Inquilab Logo

آج کا ہندوستان ۲۰۱۳ ءسے مختلف ہے

Updated: June 01, 2023, 12:41 PM IST | New Delhi

گلوبل مارکیٹ میں لیڈر کی حیثیت رکھنے وا لے ادارہ مورگن اسٹینلی نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہےکہ ۱۰؍ سال سے بھی کم مدت میں ہندوستان نے عالمی اقتصادی نظام میں اہم مقام حاصل کرلیا ہے اور ایشیا نیز عالمی نمو کیلئے ایک کلیدی قائد کے طورپر ابھر رہا ہے

According to the report, since 2014, India`s manufacturing sector has undergone tremendous change
رپورٹ کے مطابق ۲۰۱۴ء کے بعد سے ہندوستان کے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں زبر دست تغیر واقع ہوا ہے

ہندوستان نے ۲۰۱۴ء سے متعدد شعبوں میں اہم مثبت تعمیری تبدیلیاں کی ہیں جس کے سبب ہندوستان ایشیائی اور عالمی نمو کیلئے ایک کلیدی قائد کے طور پر ابھررہا ہے۔آج کا ہندوستان ۲۰۱۳ء کے ہندوستان سے یکسر مختلف ہے۔یہ نکات بدھ کو مورگن اسٹینلی کی جاری کردہ تحقیقاتی رپورٹ میں بیان کئے گئے ہیں۔ رپورٹ میںمزیدکہاگیاہےکہ مجموعی مار کیٹ آڈٹ کے لحاظ سے ہندوستان نے۱۰؍ برس کی مختصر مدت میں مثبت نتائج کے ساتھ عالمی اقتصادی نظام میں اہم مقام حاصل کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آنے والےبرسوں میں ہندوستان ایشیا اور عالمی نمو کیلئے ایک کلیدی ذریعہ بن کر ابھرے گا۔ہندوستان کے تعلق سے خصوصاً غیر ملکی سرمایہ کاروجن شبہات کا اظہار کرتے رہے ہیں،ان میںیہ ایک یہ بھی ہےکہ گزشتہ ۲۵؍ برسوں میںاسٹاک مارکیٹ میں ممتاز کارکردگی کا مظاہرہ کرنے اوردنیا کی دوسری تیز رفتار معیشت کےطورپر  ابھرنے کے باوجود ہندوستان نے اب تک اپنی تمام تر صلاحیتوںکا مظاہرہ نہیںکیا ہے۔  تاہم ، مذکورہ رپورٹ یہ ظاہر کرتی ہےکہ ہندوستان کے معاشی حالات اب تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں اورجن سرمایہ کارو ںکو ملک کی معیشت کے تعلق سے شبہات ہیں،انہوں نےان تبدیلیوںکو نظر انداز کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ۲۰۱۴ء کے بعد سے ہندوستان کےمینوفیکچرنگ اور تعمیراتی سیکٹر میں  زبر دست تغیر واقع ہوا  ہے۔
 رپورٹ میں سپلائی کے محاذ سے متعلق پالیسی اصلاحات، معیشت کو رسمی شکل دینے ، براہِ راست فائدہ منتقلی، دیوالیہ پن اور دیوالیہ قرار دیے جانے سے متعلق ضابطہ، غیر ملکی براہِ راست سرمایہ کاری پر مرتکز توجہ اور لچکدار افراط زرنیز اہداف بندی سمیت۱۰؍ بڑی تبدیلیوں کو نمایاں کرکے پیش کیا گیا ہے۔ یہ تبدیلیاں اس لیے رونما ہوئی ہیں کہ ہندوستان کے پاس پالیسی متبادل موجود  ہے اور اس کی اپنی معیشت اور مندی پر اس کے نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیں۔نتیجے کے طور پر رپورٹ میں مینوفیکچرنگ اور اہم اخراجات کے شعبے میں ایک نئے سائیکل کی توقع ظاہر کی گئی ہے کیونکہ مجموعی گھریلو پیداوار میں دونوں کے حصص میں اضافہ ہوگا۔ اس میں یہ بھی تخمینہ لگایا گیا ہے کہ ہندوستان کی برآمداتی منڈی کا حصص۲۰۳۱ء تک ۴ء۵؍ فیصد کے اضافے تک پہنچےگا جو ۲۰۲۱ءکے مقابلے میں تقریباً دوگنی سطحوں کے برابر ہوگا، اس میں اشیاءاور خدمات برآمدات سے حاصل ہونے والے وسیع تر فوائد کی بنیاد کارفرما ہوگی اور کھپت کے محاذ پر بھی اہم تبدیلیاں رونما ہوں گی۔
 رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ۲۰۳۲ء کے مالی سال تک ہندوستان کی فی کس آمدنی موجودہ ۲۲۰۰؍ امریکی ڈالر سے بڑھ کر تقریباً ۵۲۰۰؍ امریکی ڈالر کے بقدر تک پہنچ جائے گی۔رپورٹ کے مطابق افراط زر نسبتاً کم رہے گی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ۲۰۲۰ء کی سب سے کم شرح کے مقابلے میں مجموعی گھریلو پیداوار میں منافع کے حصص دوگنے ہوگئے ہیں اور اس میں مزید اضافے کے امکانات ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ایک مضبوط اور مکمل موازنہ جاتی آمدنی حاصل ہو گی۔رپورٹ میں چند امکانی خدشات کا بھی اظہارکرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عالمی مندی ۲۰۲۴ء میں متفرق ومنتشر عام انتخابات کے نتائج، بیرونی سپلائی کے نتیجے میں اشیاءکی قیمتوں میں رونما ہونے والا اضافہ اور ہنرمند  مزدوروں کی بر وقت قلت ہندوستان کی نمو کو لاحق کلیدی خدشات ہیں جن سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمی سرمایہ منڈی سے آنے والے سرمائے پرہندوستان کا انحصار کم ہوا ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK