بھیونڈی میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف زبردست احتجاجی جلسہ میںمفتی سید محمد حذیفہ قاسمی کا خطاب ، رکن پارلیمان اور اراکین اسمبلی بھی شریک ہوئے
EPAPER
Updated: June 02, 2025, 11:01 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai
بھیونڈی میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف زبردست احتجاجی جلسہ میںمفتی سید محمد حذیفہ قاسمی کا خطاب ، رکن پارلیمان اور اراکین اسمبلی بھی شریک ہوئے
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی اپیل پر ملک کی دیگرریاستوں کی طرح ریاست مہاراشٹر میں بھی وقف ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی سلسلے میں اتوار کی شام شانتی نگر، بلال مسجد، کے جی این چوک، بھیونڈی میں عظیم الشان احتجاجی جلسہ منعقد ہوا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کرکے حکومت کو دوٹوک پیغام دیا کہ وقف املاک پر ناجائز قبضہ اور مذہبی امور میں مداخلت ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ جلسے کی صدارت مولانا محمود احمد خان دریابادی (کنوینر تحفظ اوقاف کمیٹی، مہاراشٹر) نے کی جبکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی سرکردہ شخصیات نے اس موقع پر خطاب کیا۔رکن پارلیمان سریش مہاترے نے اپنی غیر حاضری پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں اور میری پارٹی کل بھی اس قانون کے خلاف تھی، آج بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گی۔ ہم ہر دھرم کا احترام کرتے ہیں اور کسی مذہب میں مداخلت پسند نہیں کرتے۔‘‘
مالیگاؤں کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’وقف کا قانون شریعت کا حصہ ہے اور قیامت تک اسی حالت میں باقی رہے گا۔ ہمیں سپریم کورٹ پر اعتماد ہے کہ وہ شریعت کے مطابق فیصلہ دے گی۔ یہ قانون، شریعت میں مداخلت ہے اور ہم ہر حال میں اس کے خلاف کھڑے رہیں گے۔‘‘
مفتی سید محمد حذیفہ قاسمی نے اپنے جذباتی اور ولولہ انگیز خطاب میں کہا کہ ’’آج تو ہم جلسہ کر رہے ہیں، کل ضرورت پڑی تو جیلیں بھرنے کو بھی تیار ہیں۔ سیکڑوں سال پہلے جو جائیدادیں وقف کی گئی تھیں، حکومت اب ان کے ثبوت مانگ رہی ہے۔ اگر مردوں سے بات کرنے والی مشین دے دیں، تو ہم ثبوت بھی فراہم کر دیں گے۔ مولانا عبدالجبار ماہر القادری نے کہا کہ ہم علماء مختلف نظریات رکھتے ہیں لیکن وقف جیسے اہم مسئلے پر مکمل طور پر متحد ہیں۔
شیعہ عالم دین مولانا سید اظہار حسین زیدی نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ طاقت کے نشے میں چور حکومت نے ہمارے حقوق پامال کرنے کیلئے یہ کالا قانون منظور کیا ہے۔ ہم اس قانون کو کسی بھی حال میں قبول نہیں کریں گے ۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون میں۴۸؍ ترامیم کی گئیں، جو دستور ہند کے خلاف ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ حکومت نے نہ صرف متعلقہ طبقے سے کوئی مشورہ نہیں کیا، بلکہ ووٹنگ سے عین قبل مزید۴؍ ترامیم شامل کر کے جبراً یہ قانون پاس کرا لیا۔
صدر اجلاس مولانا محمود احمد خان دریابادی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بابری مسجد صرف ایک مسجد کا معاملہ تھا، لیکن یہ قانون ہماری تمام مساجد، درگاہوں، مزارات، امام باڑوں، خانقاہوں اور قبرستانوں پر حملہ ہے۔ ہم یہ کالا قانون ہر صورت میں بدلوا کر رہیں گے۔ ۔
رکن اسمبلی امین پٹیل نے کہا کہ تقریباً ۵۰؍ فیصد اراکین پارلیمنٹ اس بل کے خلاف تھے ۔ رکن اسمبلی رئیس قاسم شیخ نے کہا کہ یہ صرف مسلمانوں کی لڑائی نہیں ہے بلکہ ہندوستان کے آئین کو بچانے کی لڑائی ہے۔ رکن اسمبلی ڈاکٹر جتیندر اوہاڑ نے کہا کہ یہ ہندو مسلم کا مسئلہ نہیں، بلکہ سیدھا دستور پر حملہ ہے۔
احتجاجی اجلاس کے اختتام پر تحفظ اوقاف کمیٹی بھیونڈی کی جانب سے عوام سے اپیل کی گئی کہ یہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس تحریک کا حصہ بنے تاکہ یہ سیاہ قانون واپس لیا جا سکے۔