Inquilab Logo

ٹرین کی زد میں آکر ریلوے کے ۳؍ ملازمین ہلاک

Updated: January 24, 2024, 9:27 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

وسئی اور نائیگاؤں کےدرمیان حادثے میںملازمین کی ہلاکت پریونین برہم، حفاظتی انتظامات پرسوال ،جنرل منیجر سے ملاقات ۔ انکوائری کاحکم

Vasu Mitra
واسو مترا

وسئی اورنائیگاؤں ریلوے اسٹیشن کے درمیان (کلومیٹرنمبر۴۹؍۱۸)سگنل کی خرابی کی مرمت کرنے گئے ریلوے کے ۳؍ملازمین ٹرین کی زد میںآکر ہلاک ہوگئے۔ یہ تینوں چرچ گیٹ سے ویرار جانے والی سلو ٹرین کی زد میں آئے۔ یہ درد ناک حادثہ پیر کی شب میں۸؍ بج کر۲۰؍ منٹ پر پیش آیا اور۸؍بج کر ۵۵؍منٹ پرجائے حادثہ پر ان کی موت کی تصدیق کی گئی ۔حادثہ اتنابھیانک تھا کہ جسم کے ٹکڑے ہوگئے۔
انکوائری کا حکم 
  ریلوے کی جانب سے انکوائری کا حکم دیا گیا ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ بیک وقت تینوں ملازمین کیسے حادثے کا شکار ہوگئے؟ہلاک ہونے والوں میں چیف سگنلنگ انسپکٹر بھیندر سیکشن واسو مترا ، الیکٹرک سگنلنگ مینٹینروسئی روڈ سومناتھ اُتم لمبوترے اورہیلپرسچن وانکھیڈے شامل ہیں۔ یہ تینوں سگنلنگ ڈپارٹمنٹ سے تعلق رکھتے تھے۔ 
مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا 
 اس حادثے پرجہاں ایک طرف دیگر ریلوے ملازمین حیرت میں ہیں وہیں دوسری طرف  اہل خانہ پرمصیبتوں کا پہاڑ  ٹوٹ پڑا ہے ۔ یونین لیڈران کی جانب سے ویسٹرن ریلوے انتظامیہ سے ملازمین کی حفاظت کے تئیں سوال قائم کیا جارہاہے کہ اس حادثے کا ذمہ دار کون ہے؟  اورکس طرح دیگرملازمین کی حفاظت کویقینی بناتے ہوئے آئند ہ کے لئے اس طرح کے حادثات کا تدارک ممکن ہوسکے گا؟
 حادثے کےبعد ڈویژنل ریلوے منیجر اوردیگراعلیٰ افسران جائے حادثہ پر اورپوسٹ مارٹم وغیرہ کی کارروائی کے لئے مقامی اسپتال بھی گئے۔ فوت ہونے والے آخرالذکردو ملازمین کوایکس گریشیا کے طور پر۴۰- ۴۰؍ لاکھ روپے اور سگنلنگ انسپکٹر واسو مترا کے اہل خانہ کوایکس گریشیا کے ایک کروڑ ۲۴؍لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے ،یہ رقم ان سب کے اہل خانہ کو۱۵؍دن کے اندر ادا کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ریلوے کی جانب سے فوری طور پر راحت رسانی اورآخر رسوم کی ادائیگی کےلئے فی ملازم ۵۵؍ہزار روپے اد ا کئے گئے۔ نمائندۂ انقلاب کے استفسار پر یہ تفصیل ویسٹرن ریلوے کے چیف پی آر اوسمیت ٹھاکور نےمہیا کرائی۔ 
 انہوںنے یہ بھی بتایاکہ’’ انکوائری کا مقصد یہی ہےکہ حادثے کی صحیح معلومات حاصل ہو اور اسی حساب سےاس طرح کےحادثات سے بچنے کےلئےآئندہ کے لئے لائحۂ عمل طے کیا جائے۔ اعلیٰ افسران نے اس کاسخت نوٹس لیا ہےاورتین ملازمین کی بیک وقت حادثے میںموت نے سبھی کو سوچنے پر مجبور کردیا ہے،اسی لئے ہرممکن طریقے سے حادثے کی معلومات کی کوشش کی جائے گی ۔‘‘
حادثے پرکئی سوال 
 اس حادثے پرمیڈیا اورریل ملازمین کی جانب سے کئی سوال قائم کئے گئے۔ اول یہ کہ کیا کام کے دوران تینو ںملازمین مصروف رہے اورکسی نے بھی یہ دیکھنے کی کوشش نہیںکی کہ ٹرینوں کی آمدورفت ہورہی ہے ۔دوسرے اس طرح کے کام کےدوران ہمیشہ نگرانی پرایک شخص مامور ہوتا ہے جو ٹرینوں کی آمدورفت پرنظر رکھتا ہے اور اس  کے بارے میں اپنے ساتھیوں کو خبردار کرتاہے۔ تیسرے مرمت کرتے وقت یہ کس طرح سے گرےاورحادثہ ہوا؟چوتھے جب رات میںکام کےلئے بھیجاگیا تھا توروشنی کامعقول انتظام کیا گیا تھا یا نہیںاور پانچویں کیا سگنلنگ ڈپارٹمنٹ کے دیگرملازمین اور نائیگاؤ ں اوروسئی اسٹیشن کے افسران کو اس کی اطلاع تھی یا نہیںاور وہ ان کے رابطے میں تھے یا نہیں، وغیرہ۔ 
ملازمین کی حفاظت کوکب یقینی بنایا جائے گا ؟
 ویسٹرن ریلوے یونین لیڈر شریف خان نے نمائندۂ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ’’ حادثے کے بعد سے ہی ہم سب اسی بھاگ دوڑ میںلگے ہوئے ہیں اور منگل کوجنرل منیجر سے بھی ملاقات کی گئی ۔ یونین کی جانب سے جہاں فوری طورپرایکس گریشیا کی رقم اد ا کرنے کا مطالبہ کیا گیا وہیںسب سے اہم بات یہ تھی کہ آخر ریلوے ملازمین کی حفاظت کوکب یقینی بنایا جائے گا؟‘‘ انہوںنےیہ بھی بتایاکہ ’’ ایک سینئرملازم تھے جبکہ دو ملازمین کی عمریں کم ہیںاورابھی ان کی ملازمت کے کئی سال باقی تھے ، اس حادثے میںتین گھروں پرمصیبت کا پہاڑ ٹوٹا ہے۔اس لئے ہم سب کی جانب سے زور دے کریہ مطالبہ کیا گیا کہ حادثے کا سبب معلوم کرکے اس پرٹھوس کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ اس طرح کا حادثہ نہ ہواورکسی ملازم کی قیمتی جان ضائع نہ ہو۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK