ان بہنوں کے والدین عمرہ کرنے گئے ہوئے تھے اور اپنی ۲؍ بیٹیوں کو بڑی بیٹی کے سسرال میں چھوڑ گئے تھے۔ تادم تحریرانہیں انتقال کی خبر نہیں دی گئی تھی اسلئے فیصلہ نہیں ہوسکا ہے کہ تدفین ممبرا میں ہوگی یا رتناگیری میں۔
EPAPER
Updated: July 21, 2025, 2:51 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai
ان بہنوں کے والدین عمرہ کرنے گئے ہوئے تھے اور اپنی ۲؍ بیٹیوں کو بڑی بیٹی کے سسرال میں چھوڑ گئے تھے۔ تادم تحریرانہیں انتقال کی خبر نہیں دی گئی تھی اسلئے فیصلہ نہیں ہوسکا ہے کہ تدفین ممبرا میں ہوگی یا رتناگیری میں۔
رتنا گیری کے ’ارے وارے بیچ ‘ پر سنیچر کی شام ایک دل سوز حادثہ پیش آیا تھا جس میں ۳؍ بہنیں اور بہنوئی کا ڈوبنے سے انتقال ہوگیا۔ اتوار کو اس تعلق سے جو تفصیلات حاصل ہوئی ہیں ان کے مطابق ان بہنوں کے والدین عمرہ کرنے گئے ہوئے تھے اور اپنی ۲؍ بیٹیوں کو بڑی بیٹی کے سسرال میں چھوڑ گئے تھے۔ خبر لکھے جانے تک والد کو ان چاروں کے انتقال کی خبر نہیں دی گئی تھی جس کی وجہ سے یہ فیصلہ نہیں ہوسکا تھا کہ ممبرا میں رہنے والی بہنوں کی لاشیں یہاں لائی جائیں گی یا رتناگیری میں ہی ان کی بھی تدفین ہوگی۔اس حادثے میں جن ۴؍ افراد کا انتقال ہوا ہے ان کی شناخت جنید بشیر قاضی (۲۶)، زینب جنید قاضی (۲۶)، عمیرہ شمس الدین شیخ (۲۹) اور عظمیٰ شمس الدین شیخ (۱۸) کے طور پر ہوئی ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق اس حادثہ کے بعد لڑکیوں کے والد کو یہ بتا کر واپس بلا لیا گیا کہ ایک بیٹی کی طبیعت زیادہ خراب ہے۔ والد شمس الدین اتوار کو شام ۷؍ بجے ممبئی پہنچنے والے تھے جس کے بعد انہیں رتنا گیری جاتے وقت انتقال کی خبر دی جانی تھی اور انہی کے فیصلہ پر انحصار ہے کہ عمیرہ اور عظمیٰ کی تدفین ممبرا میں کی جائے گی یا پھر رتنا گیری میں ہوگی۔ چونکہ جنید کا تعلق رتنا گیری سے تھا اس لئے ان کی اور ان کی اہلیہ زینب کی تدفین رتناگیری میں ہی کی جانی تھی۔ واضح رہے کہ عام طور پر ارے وارے بیچ پر برسات میں کافی خطرناک لہریں اٹھتی ہیں جس کی وجہ سے یہاں ماضی میں بھی لوگوں کے ڈوبنے کے حادثات ہوچکے ہیں۔ سنیچر کو متذکرہ افراد سیر و تفریح کیلئے ساحل سمندر پر چلے گئے تھے۔ اگرچہ یہاں شہری انتظامیہ کی جانب سے خطرے کا بورڈ بھی آویزاں کیا گیا ہے اور مقامی افراد نے بھی انہیں پانی میں نہ جانے کا مشورہ دیا تھا۔ تاہم یہ لوگ پانی میں چلے گئے اور اچانک طاقتور لہروں کی زد میں آنے سے ڈوب گئے۔ مقامی افراد نے انہیں بچانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوسکے۔ اسی شام ۷؍ بجے تک ان چاروں کی لاشیں سمندر سے نکال لی گئی تھیں۔