Inquilab Logo

پلاسٹک کی بوتلوں میں نایاب طوطوں کی اسمگلنگ

Updated: November 21, 2020, 12:41 PM IST | Agency | Jakarta

یہاں زندہ طوطوں کی اسمگلنگ کا ایک سنسنی خیز واقعہ سامنے آیا ہے۔ انڈونیشیا میں بحری جہاز کے ذریعے درجنوں پلاسٹک کی بوتلوں میں نایاب اور قیمتی طوطوں کو ڈال کر انہیں اسمگل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی

Picture.Picture :INN
علامتی تصویر ۔ تصویر:آئی این این

 یہاں زندہ طوطوں کی اسمگلنگ کا ایک سنسنی خیز واقعہ سامنے آیا ہے۔  انڈونیشیا میں بحری جہاز کے ذریعے درجنوں پلاسٹک کی بوتلوں میں نایاب اور قیمتی طوطوں کو ڈال کر انہیں اسمگل کرنے کی کوشش  کی جا رہی تھی جسے  ناکام بنادیا گیا ہے۔ایک نیوز ایجنسی کے مطابق انڈونیشیا کے شہر پاپوا میں بحری جہاز میں رکھے کنٹینر میں سے پرندوں کی آواز آنے پر سیکوریٹی حکام نے تلاشی لی تو پانی پینے کیلئے استعمال ہونے والی چھوٹی بوتلوں  میں سے طوطے نکل آئے۔ ان میں سے ۶۴؍طوطے زندہ تھے جبکہ ۱۰؍  طوطے مردہپائے گئے جو شاید دم گھٹنے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے ہوں گے۔ پولیس نے طوطوں کو ضبط کر لیا ہے اور کنٹینر لے جانے والے مسافروں کو گرفتار کرلیا ہے۔  یہ طوطے نہایت خوبصورت اور شوخ رنگ والے ہوتے ہیں اور اپنی خوبصورتی کے باعث ان کی مانگ بھی بہت زیادہ  ہے۔ یہ لوریز زیادہ تر انڈونیشیا کے ساحلی علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔انڈونیشیا کے جنگلات سے کئی قیمتی پرندوں اور جانوروں کو دنیا بھر میں اسمگل کیا جاتا ہے، مہنگے دام بکنے والے ان پرندوں کو رکھنا شان و شوکت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔واضح رہے کہ انڈونیشیا میں ۲۰۱۷ءمیں بھی وائلڈ لائف کی ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران ۱۲۵؍قیمتی پرندےپانی کی رسائی کرنے والے  پائپوں سے برآمد ہوئے تھے۔ دراصل انڈونیشیا میں پرندوں کی اسمگلنگ کا  ایک چلن شروع ہو چکا ہے۔ 

indonesia Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK