Inquilab Logo

’ ٹرانس ہاربرلنک‘ شروع ہوگیا لیکن وکھرولی اورودیاوہاربریج اب تک نا مکمل

Updated: February 15, 2024, 9:41 AM IST | Mumbai

ممبئی کو نوی ممبئی سے جوڑنے والے بریج اوران دونوں پلوں کا کام ایک ساتھ شروع ہواتھا۔ یہ دونوں بھی اہم پل ہیں جن کے شروع ہونے سے مشرقی مضافات کے لوگوں کو کافی راحت ملے گی

Vikhroli Bridge
وکھرولی بریج

 ممبئی اور نوی ممبئی کوجوڑنے والا ممبئی ٹرانس ہاربر لنک(ایم ٹی ایچ ایل ) کو۶؍سال کی   مدت کے بعد عوام کیلئے کھول دیا گیا ہے لیکن اس دوران برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن(بی ایم سی ) ۲؍ ریل اوور بریج کو مکمل کرنے کیلئے جدوجہد کر رہی ہے ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ دونوں پل ممبئی ٹرانس ہاربرلنک روڈ کے سائز کا صرف ۳؍ فیصد ہیں اور تینوں پلوں کا کام۲۰۱۸ء میں شروع ہوا تھا۔شہری حکام کا دعویٰ ہے کہ ریلوے کی طرف سے ڈیزائن میں تبدیلیاں اور دیگر عوامل تاخیر کا باعث بنے لیکن سماجی رضاکار سرکاری حکام کے درمیان ’تاریخی تال میل کی کمی‘ پر حیران نہیں ہوتے۔
ٹرانس ہار برلنک روڈ کا کام اپریل ۲۰۱۸ء میں جبکہ
 وکھرولی بریج کا کام اسی سال مئی میں شروع ہوا تھا
 ۲۱؍کلومیٹر طویل ممبئی ٹرانس ہاربرلنک (ایم ٹی ایچ ایل ) فلائی اوور کو سمندر پرتعمیر کیا گیا ہے۔ اس کا کام اپریل ۲۰۱۸ء میں شروع ہوا تھا۔ بی ایم سی نے مئی۲۰۱۸ءمیں وکھرولی میں تقریباً۶۵۶؍میٹر کے روڈ اوور بریج پر کام شروع کیا تھا۔ اس پل کو اکتوبر۲۰۲۲ء میں مکمل ہونا تھا۔ موجودہ آخری تاریخ اس سال جون ہے۔پروجیکٹ میں تاخیر کی وضاحت کرتے ہوئے بی ایم سی حکام نے کہا کہ پل کا ڈیزائن تبدیل کیا گیا تھا۔ اس بارے میں ایک میونسپل افسر نے کہاکہ ’’ ریلوے نے کام شروع ہونے کے بعد اسٹیل کے گرڈر استعمال کرنے کا مشورہ دیا۔ کچھ جگہوں پر تجاوزات ہیں اور زیرزمین سہولیات جنہیں منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں وکھرولی اسٹیشن کے مغربی جانب زمین کی کمی کا بھی سامنا ہے۔ مزید برآں آئی آئی ٹی بامبے نے ڈیزائن میں کچھ تبدیلیاں تجویز کیں۔ ان میں مین گرڈر کے نیچے کی پلیٹ کی موٹائی کو۲۵؍ملی میٹر سے۳۶؍ملی میٹر تک تبدیل کرنا شامل ہے۔ پل کی لاگت بھی۴۷ء۷۵؍کروڑ سے بڑھ کر ۹۷ء۳۷؍کروڑ روپے ہوگئی ہے۔‘‘
ودیاوہار بریج کا کام مارچ ۲۰۱۸ء میں شروع ہوا تھا
 ودیا وہار کے روڈ اوور بریج کی بھی کچھ ایسی ہی کہانی ہے۔ پل پر کام مارچ ۲۰۱۸ءمیں شروع ہوا تھا  جسے۲۰۲۲ء کے وسط تک مکمل ہونا تھا۔ اب بی ایم سی نے اسے۲۰۲۴ء کے وسط تک مکمل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔اس بارے میں ایک میونسپل افسر نے بتایا کہ’’یہاں تجاوزات تھیں اور ہمیں ٹکٹ بکنگ کاؤنٹر کو منتقل کرنے کی ضرورت تھی۔ ہم نے ریلوے کے اپ گریڈ کردہ رہنما خطوط کے مطابق پل کے ڈیزائن میں بھی تبدیلی کی ہے ۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’اس پل کی لاگت میں اضافہ بھی ہوا ہے۔۴۰۰؍میٹر پل کی اصل لاگت ۹۹؍میٹر گرڈر کے ساتھ ۹۹ء۹۸؍ کروڑ روپے تھی۔ پل کے ڈیزائن میں ریلوے کی طرف سے کی گئی تبدیلیوں کے بعد یہ بڑھ کر۱۰۸؍کروڑ ہوگئی۔ اب بی ایم سی نے اس کی لمبائی۶۱۳؍ میٹر اور گرڈر کی لمبائی۱۲۰؍میٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہےجس کے نتیجے میں اس پل کی تعمیر پر ۱۷۸ء۹۳؍ کروڑ کی   لاگت آئے گی ۔‘‘  
 ودیا وہار پر روڈ اوور بریج کی تجویز پہلی بار شہر کے۱۹۹۱ء کے ترقیاتی منصوبے میں پیش کی گئی تھی۔
 اس بارے میں سماجی رضاکار انل گلگلی نے کہا کہ ’’ان پلوں کی تعمیر میں تاخیر کی وجہ دونوں ایجنسیوں کے درمیان ہم آہنگی کی کمی کو قرار دیا جا سکتا ہے۔ کسی بھی منصوبے کو شروع کرنے سے پہلے تمام سرکاری حکام کو ان کے درمیان مناسب ہم آہنگی کو یقینی بنانا چاہئے۔ تاہم ممبئی نے کبھی بھی سرکاری اداروں کے درمیان ہم آہنگی کا مشاہدہ نہیں کیا۔‘‘سماجی رضاکار نکھل دیسائی نے کہا کہ ’’سرکاری حکام کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان ایک تاریخی حقیقت ہے۔ سیاستدانوں اور سرکاری حکام کو لوگوں کی ضروریات پر مبنی منصوبوں کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔‘‘
  پلوں کی تعمیر میں تاخیر اور بی ایم سی کی وضاحت کے بارے میں کئے گئے میسیج پرسینٹرل ریلوے کے ترجمان نے کوئی جواب نہیں دیا تھا۔

vikhroli Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK