Inquilab Logo

افغانستان میں اندوہناک زلزلہ، ۱۰۰۰؍سے زائد ہلاکتیں، سیکڑوں زخمی

Updated: June 23, 2022, 12:40 PM IST | Agency | Kabul

آدھی رات کو آئے اس زلزلے سے صوبہ پکتیکا سب سے زیادہ متاثر، سیکڑوں مکانات منہدم۔ زلزلہ اتنا شدید تھا کہ پاکستان اور ہندوستان میں بھی اس کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔مزید ہلاکتوں کا اندیشہ

 Soldiers and welfare workers take the victims to hospital.Picture:INN
فوجی جوان اور فلاحی کارکن متاثرین کو اسپتال لے جاتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

افغانستان میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب زلزلے کے زوردار جھٹکے محسوس کئے گئے جس میں اب تک  ۹۰۰؍سے زیادہ افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی  ہونے کی خبر ہے۔حکام نے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔رات ڈیڑھ بجے آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل  پر ۶ء۱؍تھی جبکہ اس کا مرکز خوست  سے ۴۴؍کلومیٹر کی فاصلے پر تھا۔ زلزلے سے مشرقی صوبہ پکتیکا سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں سے ملنے والی تصاویر میں تباہی کے آثار نمایاں ہیں۔ ان تصاویر میں زخمی افراد کو اسٹریچرز پر دیکھا جا سکتا ہے جبکہ تباہ شدہ مکانوں کا ملبہ بھی نظر آ رہا ہے۔متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں اور دوردراز علاقوں میں زخمیوں کو ہیلی کاپٹروں کی مدد سےاسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔طالبان رہنما ہیبت اللہ اخونزادہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس زلزلے سے سیکڑوں مکانات منہدم ہوئے ہیں اس لئے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
 ہیبت اللہ اخونزادہ کے بیان کے بعد طالبان کے وزارت برائے سد آفات کے نائب وزیر مولوی شرف الدین مسلم نے کابل میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہلاک شدگان کی تعداد ۹۲۰؍ ہے جبکہ ۶۰۰؍ سے زیادہ افراد زخمی ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت مہلوکین کے اہل خانہ کو ایک لاکھ افغانی جبکہ زخمیوں کو ۵۰؍ ہزار افغانی دے گی۔افغانستان  حکومت کے ترجمان بلال کریمی نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں تمام غیر سرکاری اداروں اور ایجنسیوں سے درخواست کی ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں امدادی ٹیمیں روانہ کریں تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔ایک مقامی ڈاکٹر نے میڈیا کوبتایا کہ اب تک زیادہ جانی نقصان افغانستان کے صوبہ پکتیکا کے ضلع گایان اور برمل میں ہوا ہے۔ مقامی میڈیا ویب سائٹ اطلاعات روز کے مطابق گایان میں ایک گاؤں مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔افغانستان میں زلزلے سے بڑے پیمانے پر تباہی اور ہلاکتوں کے بعد اقوام متحدہ کے امدادی مشن  نے متعلقہ خیراتی اداروں سے زلزلے سے متاثرہ افراد کی مدد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ٹو یٹر پیغامات میں ایجنسی کے حکام نے کہا کہ متاثرہ علاقوں کی جانب ٹیمیں روانہ کی جا چکی ہیں تاکہ فوری ضروریات کا اندازہ لگایا جا سکے۔
پاکستان کی جانب سے امداد کا اعلان
 ادھر پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے افغانستان میں زلزلے سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر رنج وغم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ `مشکل کی اس گھڑی میں اپنے افغان بھائیوں بہنوں کے ساتھ ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ `پاکستان کی طرف سے افغانستان کے عوام کو ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔ وزیراعظم ہاؤس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو افغانستان کی مدد کی ہدایت بھی کر دی ہے۔سابق وزیر اعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھی ٹویٹر پر پیغام میں افغان عوام اور حکومت کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے خیبرپختونخوا حکومت کو ہر قسم کی امداد خصوصاً طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایات دے دی ہیں۔‘ اطلاع کے مطابق یورپین میڈیٹرینین سیزمالوجیکل سینٹر نے کہا ہے کہ اس زلزلے کے جھٹکے تقریباً ۵۰۰؍کلومیٹر دور تک محسوس کئے گئے اور افغانستان، پاکستان اورہندوستان تک اس کے اثرات پہنچے۔سینٹر کے مطابق عینی شاہدین کے بیانات سے ثابت ہوتا ہے کہ زلزلے کے جھٹکے افغانستان کے دارالحکومت کابل سے لے کر پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد تک محسوس کئے گئے لیکن پاکستان میں زلزلے کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ امریکی جیالوجیکل سروے کے مطابق اس زلزلے کی شدت ۶ء۱؍ تھی جو زمین میں ۵۱؍ کلومیٹر گہرائی پر شروع ہوا۔  زلزلہ ایک ایسے وقت آیا جب زیادہ تر لوگ سو رہے تھے۔واضح رہے کہ افغانستان ایک ایسے خطے میں موجود ہے جہاں زمین کی تہہ میں کئی فالٹ لائنز موجود ہیں جن میں چمن فالٹ لائن، ہری رد فالٹ لائن، وسطی بدخشاں فالٹ لائن اور درواز فالٹ لائن شامل ہیں۔اسی وجہ سے افغانستان میں زلزلوں کی وجہ سے کافی تباہی ہوتی ہے خصوصا دیہی علاقوں میں جہاں زیادہ تر مکان کمزور ہوتے ہیں۔دوسری جانب دہائیوں سے جاری خانہ جنگی کی وجہ سے افغانستان کی حکومتوں کے لیے قدرتی آفات کا مقابلہ کرنا بھی مشکل رہا ہے حالانکہ بین الاقوامی اداروں نے گزشتہ برسوں میں کئی عمارات کو محفوظ بنانے کی کوششیں ضرور کی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK