• Tue, 28 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پاکستان اور افغانستا ن کے درمیان سرحدی تنازع ۱۳۲؍ سال پرانا ہے جس پر آج تک مفاہمت نہیں ہوسکی

Updated: October 28, 2025, 11:34 AM IST | Agency | Islamabad

انگریزوں نے ۱۸۹۳ء میں ڈیورنڈ لائن کھینچ کر ہند۔ افغانستان سرحد قائم کی تھی جو تقسیم ہند کے بعد پاک افغانستان سرحد بند گئی لیکن افغانستان نے پہلے دن سے اس فیصلے کی مخالفت کی اور آج تک کر رہے ہیں۔

The Durand Line drawn by the British on the Pak-Afghan border. Photo: INN
پاک افغان سرحد پر انگریزوں کی کھنچی ہوئی ڈیورنڈ لائن۔ تصویر:آئی این این
پاکستان اور افغانستان کے درمیان کئی روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعدجنگ بندی کامعاہدہ ہوگیا۔فی الحال کچھ کہا نہیں جا سکتا کہ یہ معاہدہ کتنا پائیدار ثابت ہوگا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اب تک اس معاہدے کی تفصیلات واضح نہیں ہو سکی ہیں۔تاہم معاہدے کے بعد سےپاکستانی حکام پُر اُمید ہیں کہ اس سےافغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات رک جائیں گے۔بعض ماہرین اسے مثبت پیش رفت قرار دے رہے ہیں جبکہ کچھ مبصرین اب بھی اسے معاہدے کے مستقبل سے متعلق خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ دوحہ میں قطر اور ترکی کی ثالثی میں ہوئے مذاکرات کے بعد فریقین نے جنگ بندی اور مستقبل میں گفتگو جاری رکھنے پر اتفاق کیا اوردیرپا امن اور استحکام کیلئےایک لائحہ عمل بنانے پر آمادگی ظاہر کی۔اس کے ذریعے دونوں ملکوں میں سیکوریٹی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس پورے معاملے میں ایک اصطلاح بار بار سرخیوں میں آ رہی ہے، وہ ہے ’ ڈیورنڈ لائن‘ جس کی بنا پر یہ سارا تنازع کھڑا ہوا ہے ۔ لیکن یہ پہلی بار نہیں ہے جب ڈیورنڈ لائن کے نام پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان  جھڑپیں ہوئی ہوں۔ اس کی تاریخ سوا ۱۰۰؍ سال سے بھی پرانی ہے۔جب ہندوستان پر برطانیہ نے قبضہ کر لیا تو اس نے افغانستان پر بھی قبضے کی کوشش کی اور ۱۸۳۹ء میں افغانستان پر حملہ کر دیا۔یہ حملہ برطانوی سلطنت اور روسی سلطنت کے درمیان وسطی ایشیا پر کنٹرول کیلئے جاری رہنے والی کشمکش کا حصہ تھا، جسے ’دی گریٹ گیم‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اسکے بعد ۱۸۷۸ء میں انگریزوں نے  افغانستان پر ایک اور حملہ کیا۔اس وقت وہاں شیر علی خان کی احکمرانی تھی۔ برطانیہ اور افغانستان میں تیسری جنگ ۱۹۱۹ءمیں لڑی گئی تھی، جس میں افغانستان نے انگیریزوں کی کمر توڑ دی اور انہوں نے پھر کبھی افغانستان کا رخ نہیں کیا۔
لیکن دوسری اور تیسری جنگ کے درمیان یعنی ۱۸۹۳ء میں دونوں حکومتوں کے مابین ایک معاہدہ ہوا تھا جس میں ہندوستان ( برطانوی سامراجیت والے)اور افغانستان کے درمیان سرحد کو طے کیا گیا ۔ اس سرحد کو ڈیورنڈ لائن نام دیا گیا کیونکہ اس وقت انگریز سفیر مورٹی مار ڈیورنڈ نے یہ معاہدہ کروایا تھا۔ اس وقت امیر عبدالرحمٰن افغانستان کے حکمراں تھے ۔  معاہدے کے مطابق ہندوستان کے وہ علاقے جہاں پختون باشندے آباد تھے انہیں افغانستان میں اور غیر پختون آبادی والے حصوں کو ہندوستان میں شامل کر لیا گیا۔ حالانکہ افغان اس معاہدے سے خوش نہیں تھے کیونکہ ان کے مطابق کئی ایسے علاقے جیسے باجوڑ (کچھ حصہ) سوات  اور وزیر ستان جیسے علاقوں کو ہندوستان میں شامل کر دیا گیا ،حالانکہ یہاں پختون آبادی بہت زیادہ تھی۔ ۱۹۴۷ء میں جب ہندوستان آزاد ہونے کے ساتھ تقسیم بھی ہو گیا تو ڈیورنڈ لائن پاکستان اور افغانستان کی سرحد بن گئی۔ پاکستان کو آزادی برطانیہ سے ملی تھی اس لئے پاکستان نے خود کو اس معاہدے کاوارث سمجھا اور اس لائن کو برقرار رکھا جبکہ افغانستان نے ۱۹۴۷ء ہی میں اس معاہدے کو ماننے سے انکار کر دیا تھا ۔ اسکی وجہ سے ۳۰؍ ستمبر ۱۹۴۷ءکو افغانستان نے اقوام متحدہ میں پاکستان کی رکنیت کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ ایسا کرنے والا افغانستان واحد ملک تھا۔ اس وقت افغان ایلچی نجیب اللہ نے نوزائیدہ پاکستان کو فاٹا سے دستبردار ہونے اور سمندر تک جانے کیلئے ایک ایسی راہداری فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جس پر افغان حکومت کا کنٹرول ہو بصورت دیگر جنگ کی دھمکی دی۔ محمد علی جناح نے اس مطالبے کا جواب تک دینا پسند نہیں کیا۔
اس دوران کئی بار دونوں ممالک کے مابین جھڑپیں بھی ہوئی لیکن کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکلا ۔اس دوران ۱۹۷۶ء میں  اس وقت کے افغان حکمران سردار داؤد خان پاکستان کے دورے پر آئے تھے اور ذولفقار بھٹو کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا اور ڈیورنڈ لائن کو تسلیم کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی لیکن کہتے ہیں کہ اس معاہدے میں بھٹوکو اپنا کچھ معمولی سیاسی نقصان نظر آیا اور انہوں نے یہ معاہدہ نہیں کیا۔ اس کے بعد سے الگ الگ طریقوں سے برپا ہوئی شورشوںکے سبب افغانستان ہمیشہ میدان جنگ بنا رہا ، پہلے روس، پھر امریکہ کا حملہ، گزشتہ ۴؍ سال سے وہاںکسی حد تک امن وامان ہے لیکن اکتوبر کے پہلے ہفتے میں اچانک ڈیورنڈ لائن کے قریب پھر ایک بار شورش برپا ہو گئی۔  ہوا یوں کے ڈیورنڈ لائن کے قریب ہی پاکستان کی حدود میں کچھ دہشت گردانہ کارروائی ہوئی۔ پاکستان کا الزام ہے کہ یہ کارروائی افغانستان کی سرزمین سے ہوئی ہے۔ اسلئے اس نے افغانستان کی سرحد میں جا کر فوجی کارروائی کی۔ جواب میں افغانستان نے بھی پاکستانی فوجیوں پر حملہ کیا او ردونوں طرف  ہلاکتیں ہوئیں۔ یہ سب اس وقت ہوا جب افغان وزیر خارجہ امیر اللہ خان متقی ہندوستان کے دورے پر تھے۔ پاکستان نے اس دورے اور ڈیورنڈ لائن پر ہوئی جھڑپوں کو ایک ہی تناظر میں پیش کرنے کی کوشش کی اور الزام لگایا کہ افغانستان کی سرزمین سے ہونے والی کارروائیاں ہندوستان کی ایما پر ہو رہی ہیں۔پاکستان نے ڈیورنڈ لائن پر موجود پکتیان علاقے میں آباد افغان باشندوں کو بھی وہاں سے باہر نکالنا شروع کیا۔ 
ادھر افغانستان کا کہنا ہے کہ اس کی سرزمین سے کوئی دہشت گردانہ کارروائی نہیں ہوئی بلکہ پاکستان نے حملہ کرکے سرحد اور فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔ رہ گئی بات ڈیورنڈ لائن کی تو اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔ اسے افغانستان نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔ ویسے بھی یہ معاہدہ ۱۰۰؍ سال کیلئے ہوا تھا ۔ اس طرح ڈیورنڈ لائن ۱۹۹۳ء میں ختم ہو گئی۔ قطر اور ترکی نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی تو کروا دی ہے لیکن ڈیورنڈ لائن کو تسلیم نہ کرنے کے سبب یہ جنگ کب دوبارہ شروع ہو کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK