• Wed, 11 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ٹٹوالا:اُمبھرنی کے میونسپل اردو اسکول کا بورویل چوری ،۹۰۰؍طلبہ کو پانی کا مسئلہ درپیش

Updated: September 05, 2024, 9:07 AM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai

بندے علی خان اردو اسکول کا تعمیراتی کام جاری ہے اور فی الوقت ۵؍ کمروں میں ہی اسکول چل رہا ہے،اس سے قبل بھی چوری کی وارداتیں ہوچکی ہیں

Students are forced to use contaminated water
طلبہ آلودہ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں

کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن(کے ڈی ایم سی ) کی بندے علی خان  اردو اسکول میں نصب بور ویل چوری ہونے سے طلبہ کو زبردست دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اس اسکول میں ۹۰۰؍ سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ فی الوقت اسکول کی عمارت زیر تعمیر ہے۔ شہری انتظامیہ نے فی الوقت  ۵ ؍کمرے تعمیر کرکے طلبہ کی تعلیم کا نظم کردیا جبکہ بقیہ عمارت کا تعمیراتی کام چل رہا ہے۔ بوریول چوری ہونے سے پینے اور دیگر ضروریات کیلئے پانی نہ ملنے سے طلبہ پریشان ہیں۔
 خیال رہے کہ ٹٹوالا سے نزدیک بنیلی اور امبھرنی  میں  مسلم آبادی  تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔بنیلی میں واقع بندے علی خان اردو اسکول میں جگہ کی تنگی  کے پیش نظر کے ڈی ایم سی نے امبھرنی میں اردو اسکول کیلئے گراؤنڈ پلس ون  عمارت کا کام شروع کیا ہے۔فی الوقت ۵؍ کمرے تیار ہوچکے ہیں، جہاں طلبہ کو بٹھایا جارہا ہے۔۲۹؍ اگست کی رات اسکول کے احاطے میں نصب بورویل چور ہوگیا ہے۔ دوسرے دن جب اساتذہ اور طلبہ اسکول آئے تو وہاں بورویل نہیں تھا۔بتایا جارہا ہے کہ اس سے قبل بھی یہاں ۲؍سے ۳ ؍مرتبہ چوری کی وارداتیں پیش آچکی ہے۔مسروقہ سامان تاحال بر آمد نہیں ہوسکا ہے۔چونکہ اسکول میں زیر تعلیم بچوں کیلئے پانی کیلئے بورویل ہی واحد سہارا تھا۔اس کے چوری ہوجانے سے اسکول میں پانی کا زبردست مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔طلبہ پینے کا پانی بوتل میںبھر کر گھروں سے لارہے ہیں تاہم باتھ روم اور دیگر ضروریات کیلئے پانی نہ ہونے سے انہیں شدید پریشانیاں پیش آرہی ہے۔
 اس ضمن میں مقامی سماجی خدمتگار نجیف رئیس نے انقلاب کو بتایا کہ اسکول میں پانی کی سہولت نہیں ہونے سے طلبہ لفٹ کیلئے کھودے گئے گڑھے میں جمع شدہ پانی کا استعمال کرنے پر مجبور ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز محکمہ تعلیم کے ایجوکشن آفیسر  وجے سرکٹے سے ملاقات کرکے نئی بورویل نصب کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اگر جلد پانی کا انتظام نہیں کیا گیا تو سر پرستوں کے ساتھ احتجاج کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں ایجوکشن آفیسر وجے سرکٹے  سے رابطہ قائم کیا گیا لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK