دیو نے بھی اس کی کوشش کی۔ اس دوران موئترا اور ٹی ایم سی کی ہی رکن پارلیمان متالی بیگ بیہوش ہوگئیں۔کئی ممبران پارلیمنٹ کی پولیس کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی مگر پولیس نعرہ بازی روکنے میں ناکام رہی۔
مارچ کو روکنے کیلئے حراست میں لیاگیا
پولیس نے کانگریس کے صدر ملکا رجن کھرگے،راہل گاندھی، پرینگا گاندھی ، ورشا گائیکواڈ،اکھلیش یادو،سنجے راوت،پرینکا چترویدی اور دیگر رہنماؤں کوحراست میں لے کر قریبی پولیس اسٹیشن پہنچادیا۔ ٹی ایم سی لیڈر ڈیرک او برائن نے ٹویٹ کرکے بتایا کہ پولیس نے حراست میں لے کر وین میں بٹھاتے ہوئے کہاتھا کہ انہیں الیکشن کمیشن کے دفتر لے جایا جارہاہے مگر قریبی پولیس اسٹیشن پہنچا دیاگیا۔ بہرحال اراکین پارلیمان اس دوران بھی نعرہ لگانے کے ساتھ وہ پلے کارڈ لہراتے رہے جس میں ’’ووٹ چوری بند کرو‘‘ کا نعرہ لکھا ہوا تھا۔
یہ معاملہ یہیں ختم نہیں ہوگا اور بڑھےگا: راہل گاندھی
راہل گاندھی نے حکومت کو متنبہ کیا کہ یہ معاملہ یہیں ختم نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ لڑائی آئین اور جمہوریت کے تحفظ اور ووٹ دینے کے حق کی لڑائی ہے۔ الیکشن کمیشن سے ’’صاف ستھری ووٹر لسٹ‘‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے حکومت اور الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا کہ انہوں نے جن بے ضابطگیوں کی طرف نشاندہی کی ہے وہ کسی ایک حلقے تک محدود نہیں ہے بلکہ پورے ملک کی ووٹر لسٹ ایسی دھاندلیاں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ بہت جلد ’’پھٹ پڑے‘‘گا۔ پولیس نے جب انہیں حراست میں لے رکر بس میں بٹھایا تو انہوںنے بس کی کھڑکی سے نامہ نگاروں سے بات چیت کی اور کہا کہ ’’ووٹ چوری کی حقیقت ملک کے سامنے آگئی۔یہ لڑائی سیاسی نہیں، آئین کو بچانے کی لڑائی ہے۔یہ ’ایک شخص ایک ووٹ ‘کی لڑائی ہے۔
راہل گاندھی نے ایکس پر بھی لکھا کہ متحد اپوزیشن اور ملک کے ہر ووٹر کا مطالبہ صاف ووٹرلسٹ کا ہے اور ہم یہ حق ہر قیمت پر حاصل کریں گے۔پرینکا گاندھی نے بھی بس کے اندر سے ہی مودی سرکار کو بزدل اور ڈرپوک قرار دیا۔
پارلیمنٹ کے سامنے جمہوریت کا قتل
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نےاپوزیشن کے لیڈروں کو الیکشن کمیشن کے دفتر تک مارچ کرنے اور انہیں اپنا موقف پیش کرنے سے روکے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔انہوںنے سوال کیا کہ آخر حکومت اپوزیشن کو الیکشن کمیشن کے دفتر کیوں نہیں پہنچنے دینا چاہتی اور اسے کس بات کا ڈر ہے؟ کانگریس صدر نے کہا کہ اس مارچ میں سبھی ممبران پارلیمنٹ ہیں اور ہم پرامن مارچ کررہے تھے ۔ہم چاہتے تھے کہ الیکشن کمیشن تمام ممبران پارلیمنٹ کو بلائے ،ہم میٹنگ کرکے اپنا موقف پیش کریں گے، لیکن الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے کہ صرف۳۰؍ممبران پارلیمنٹ کو آنے کی اجازت ہے،یہ کیسے ممکن ہے؟ کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہاکہ ہمیں درمیان میں ہی روک دیا گیا ۔یہ پارلیمنٹ کے سامنے جمہوریت کا قتل ہے۔
پولیس نےاس سے قبل اپوزیشن کے احتجاج کےمدنظر پارلیمنٹ کی عمارت کے ارد گرد کی ساری سڑکیں بند کر کےرکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں اور مظاہرین کو گھیرنے کیلئے بڑی تعداد میں سیکوریٹی اہلکاروں کو تعینات کردیاتھا۔جوائنٹ کمشنر آف پولیس دیپک پروہت نےدعویٰ کیا کہ اپوزیشن کے پاس اس پیمانے کے احتجاج کے لئے پولیس کی اجازت نہیں تھی اور صرف۳۰؍ممبران پارلیمنٹ کے ایک گروپ کو الیکشن کمیشن تک مارچ کرنے اور شکایت کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔الیکشن کمیشن نے بھی کہا کہ صرف ۳۰؍ممبران پارلیمنٹ ملاقات کرسکتے ہیں۔