Inquilab Logo

لاک ڈاؤن کے خلاف تاجروں کا زبردست احتجاج

Updated: April 07, 2021, 12:18 PM IST | Ajayz Abdul Ghani/Saadat Khan | Kalyan/Mumbai

شہر اور مضافات کے کئی علاقوں میں تاجروں نے سڑکوں پر اترکر حکومت کے فیصلہ کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔تصویر :آئی این این

لا ک ڈائون سے متعلق حکومت کی مبہم گائیڈ لائن کےخلاف منگل کو شہر ومضافات کے متعدد علاقے مثلاً بھنڈی بازار، پریل ،دادر، بوریولی ، ممبرا کے علاوہ  کلیان، الہاس نگر اور میراروڈ وغیرہ میں  تاجروں، دکانداروں اور پھیری والوںنےزبردست احتجاج کیا۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ ہمیں جمعہ کی رات ۸؍بجےسے پیر کی صبح ۷؍بجے تک مکمل لاک ڈائون کے دو ران دکانیں وغیرہ بند کرنےکی اطلاع دی گئی تھی جبکہ پیر کی رات ۸؍بجے کے بعد ہی پولیس نے زبردستی دکانیں بندکروائیں جس کی ہم سخت مذمت کرتےہیں۔ کاروبار بندکرنے سے ہماری روزی روٹی بندہوجائے گی۔ مذکورہ علاقو ںمیں لاک ڈائون کے خلاف نعرے بازی کےعلاوہ دکانیں اور کاروبار  بند نہ کرنے کااعلان کیا گیا ۔ 
 اس ضمن میں بھنڈی بازار جنکشن پر دکانداروں، پھیری والوں اور بیوپاریوںنے زبردست مظاہر ہ کیا اورحکومت کے فیصلہ کی پُر زور مذمت کی۔ مظاہرین میں شامل سماجی کارکن شبانہ تائی شیخ نے ا نقلا ب کوبتایاکہ ’’ کوروناکی وباء لاک ڈائون کے نافذ ہونے سے ختم ہوتی تو اس سے قبل بھی کئی مہینوں کا لاک ڈائون ہم جھیل چکے ہیںلیکن یہ بیماری ختم ہونے کے بجائے بڑھ گئی ہے لہٰذا ہمیں یہ تسلیم کرلیناچاہئے کہ ہمیں کوروناکے ساتھ جینا ہے۔ لاک ڈائون ہرگز کورونا کا حل نہیں ہے۔ بھنڈی بازار اور اطراف کے علاقوںمیں ۸۰؍فیصد عوام متوسط طبقے سے تعلق رکھتےہیں۔ روزکمانا روزکھانا جن کی زندگی کا معمول ہے۔ لاک ڈائون سے ان کی معاشی پریشانی میں اضافہ ہوگا۔ اس لئے ہم سڑک پر اُترے ہیںکہ حکومت لاک ڈائون نافذ نہ کرے ۔ صرف جمعہ تا پیر لاک ڈائون لگایاجائے ۔ ہم اس کی مخالفت نہیں کریں گے مگر ہفتہ کے بقیہ دن رات ۸؍بجے تک  کاروبارکرنے کا موقع دیا جائے تاکہ  لوگ اپنی روزہ مرہ کی ضرورتوںکا انتظام کرسکیں۔یہی ہمارا  مطالبہ ہے۔‘‘
  بوریولی بیوپاری اسوسی ایشن کےممبران نے حکومت کے فیصلہ کے خلاف پُر زور احتجاج کرتےہوئے لاک ڈائون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر بیوپاریوںنے’ کوروناسے مریں گے کم ،لاک ڈائون سے مریں گے ہم‘ اور’مہاراشٹر میں کوروناپہلے ختم ہوگا یا بیوپاری‘ جیسے تحریرکردہ پلے کارڈ ہاتھوںمیں اُٹھا کر حکومت کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ مذکورہ اسوسی ایشن کے سیکریٹری رمیش ڈاگانے کہاکہ ’’ہر وقت بیوپاریوںکو ہی کیوں نشانہ بنایاجاتاہے۔ کیا ہم ہی لوگ کوروناپھیلا رہے ہیں۔اناج ، سبزی اور پھلوں کی مارکیٹ جاری ہیں کیاوہاں بھیڑ نہیں ہوتی ہے۔کیاان کی وجہ سے کورونا نہیں پھیل سکتاہے۔ٹرین ، آٹو رکشا اور بس وغیرہ چل رہی ہیں مگر تاجروںکو کاروبار کرنےکی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ ہمارے بھی بال بچے ہیں ۔ ہماری دکانوں پر جولو گ کام کرتےہیں ان کا بھی پریوار ہے۔ حکومت ہمارے مسائل سمجھے بس یہی ہماری اپیل ہے۔‘‘
 دادر اور پریل وغیرہ میں بھی اسی طرح کا احتجاج کیاگیااور لاک ڈائون نافذ نہ کرنے کی اپیل کی گئی ۔
 پولیس کا لاٹھی چارج
 حکومت کے فیصلہ کے خلاف کلیان کے تاجروں نے سخت احتجاج کیا وہیں الہاس نگرکے سیکڑوں دکاندار سڑکوں پر اتر کر احتجاج کر نے لگے تو پولیس نے ان پر لاٹھیاں برسائیں جس کے نتیجے میں چند افراد معمولی طور پر زخمی بھی ہو گئے۔ 
       کلیان اور ڈومبیولی میں منگل کی صبح تاجروں نے جیسے ہی اپنی دکانیں کھولنی شروع کیں تو پولیس اور میونسپل انتظامیہ کے اہلکاروں نے فوراً دکانیں بند کر وادیں۔ 
حکومت کے خلاف نعرےبازی
       ملک بھر میںصنعتی شہر کے طور پر مشہور الہاس نگر میں دکانداروں نے کورونا کے اصول و ضوابط کو در کنار کرتے ہوئے مورچہ نکالا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ حکم امتناعی کے باوجود سڑ کوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کررہے چند تاجروں پر لاٹھیاں بھی بر سائی گئی۔  اس ضمن میں الہاس نگر  بیوپاری اسوسی ایشن کے مطابق ہفتہ میں ۵؍ دن سخت پابندیاں نیزسنیچر اور اتوار کو لاک ڈاؤن کا اعلان کر کے حکومت نے ۳۰؍ اپر یل تک سبھی تجارتی سر گر میاں جبراً بند کروا کر تاجروں کے ساتھ سخت ناانصافی کی ہے۔ حکومت نے فیصلہ تو کر لیا لیکن  تاجروں کے تعلق سے انہیں غور کرنا چاہئے تھا۔ہمارا کاروبار پہلے سے ہی متاثر ہے اور اب ہمیں مزید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑےگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK