Inquilab Logo

ایک دن میں سپریم کورٹ کے ۳؍ اہم فیصلے،حکومتی سطح پر ہلچل

Updated: March 21, 2024, 11:39 PM IST | Agency/ Inquilab News Network | New Delhi

تمل ناڈو کے گورنر کو ۲۴؍ گھنٹے میں ڈی ایم کے لیڈر پر فیصلہ کرنے کا حکم۔ ملک کے الیکشن کمشنرس کی تقرری کے نئے قانون پر غور کرنے کا فیصلہ۔ مرکزی حکومت کے فیکٹ چیکنگ یونٹ پر پابندی عائد کردی گئی۔

Supreme Court of India. Photo: INN
سپریم کورٹ آف انڈیا۔ تصویر : آئی این این

ڈی ایم کے کے سینئر لیڈر کے پونموڈی کو وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کی سفارش کے باوجود ریاستی کابینہ میں وزیر کے طور پر دوبارہ شامل کرنے سے انکارپر تمل ناڈو کے گورنر آر این روی کے طرز عمل پرسپریم کورٹ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے گورنرکو ۲۴؍ گھنٹے کے اندر اس تعلق سے فیصلہ کرنے کی ہدایت دی۔ چیف جسٹس  چندرچڈ کی سربراہی میں تین ججوں کی بنچ نے گورنر کی نمائندگی کرنے والے  اٹارنی جنرل کی اس دلیل پر سخت سرزنش کی کہ پونموڈی کو دوبارہ کابینہ میں شامل کرنا آئینی اخلاقیات کے خلاف ہوگا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سپریم کورٹ نے گورنروں کے طرز عمل پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں متنبہ کیا تھا کہ وہ آگ سے کھیلنے کی کوشش نہ کریں۔سپریم کورٹ نے گورنر کے رویہ پر پھر سے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’ مسٹر اٹارنی جنرل، ہمیں گورنر کے طرز عمل پر شدید تشویش ہے۔ ہم اسے عدالت میں بلند آواز میں نہیں کہنا چاہتے تھے لیکن وہ سپریم کورٹ آف انڈیا کی توہین کر رہے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو سپریم کورٹ اور قانون سے بالاتر سمجھ رہے ہیں۔ جن لوگوں نےانہیں مشورہ دیا، انہوں نے غلط مشورہ دیا۔ سپریم کورٹ نے دو نئے الیکشن کمشنرس کی تقرری پر عبوری  روک لگانے کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو تو  خارج کر دیا لیکن نئے قانون پر غور کرنے کے لئے تیار ہو گیا۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی آئینی بنچ نے کہا کہ وہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز (تقرری، سروس و دفتری شرائط) ایکٹ۲۰۲۳ء کے جواز کو چیلنج کرنے والی اہم عرضیوں پر غور کرے گی لیکن اس کے تحت کی گئی تقرریوں پر فی الحال روک نہیں لگاسکتی ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم تقرری پانے والے الیکشن کمشنرس کی اہلیت پر سوال نہیں اٹھا رہا ہے، بلکہ اس عمل پر سوال اٹھا رہا ہے جس کے تحت یہ تقرری ہوئی ہے۔ بعد ازاں نئے قانون کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر بنچ نے کہا کہ اس وقت ہم قانون پر روک نہیں لگا سکتے ہیں۔ اس سے بدانتظامی اور غیر یقینی والی حالت پیدا ہوگی۔ ہم عبوری حکم کے ذریعہ اس پر روک نہیں لگا سکتے جبکہ نئے الیکشن کمشنرس پر کوئی الزام بھی نہیں ہے۔ اس لئے فی الحال عبوری روک نہیں لگے گی۔ سماعت کے دوران بنچ نے دو نئے الیکشن کمشنرز کی تقرری کے لئے اختیار  کئے گئے طریقہ کار پر مرکزی حکومت سے سوال بھی کئے اورسلیکشن کمیٹی کو مزید وقت د ئیے جانے کی بات بھی کہی۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے فیکٹ چیکنگ یونٹ پر پابندی عائد کردی  ہے۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اس سے متعلق ایک کیس پہلے ہی بامبے ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے، جب تک ہائی کورٹ اس معاملے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرلیتا  یہ پابندی برقرار رہے گی۔واضح رہے کہ بامبے ہائی کورٹ میں۲۰۲۳ءکے آئی ٹی قوانین میں ترمیم کو چیلنج کرنے والی درخواست زیر التوا  ہے مگر مرکزی حکومت نے سوشل میڈیا پر اپنے کام سے جڑے مواد کو دیکھنے یا چیک کرنے کے  لئےفیکٹ چیکنگ یونٹ بنائی تھی۔ مرکزی حکومت کی الیکٹرانکس اور آئی ٹی کی وزارت نے گزشتہ روز انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ بیورو کے تحت فیکٹ چیکنگ یونٹ کو نوٹیفائی  بھی کردیا تھا ۔ اس کے مطابق اس یونٹ کی مدد سے مرکزی حکومت کی کوشش فرضی خبروں پر روک لگانے کی تھی۔چیف جسٹس چندر چڈ ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے کہا کہ یہ معاملہ آزادی اظہار  رائےسے جڑا ہوا ہے۔ حالانکہ عدالت نے یہ بھی کہا کہ وہ ابھی اس کیس کے اہم پہلوؤں پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گی۔ یاد رہے کہ اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا اور ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے بامبے ہائی کورٹ میں اس یونٹ کیخلاف عرضی دائر کی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK