برتھ سرٹیفکیٹ پر نام درست کرنے کیلئے سرپرست ایف/نارتھ میونسپل وارڈ آفس کے چکر لگانے پر مجبور، بعض سرپرستوں کے صحیح نام نہ لکھوانے سے غلطی ہوتی ہے: افسر کی وضاحت
EPAPER
Updated: July 28, 2025, 11:50 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
برتھ سرٹیفکیٹ پر نام درست کرنے کیلئے سرپرست ایف/نارتھ میونسپل وارڈ آفس کے چکر لگانے پر مجبور، بعض سرپرستوں کے صحیح نام نہ لکھوانے سے غلطی ہوتی ہے: افسر کی وضاحت
سائن میں واقع لوکمانیہ تلک میونسپل جنرل اسپتال جسے عرف عام میں سائن اسپتال کہا جاتا ہے ، میں نہ صرف سائن اور ممبئی کےمختلف علاقوں سے مریض علاج اور زچگی کیلئے آتے ہیں بلکہ بیرون ممبئی کے بھی شہری یہاں آتے ہیں۔ کئی شہریوں سے ایسی شکایت موصول ہوئی ہےکہ جس میں اسپتال سے زچگی کے تعلق سے خاتون کی تفصیلات درج کرنے میں لاپروائی برتی جارہی ہے اور یہی تفصیلات برتھ سرٹیفکیٹ میں لکھی جا رہی ہے۔ اسپتال انتظامیہ کی اسی لاپروائی کے سبب سرپرستوں کو ایف/ نارتھ وارڈ کے چکر کاٹنے پڑ رہے ہیں۔’ ایف‘ وارڈ کے مطابق یومیہ ۸۰؍ تا ۹۰؍ افراد برتھ سرٹیفکیٹ کی تفصیل درست کرانے آتے ہیں، جنہیں درستی کا فارم پُر کرنے کو کہا جاتا ہے۔ اس ضمن میں سائن اسپتال کے ڈین ڈاکٹر موہن جوشی سے استفسار کیا گیا تو انہو ں اس مسئلہ کو حل کرنے کیلئے ضروری اقدام کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
پیر کو نمائندۂ انقلاب ایف /نارتھ وارڈ آفس کے چوتھے منزلہ پر جہاں محکمہ صحت کا دفتر ہے اور جہاں سے پیدائش/ موت کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے گیا تووہاں متعدد خواتین قطار میں کھڑی تھیں۔ ان ہی میں شامل ایک خاتون نے بتایا کہ ’’مَیں ٹٹوالا میں رہتی ہوں اور میری زچگی سائن اسپتال میں ہوئی ہے۔ میری بچی کے برتھ سرٹیفکیٹ پر بچی کا نام ادھورا لکھا ہے۔ حالانکہ ہم نے فارم پر پورا نام لکھ کر دیاتھا ۔برتھ سرٹیفکیٹ پر غلط اندراج کو درست کرنے کیلئے جب کلرک کو بتایا تو انہوںنے مجھ سے فارم پُر کرنے اور اس کے ساتھ آدھار اور پین کارڈ کی زیراکس لگانے کیلئے کہا ہے۔ ہفتہ بھر بعد پھر مجھے ٹٹوالا سے آنا پڑے گا۔ میرے گھر میں کوئی نہیں ہے اسی لئے مَیں دونوں بچوں کو ساتھ ہی وارڈ آفس لائی ہوں۔‘‘ سائن میں مقیم ایک اور خاتون بھی نام درست کرنے کیلئے ایک ماہ سے چکر کاٹ رہی تھی۔
ممبرا کے ایک شہری نے بتایاکہ ’’ہم نے زچگی کے فارم پر اور برتھ سرٹیفکیٹ بنوانے والے فارم پر گھر کے پتہ میں ممبرا کا پورا پتہ لکھا تھا لیکن جب برتھ سرٹیفکیٹ حاصل کیا تو اس پر بلڈنگ کا نام وغیرہ درست لکھا ہے لیکن ممبرا کے بجائے تھانے لکھ دیا ہے۔ ہم نے بچے کےوالدین کا آدھار کارڈ بھی دیا تھا جس پر صحیح پتہ ہے لیکن کلرک نے لاپروائی سے انٹری کی ممبرا کی جگہ شہر اور ضلع دونوں میں تھانے لکھ دیا ہے۔ وارڈ میں یہ بتایا تو خاتون کلرک نے سخت لہجے میں درستی کا فارم پُر کرنے یا درخواست لکھنے کیلئے کہہ دیا۔‘‘
اس ضمن میں جب نمائندۂ انقلاب نے متعلقہ کلرک سے استفسار کیا اور پوچھا کہ جب غلطی اسپتال یاوارڈ کی ہے تو اس کو درست کرنے کیلئے شہری درخواست کیوں دیں؟ کلرک نےکہا کہ ’’اسپتال سے غلط اندراج ہو کر آیا ہے ،ہم اس میں کچھ نہیں کر سکتے، ان کے پاس بھی کافی مریض ہوتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ان کو برتھ سرٹیفکیٹ پر تفصیل درست کرانے کیلئے فارم پُر کرنا ہی ہوگااور اس کیساتھ والد/ والدہ کے ۲؍ دستاویز کی زیراکس بھی منسلک کرنا ہوگی۔ فارم صبح ۱۱؍بجے تادوپہر ایک بجے جمع کرنا ہے۔‘‘
دلچسپ بات یہ ہےکہ وارڈ آفس سے فارم نہیں دیاجاتا بلکہ دفتر عمارت کے قریب زیراکس والا ایک صفحہ کا فارم ۵؍روپے میں فروخت کرتا ہے۔ کلرک کے بقول یومیہ ۸۰؍ تا ۹۰؍ افراد برتھ سرٹیفکیٹ کی تفصیل درست کرنے آتے ہیں اور اسی لئے برتھ سرٹیفکیٹ درست کیلئے درکار دستاویز کی تفصیل دفتر کے باہر مراٹھی اور انگریزی میں لکھ دی گئی ہے۔زیراکس کی دکان پر ایک خاتون نے بتایا کہ ایک شخص نے ان کوپیشکش کی ہے کہ اگر ۲؍ ہزار روپے دیں تو وہ برتھ سرٹیفکیٹ فوراً درست کر دے گا۔
ایف /نارتھ وارڈ کے میڈیکل ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر راہل سالو نکھے سے اس مسئلہ کوحل کرنے کے تعلق سے استفسار کیاگیا تو انہوں نے بتایا کہ ’’دراصل زچگی کے وقت خاتون کے رشتہ دار ادھوری یا غلط تفصیل بتاتے ہیں اسی لئے غلطیاں ہوتی ہیں۔‘‘ جب ان سے یہ بتایا گیا ہےکہ برتھ سرٹیفکیٹ کا فارم اسپتال میں پُر کروایا جاتاہے اور دستاویز بھی لئے جاتے ہیں پھر غلطی کیسے ہوتی ہے؟افسر نے کہا کہ غلط تفصیلات کی شکایت صرف حالیہ دنوںکی نہیںبلکہ کئی برسوں کی ہے۔ اسکولو ںمیں بچوں کا آپار اندراج ہو رہا ہے، اسی لئے بڑی تعداد میں سرپرست برتھ سرٹیفکیٹ درست کروارہے ہیں ۔البتہ سائن اسپتال میں غلطیوں پر توجہ رکھنے کیلئے کہا گیا ہے۔