برطانوی وزیر نے پیر کو کہا کہ برطانیہ۲۰۲۹ء میں اگلے عام انتخابات سے پہلے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔
EPAPER
Updated: July 29, 2025, 6:06 PM IST | London
برطانوی وزیر نے پیر کو کہا کہ برطانیہ۲۰۲۹ء میں اگلے عام انتخابات سے پہلے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔
برطانوی وزیر نے پیر کو کہا کہ برطانیہ۲۰۲۹ء میں اگلے عام انتخابات سے پہلے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔اسکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے وزیر برائے کاروبار و تجارت جوناتھن رینالڈز نے کہا کہ وزراء فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا چاہتے ہیں اور کریں گے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ تسلیم شدہ حیثیت موجودہ پارلیمنٹ کے دوران دی جائے گی، رینالڈز نے جواب دیا’’موجودہ پارلیمنٹ میں، ہاں۔ میرا مطلب ہے، اگر یہ وہ پیش رفت فراہم کرتی ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا’’لیکن مت بھولیں، ہم یہ صرف ایک بار کر سکتے ہیں۔ اگر ہم نے اسے علامتی انداز میں کیا، جس سے اس تنازع کا خاتمہ نہ ہو، تو پھر ہمارا اگلا قدم کیا ہوگا؟‘‘غزہ پٹی کی تباہ کن صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا’’فضائی امداد کا نکتہ یہ ہے کہ ہم انتظار نہیں کر سکتے — ہمیں کچھ کرنا ہوگا۔ ہم سب انسانیت کی اس بے حسی کو دیکھ رہے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی گروپس کا ’’غزہ نسل کشی‘‘ بند کرنے کا مطالبہ، اپنی ہی حکومت کی مذمت
رپورٹس کے مطابق، برطانوی وزیراعظم کیر اسٹارمر پر حکومت کے کچھ سینئر اراکین کی جانب سے فلسطینی ریاست کو فوری تسلیم کرنے کا دباؤ ہے۔ پارلیمنٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی نے بھی حال ہی میں حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے دو ریاستی حل کی تیاری میں اتحادیوں کے ساتھ ،بے خوفی اور بہادری سے، فوری طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے۔ کمیٹی کی چیئرپرسن ایملی تھورنبری نے ایک بیان میں کہا کہ’’ برطانوی عوام کی ایک بڑی تعداد میں حکومت کے بارے میں شدید مایوسی ہے جس نے مستقل طور پر بہت کم، بہت دیر سے اقدامات کیے ہیں۔‘‘اسٹارمر پر دباؤ کی ایک اور علامت میں، ۲۰۰؍ سے زائد اراکین پارلیمنٹ نے پارٹیوں کی حدود کو درکنار کرتے ہوئے ایک خط پر دستخط کیے ہیں جس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء سے جاری اسرائیلی فوج کے ظالمانہ حملے میں تقریباً۶۰؍ ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ مسلسل بمباری نے غزہ کو تباہ کر دیا ہے اور خوراک کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔تاہم گزشتہ نومبر میں، انٹرنیشنل کرمنل کورٹ نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور اس کے سابق وزیر دفاع یوآو گالینٹ کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔اس کے علاوہ اسرائیل پر انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں غزہ کی پٹی کے خلاف اپنی جنگ کے سلسلے میں نسل کشی کے مقدمےکا بھی سامنا ہے۔