• Sat, 14 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اگنی پتھ اسکیم کے خلاف۳؍عرضیاں ، مرکز نے’ کیویٹ ‘ داخل کی

Updated: June 22, 2022, 10:18 AM IST | new Delhi

مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں داخل اپنی پٹیشن میں کہا کہ کسی بھی عرضی پر مرکز کا موقف سنے بغیر فیصلہ نہ کریں

Young people across the country are protesting against the Centre`s Agni Path scheme
مرکز کی اگنی پتھ اسکیم کیخلاف پورے ملک میں نوجوان احتجاج کررہے ہیں

 اگنی پتھ اسکیم کے خلاف نوجوانوں کا احتجاج لگاتار جاری ہے۔ سڑکوں پر ہو رہے پرتشدد مظاہروں کے درمیان اب یہ معاملہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔ اگنی پتھ اسکیم کے خلاف اب تک سپریم کورٹ میں  ۳؍ عرضیاں داخل کی جا چکی ہیں جس  کے بعد مرکزی حکومت نے اس پر’ کیویٹ‘ پٹیشن داخل کر دی ہے۔ کیویٹ پٹیشن اصل میں وہ عرضی ہو تی ہے جس میں عرضی گزار یہ درخواست کرتا ہے کہ اس کا موقف سنے بغیر کسی بھی عرضی پر کوئی فیصلہ نہ کیا جائے۔ یہ پٹیشن عام طو ر پر حکومتوں کی جانب سے  داخل کی جاتی ہے۔ 
  خیال رہے کہ فوج میں بھرتی کی اس نئی اسکیم کی مخالفت نوجوان اور کئی سیاسی تنظیمیں کر رہی ہیں، ان کا مطالبہ ہے کہ اس اسکیم کو واپس لیا جائے۔ اگنی پتھ اسکیم کو چیلنج کرنے والی تیسری عرضی سپریم کورٹ میں داخل کئے جانے کے بعد مرکزی حکومت نے کیویٹ پٹیشن داخل کی ہے۔تینوں عرضیاں وکلاء کی جانب سے دائر کی ہیں۔ وشال تیواری، ایم ایل شرما اور اب ہرش اجے سنگھ نے یہ عرضیاں دائر کی ہیں۔ ان کے جواب میں مرکزی حکومت نے کیویٹ داخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے پر کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے عدالت کو مرکز کا موقف بھی سننا چا ہئے۔ ساتھ ہی اپنی پٹیشن میں کہا ہے کہ یہ اسکیم طویل مدتی نتائج کی حامل ہے اس لئے اس پربہت غور و خوض کرکے فیصلہ کیا جائے ۔ 
 خیال رہے کہ مرکزی حکومت نے فوج میں بھرتی کے لیے ایک نئی اسکیم نافذ کی ہے۔ اسے اگنی پتھ اسکیم کا نام دیا گیا ہے۔ اس میںجوانوں کو  صرف۴؍ سال کیلئے بھرتی کیا جائے گا ۔ اس اسکیم کی نوجوانوں اور طلبہ کی جانب سے شدید مخالفت ہو رہی ہے جس  کے بعد حکومت کو اس میں کئی رعایتوں کا اعلان کرنا پڑا ہے لیکن سرکار نے اسے واپس نہیں لیا ہے۔ بہر حال اب یہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK